Ala Hazrat Aur Naiki Ki Dawat

Book Name:Ala Hazrat Aur Naiki Ki Dawat

کہ  مُبَلِّغ ہر جگہ مُبَلِّغ ہوتا ہے ، ہمیں نیکی کی دَعوت عام کرتے ہی رہنا چاہئے ، غَلَطی کس سے نہیں ہوتی؟ اَنبیائے کرام عَلَیْہِمُ السَّلَامُ   کے عِلاوہ سارے اِنسان غیرِ مَعْصُوم ہیں ، کوئی بڑا ہے ، چھوٹا ہے ، ڈاکٹر ہے ، انجینئر ہے ، تاجِر ( Business man )  ہے ، گاہَک ہے ، سیٹھ ہے یا نوکر ہے ، سب سے ہی غَلَطی ( Mistake )  ہو سکتی ہے ، اگر ہم موقَع کی مُنَاسبت سے ، سامنے والے کی نَفْسِیات کو سمجھ کر ، حِکمتِ عَمَلی کے ساتھ ایک دوسرے کو نیکی کی دعوت دیتے رہیں گے تو اِنْ شَآءَ اللہ الْکَرِیْم ! غَلَطیوں اور گُنَاہوں میں کمی آہی جائے گی۔

نیکی کی دَعوت دینا ہر مُسلمان کی بُنْیادی ذِمّہ داری ہے

ویسے بھی نیکی کی دَعوت دینا ، بُرائی سے مَنع کرنا ہر مُسلمان کی بُنْیادی ذِمَّہ دارِیوں میں سے اَہَم ذِمَّہ داری  (Responsibility ) ہے۔ قُرآن ِکریم میں پارہ : 10 ، سُورۂ تَوبَہ میں ایک مَقام پر اللہ پاک نے مُنَافِقوں اور ایمان والوں کے جُدا جُدا اَوْصاف بیان فرمائے ہیں ، مُنَافقوں کے مُتَعَلِّقْ فرمایا :

یَاْمُرُوْنَ بِالْمُنْكَرِ وَ یَنْهَوْنَ عَنِ الْمَعْرُوْفِ   ( پارہ : 10 ، سورۂ توبہ : 67 )

ترجَمہ کنز الایمان : بُرائی کا حُکم دیں اور بھلائی سے منع کریں۔

یعنی یہ مُنافِقوں کا کام ہے کہ وہ بُرائی کا حُکم دیتے ہیں اور بھلائی سے روکتے ہیں۔ جبکہ عاشِقانِ رسول مُسلمانوں کا وَصْف بیان کرتے ہوئے اللہ پاک نے فرمایا :

وَ الْمُؤْمِنُوْنَ وَ الْمُؤْمِنٰتُ بَعْضُهُمْ اَوْلِیَآءُ بَعْضٍۘ-یَاْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَ یَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنْكَرِ

    ( پارہ : 10 ، سورۂ توبہ : 1 7 )

ترجَمہ کنز الایمان : اور مُسلمان مرد اور مُسلمان عورتیں ایک دُوسرے کے رفیق ہیں بھلائی کا حُکم دیں  اور بُرائی سے منع کریں۔