Book Name:Muye Mubarak Kay Waqiyat
تیل کی بُوندیں ٹپکتی نہیں بالوں سے رضا
صبحِ عارِض پہ لٹاتے ہیں ستارے گیسو ( [1] )
وضاحت : رسولِ اکرم ، نورِ مُجَسَّم صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کے مبارک ہاتھوں کو رَبِّ کریم نے یدُ اللہفرمایا ہے ، سُبْحٰنَ اللہ ! یہ کیسی قُدْرت والے ہاتھ ہیں ، ان کا اشارہ ہو تو چاند دو ٹکڑے ہو جائے ، ڈوبا ہوا سورج پلٹ آئے ، بیمار پر لگیں تو شِفا پائے ، ایسی کمال قُدْرت والے ہاتھوں سے آپ زُلفیں سنوارا کرتے تھے ، اعلیٰ حضرت رحمۃُ اللہ علیہ اسی کو فرماتے ہیں : یارسولَ اللہ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ! پنجۂ قُدْرت ( یعنی وہ مبارک ہاتھ جو یَدُ اللہ ہیں ، کمال قُدْرت والے ہیں ) ، وہ آپ کی زُلفوں کے لئے کنگھی ہیں ، مَاشَآءَ اللہ ! اے شاہِ کونین صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ! کیسے ہاتھوں نے آپ کے گیسو سنوارے ہیں۔ سرکارِ عالی وقار ، مکی مدنی تاجدار صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم تیل کا اتنا استعمال فرماتے کہ تیل کی بُوندیں ( Oil Drops ) ٹپکنے لگتیں۔ اعلیٰ حضرت رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں : اے رضا ! بغور دیکھو ! یہ تیل کی بُوندیں نہیں ٹپک رہیں ، اَصْل میں رات رُخِ وَالضُّحیٰ پر ستارے نچھاور کر رہی ہے۔
صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب ! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد
اے عاشقانِ رسول ! بیان کی گئی روایت سے معلوم ہوا ؛ تیل لگانا ، کنگھی کرنا اور سَر پر کپڑا رکھنا ( یعنی سَر بند شریف کا استعمال ) سُنّتِ مصطفےٰ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ہے۔
ہمیں بھی چاہئے کہ جب بھی سر میں تیل ڈالیں تو ایک چھوٹا ساکپڑا سر پر باندھ لیا کریں ، اس طرح سُنّت پر عَمَل بھی ہو گا اور ٹوپی و عمامہ شریف تیل کی آلودگی سے کافی حد