Book Name:Safai Ki Ahammiyyat
سُتھرے لوگ اللہ کریم کو پسند ہیں
اِنَّ اللّٰهَ یُحِبُّ التَّوَّابِیْنَ وَ یُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِیْنَ(۲۲۲) (پ۲،البقرہ:۲۲۲)
ترجمۂ کنزالایمان:بیشک اللہ پسند رکھتا ہے بہت توبہ کرنے والوں کو اور پسند رکھتا ہے ستھروں کو۔
جبکہ احادیثِ مبارکہ میں بھی مختلف مقامات پر صفائی ستھرائی کی اہمیت کو اجاگر کیا گیا ہے۔آئیے! اس ضمن میں 7احادیثِ مبارکہ سنتی ہیں،چنانچہ
احادیث میں صفائی کی اَہَمِّیَّت
(1)ارشاد فرمایا :اَلطُّھُوْرُ نِصْفُ الْاِیْمَانِ صفائی نصف ایمان ہے۔
(مسند احمد، مسند الکوفیین،۶/۳۵۸،حدیث:۱۸۳۱۵ملتقطاً)
(2)ارشاد فرمایا:بے شک اسلام صاف ستھرا (دین) ہے تو تم بھی صفائی ستھرائی حاصل کیا کرو کیونکہ جنت میں صاف ستھرا رہنے والا ہی داخل ہو گا۔ (کنز العمال،كتاب الطهارة،الباب الاول فی فضل الطہارۃ ،جز۹، ۵/۱۲۳،حدیث:۲۵۹۹۶)
(3)ارشاد فرمایا:جو چیز تمہیں مل جائے اس سے صفائی ستھرائی حاصل کرو،اللہ کریم نے اسلام کی بنیاد صفائی پر رکھی ہے اور جنت میں صاف ستھرے رہنے والے ہی داخل ہوں گے۔ (جمع الجوامع، ۴/۱۱۵،حدیث: ۱۰۶۲۴)
(4)ارشاد فرمایا:جو لباس تم پہنتے ہو اسے صاف ستھرا رکھو اور اپنی سواریوں کی دیکھ بھال کیا کرو اور تمہاری ظاہری ہیئت ایسی صاف ستھری ہو کہ جب لوگوں میں جاؤ تو وہ تمہاری عزت کریں۔ (جامع صغیر،ص۲۲، حدیث: ۲۵۷)
حضرت علامہ عبد الرؤف مُناوی رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ فرماتے ہیں:اس حدیث میں ا س بات کی طرف اشارہ ہے کہ ہر وہ چیز جس سے انسان نفرت و حقارت محسوس کرے اس سے بچا جائے خصوصاً حکمرانوں اور علمائے کرام کو ان چیزوں سے بچنا چاہئے ۔( فیض القدیر،۱/۲۴۹، تحت الحدیث: ۲۵۷ ملخصاً)