Book Name:Ziada Waqt Naikiyon Main Guzarnay K Nuskha
اَلْحَمْدُ لِلہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط
اَمَّا بَعْدُ! فَاَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ ط
اَلصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلَیْکَ یَارَسُوْلَ اللہ وَعَلٰی آلِکَ وَاَصْحٰبِکَ یَاحَبِیْبَ اللہ
اَلصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلَیْکَ یَانَبِیَّ اللہ وَعَلٰی آلِکَ وَاَصْحٰبِکَ یَانُوْرَ اللہ
نَوَیْتُ سُنَّتَ الْاِعْتِکَاف (ترجمہ : میں نے سُنَّت اعتکاف کی نِیَّت کی)
پیارے اسلامی بھائیو! مسجد مسلمان کی پناہ گاہ ہے۔ مسجد میں کثرت سے آنے کی عادت بنائیے ، اِنْ شَآءَ اللہ! شیطان سے بھی حفاظت ہو گی ، گُنَاہوں سے بھی محفوظ رہیں گے۔ ایک اور کام بھی کرلینا چاہیے وہ یہ کہ جب بھی مسجد میں آئیں ، یاد کر کے اعتکاف کی نیت بھی کر لی جائے اس کے دو۲ فائدے ہوں گے : اَوَّل یہ کہ جب تک مسجد میں رہیں گے ، نفل اعتکاف کا ثواب ملتا رہے گا ، دوسرا یہ کہ مسجد میں کھانا ، پینا ، سونا ، سحری ، افطاری کرنا ، دَم کیا ہوا پانی پینا وغیرہ جائز نہیں ، اعتکاف کی نیت کر لیں گے تو ضمناًیہ چیزیں بھی جائِز ہو جائیں گی۔
حضرت عبدالرحمن بن عَوْف رَضِیَ اللہُ عَنْہ سے روایت ہے : ایک دن نبیوں کے سردار ، مدینے کے تاجدارصَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم دولت خانے(یعنی گھر مبارک)سے باہَر تشریف لائے اور ایک باغ کی طرف رُخ فرمایا ، حضرت عبد الرحمٰن بن عوف رَضِیَ اللہُ عَنْہ نے دیکھا تو پیچھے پیچھے ہو لئے ، آپ صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم باغ میں داخِل ہوئے ، قبلے کی طرف منہ کیا اور سَر سجدے میں رکھ دیا ، حضرت عبد الرحمٰن بن عوف رَضِیَ اللہُ عَنْہ دُور کھڑے دیکھتے رہے ، فرماتے ہیں : بےکسوں کے مددگار ، سرکارِ عالی وقار صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم نے بہت لمبا سجدہ کیا ، یہاں تک کہ مجھے خوف ہونے لگا کہ کہیں حالتِ سجدہ ہی میں اللہ پاک نے رُوْح مُبَارَک