Dil Ki Islah Kyun Zaroori Hai

Book Name:Dil Ki Islah Kyun Zaroori Hai

حق دار ہوا ہے۔ ( [1] )  

دُنیوی ترقی کو دوام کب ملتا ہے ؟ 

اے عاشقانِ رسول !  یہ واقعی حقیقت ہے ،  ہماری ساری طاقت ہمارا دِل ہی ہے ،  آدمی کے پاس مال ہو یا نہ ہو ،  اعلیٰ لباس ،  قیمتی گاڑی ،  بینک بیلنس ،  کوٹھی بنگلہ ،  کچھ بھی نہ ہو ،  دِل صاف ہو ،  دِل میں نورِ ایمان ہو ،  عبادت کا نُور موجود ہو تو وہ شخص کامیاب ہے اور اگر آدمی کے پاس سب کچھ ہو ،  دُنیا کی ہر نعمت موجود ہو ،  دُنیوی لحاظ سے چاہے وہ کتنا ہی ترقی یافتہ ہو ،  اگر اس کا دِل سیاہ ہے تو وہ کامیاب ہونا تو دُور کی بات بعض دفعہ انسان کہلانے کا بھی حق دار نہیں رہتا۔ دیکھئے !  فِرْعَون دُنیوی لحاظ سے کیسا ترقی یافتہ اور کامیاب تھا ،  اس کے پاس مال و دولت بھی تھی ،  تاج و تخت بھی تھا ،  حکومت بھی تھی ،  ہزاروں کے لشکر بھی موجود تھے ،  سب کچھ موجود تھا مگر اس کے پاس پاکیزہ دِل نہیں تھا ،  اس کے دِل میں ایمان کا ،  معرفتِ اِلٰہی کا نُور نہیں تھا ،  اس کا دِل کفر کے اندھیروں میں ڈُوبا ہوا تھا تو دیکھئے !  نتیجہ کیا نکلا... ! ! فِرْعَون اپنے لشکر سمیت دریا میں غرق کر دیا گیا ،  اس کا کفر ،  اس کی سیاہ دِلی ،  اس کے دِل پر چھائے ہوئے غرور و تکبر کے اندھیرے اسے لے ڈُوبے اور یہ قیامت تک کے لئے نشانِ عبرت بَن کر رہ گیا۔

دوسری طرف مسلمانوں کے دوسرے خلیفہ حضرت عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہ عنہ  کی خِلافت ہے ،  آپ کم و بیش 22 لاکھ مربَع میل کے اکیلے خلیفہ تھے ،  اتنی بڑی سلطنت کا خلیفہ ہونا کتنی بڑی کامیابی ہے ،  اس کے ساتھ ساتھ آپ کا دِل بھی صاف تھا ،  دِل میں


 

 



[1]...تفسیر  نعیمی ، پارہ  : 1 ،  سورۂ البقرۃ ،  تحت الآیۃ : 30 ،  جلد : 1 ،  صفحہ : 267 بتغیر قلیل ۔