Book Name:Darood o Salam Ke Fazail
پیارےاسلامی بھائیو!قیامت کےدن کے بارے میں پارہ 29 سُوْرَۃُ الْمَعارِج کی آیت نمبر4میں ارشادہوتا ہے:
كَانَ مِقْدَارُهٗ خَمْسِیْنَ اَلْفَ سَنَةٍۚ(۴)
ترجمۂ کنزُالعِرفان:(وہ عذاب)اس دن میں ہوگا جس کی مقدارپچاس ہزار سال ہے۔
اس دن سُورج آگ برسارہا ہوگا،تانبے کی دہکتی ہوئی زَمین ہوگی،ہر ایک اپنے پسینے میں نہا رہا ہوگا ،شِدَّتِ پیاس سے زبانیں سوکھ کر کانٹا ہوجائیں گی،نَفْسِی نَفْسِی کاعالَم ہوگا اوراس مشکل وَقْت میں کوئی حال پوچھنےوالانہ ہوگا۔
پارہ30سورۂ عَبَسَ کی آیت نمبر 34تا36میں ارشاد ہوتاہے :
یَوْمَ یَفِرُّ الْمَرْءُ مِنْ اَخِیْهِۙ(۳۴) وَ اُمِّهٖ وَ اَبِیْهِۙ(۳۵) وَ صَاحِبَتِهٖ وَ بَنِیْهِؕ(۳۶)
ترجمۂ کنزالعرفان:اس دن آدمی اپنے بھائی سے بھاگے گا۔اور اپنی ماں اور اپنے باپ اور اپنی بیوی اور اپنے بیٹوں سے۔
ایسےمشکل حالات میں جب کوئی حال پوچھنے والا نہ ہوگا،تمام اَنبیائے کرام عَلَیْھِمُ السَّلام کی طرف سے ”اِذْھَبُوْااِلٰی غَیْرِیْ“یعنی کسی اورکے پاس جاؤ کاجَواب ملے گا، ایسے حالات میں ایک ہی ہَسْتی ہوگی جوہم گنہگاروں کی نااُمیدی کو اُمید میں بدل دے گی، ہماری ٹُوٹی ہوئی اُمیدوں کا سَہارا (Support) ہوگی،جس کے لَبوں پر”اَنَالَھَا“یعنی شَفاعَت کے لئے میں ہوں کی صدائیں ہوں گی،جی ہاں!وہ مُبارک ہَسْتی پیارے آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی ذاتِ گرامی ہوگی،جو بارگاہِ الٰہی میں سجدہ کرکے اپنے گنہگار اُمّتیوں کی شفاعت کریں گے۔
حضرت رُوَیفَع بن ثابِت رَضِیَ اللہُ عَنْہُسے روایت ہے،پیارےآقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ