Jannat ke Qeemat

Book Name:Jannat ke Qeemat

لہٰذا ہمیں چاہئے کہ ہم بھی مسلمانوں سے تعزیت کرکے جنت میں لے جانے والے اس عمل کو اپنائیں اور اس کی برکتیں پائیں۔آئیے!اس ضمن میں سیرتِ امیرِاہلِسنت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کا ایک ایمان تازہ کرنے والا واقعہ سنتے ہیں،چنانچہ

روٹھا ہوا مان گیا

امیرِ اہلسنت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہارشاد فرماتے ہیں:بسا اوقات غمخوارى اور تعزىت کے دنىا مىں بھى فائدے دىکھے جاتے ہىں، چنانچہ یہ ان دنوں کى بات ہے جن دنوں نور مسجد کاغذى بازار کر اچى مىں مىرى اِمامت تھى، اىک اسلامى بھائى پہلے مىرے قرىب تھے پھر کچھ دور دور رہنے لگے مگر مجھے اندازہ نہ تھا، اىک دن فجر کے بعد مجھے ان کے والد صاحب کى وفات(Death)کى خبر ملى مىں فورا ًان کے گھر پہنچا، ابھى غُسْلِ مىّت بھى نہ ہوا تھا، دعا فاتحہ کى اور لوٹ آىا، نمازِ جنازہ مىں شرىک ہو کر قبرستان ساتھ گىا اور تدفىن مىں بھى پىش پىش رہا، اس کے فوائد تصور سے بھى بڑھ کرحاصل ہوئےچنانچہ اس اسلامى بھائى نے خود ہى انکشاف کىا کہ مجھے آپ کے بارے مىں کسى نے بہکاىا تھا، اس کى باتوں مىں آکر مىں آپ سے دور ہوگىا اور اتنا دور کہ آپ کو آتا دىکھ کر چھپ جاتا تھا، لىکن مىرے پىارے والد صاحب کى وفات پر آپ کے ہمدردانہ انداز نے مىرا دل بدل دىا، جس آدمى نے مجھے آپ سے بد دِل کىا تھا وہ مىرے والد ِ مرحوم کے جنازے تک مىں نہىں آىا، اس واقعے کو کوئى 35 سال کا عرصہ گزر چکا ہوگا وہ اسلامى بھائى آج بھى بہت مَحَبَّت کرتے ہىں، نہاىت بااثر ہىں تنظىمى طور پر کام بھى کرتے ہىں،داڑھی سجائى ہوئى ہے،خود مىرے پىر بھائى ہىں، مگر ان کے بال بچے،دىگر بھائى اور خاندان کے مزىد افراد