Book Name:Parosi ki Ahmiyat
بڑی ہی اہم چیزیں ہیں۔ آج بہت سے مسلمان ان ہی 3 باتوں میں فیل ( یعنی ناکام ) ہو جاتے ہیں ، نمازی ، حاجی بہت ہیں مگر سچے اُمَّتی تھوڑے ہیں۔ ( [1] ) اللہ پاک ہمیں سچّا اُمَّتی بننے کی توفیق عطا فرمائے۔
آمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن صَلّی اللہ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم ۔
اے عاشقانِ رسول ! ہم نے ہر گز ہرگز پڑوسی کو تکلیف نہیں پہنچانی ، اس کے ساتھ ساتھ یہ بات بھی ذہن نشین رہے کہ اگر خُدانخواستہ ہمارا پڑوسی ہمیں تکلیف پہنچائے تب بھی صبر ہی کرنا ہے ، امام حسن بصری رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہِ فرماتے ہیں : پڑوسی کے ساتھ حُسْنِ سلوک صرف یہ نہیں ہے کہ تم اسے تکلیف نہ پہنچاؤ بلکہ اَصْل حُسْنِ سلوک یہ ہے کہ پڑوسی تمہیں تکلیف پہنچائے ، تب بھی تم صبر کرو... ! ( [2] )
ایک مرتبہ ایک شخص حضرت عبد اللہ بن مسعود رَضِیَ اللہ عَنْہُ کی خدمت میں حاضِر ہوا اور عرض کیا : میرا ایک پڑوسی ہے جو مجھے تکلیف پہنچاتا اور بُرا بھلا کہتا ہے۔ حضرت عبد اللہ بن مسعود رَضِیَ اللہ عَنْہُ نے فرمایا : واپس لوٹ جاؤ... ! اگر تمہارے پڑوسی نے تمہارے بارے میں اللہ پاک کی نافرمانی کی ہے تو تُم اس کے بارے میں اللہ پاک کی فرمانبرداری کرو... ! ( [3] )
پڑوسی کی تکلیف کب تک برداشت کریں؟
پیارے اسلامی بھائیو ! ہو سکتا ہے ذِہن میں سُوال اُٹھ رہا ہو کہ اگر پڑوسی بالکل