Book Name:Qiyamat Ki Alamaat
حضرت علامہ مولانا مفتی محمد امجد علی اعظمی رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : ’’غَیّ‘‘ جہنم میں ایک وادی ہے جس کی گرمی اور گہرائی سب سے زیادہ ہے ، اِس میں ایک کُنواں ہے جس کا نام ’’ہَبْ ہَبْ‘‘ہے ، جب جہنم کی آگ بجھنے پر آتی ہے ، اللہ پاک اُس کُنویں کو کھول دیتا ہے جس سے وہ(یعنی جہنم کی آگ) بَدَسْتور (یعنی پہلے کی طرح )بھڑکنے لگتی ہے (اللہ پاک اِرْشادفرماتا ہے : ) (كُلَّمَا خَبَتْ زِدْنٰهُمْ سَعِیْرًا(۹۷) )(پ۱۵ ، بني اسرآئيل : ۹۷)(ترجمۂ کنز العرفان : جب کبھی بجھنے لگے گی تو ہم اُن کے لئے اور بھڑکادیں گے۔ )یہ کُنواں بےنمازیوں ، زانیوں ، شرابیوں ، سُود خوروں اور ماں باپ کو اِیْذا(یعنی تکلیف)دینے والوں کے لیے ہے ۔ (بہارِشریعت ، ۱ / ۴۳۴ ، حصہ سوم) جبکہ حکیمُ الْاُمّت حضرت مفتی احمد یار خان نعیمی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ سُوْرَۃُ الۡمَاعُون کی آیت نمبر 5 کے تحت فرماتے ہیں : نماز سے بھولنے کی چند صورَتیں ہیں : کبھی نہ پڑھنا ، پابندی سے نہ پڑھنا ، صحیح وقت پر نہ پڑھنا ، نمازصحیح طریقے سے ادا نہ کرنا ، شوق سے نہ پڑھنا ، سمجھ بوجھ کرادا نہ کرنا ، سُستی ، بے پرواہی سے پڑھنا۔ ( نورُ العرفان ص۹۵۸ملتقطاً)
اے عاشقانِ رسول!ہم قیامت کی علامات کے بارے میں سُن رہے ہیں۔ ہم نے سُنا کہ نمازیں قضا کرنا بھی قیامت کی نشانیوں میں سے ہے۔ آئیے!ہاتھوں ہاتھ نِیَّت کیجئے اورزورسے اِظہارکیجئے کہ آج کے بعدمیری کوئی نمازقضا نہیں ہوگی۔ اِنْ شَآءَ اللہ۔
صَلُّوْا عَلَی ا لْحَبِیْب صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد
کچھ علاماتِ قیامت اور ہمارا معاشرہ