Book Name:Parosi ki Ahmiyat
عِلْمِ دین سیکھیں ، اس پر پُوری طرح عَمَل کی کوشش کرنے والے بن جائیں تو اِنْ شَآءَ اللہ الْکَرِیْم ! معاشرے میں امن و سکون ، اتفاق و اتحاد اور بھائی چارے کی بہار آجائے اور خُدا کی قسم ! ہمارا معاشرہ حقیقی ترقی کی راہوں پر دوڑنے لگ پڑے۔ اللہ پاک ہم سب کو عَمَل کی توفیق عطا فرمائے۔ آمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن صَلّی اللہ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم ۔
حضرت عبد اللہ بن عباس رَضِیَ اللہ عَنْہُمَا سے روایت ہے ، اللہ پاک کے آخری نبی ، رسولِ ہاشمی صَلّی اللہ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا : مؤمن وہ نہیں جو خُود سَیر ہو جائے اور اس کے برابر میں اس کا پڑوسی بھوکا ہو۔ ( [1] )
مِرْآۃُ الْمَنَاجِیْح میں اس حدیثِ پاک کے تحت ہے : جس بندے کا پڑوسی بھوکا رِہ جائے ، اگر تو اسے اپنے پڑوسی کی بھوک اور محتاجی کی خبر ہو تب تو یہ بہت بےمروت ہے ( کہ اسے اپنے پڑوسی کی محتاجی کا عِلم ہے ، اس کے باوُجُود اس کی مدد نہیں کرتا ) اور اگر اسے اپنے پڑوسی کے متعلق خبر ہی نہیں تو یہ بہت لاپروا ہے ، مؤمن کو چاہئے کہ اپنے عزیزوں ، قرابت داروں ، پڑوسیوں ، محلہ والوں کے حالات کی خبر رکھے ، اگر کسی کی حاجت مندی کا پتہ چلے تو اس کی حاجت پُوری کرنے کو غنیمت جانے۔ ( [2] )
گلوبل ویلج ( Global Village ) اور ہم
اے عاشقانِ رسول ! یہ بھی ہمارے معاشرے کا ایک سلگتا مسئلہ ہے ، آج کل عالمی