Tazeem-e-Mustafa Ma Jashne Milad Ki Barakaten

Book Name:Tazeem-e-Mustafa Ma Jashne Milad Ki Barakaten

تَرْجَمَۂ کنز العرفان:تو وہ لوگ جو اس نبی پر ایمان لائیں اور اس کی تعظیم کریں اور اس کی مدد کریں اور اس نُور کی پیروی کریں جو اس کے ساتھ نازل کیا گیا تو وہی لوگ فلاح پانے والے ہیں۔

                                                یادرکھئے! یہ اِنعامات اُسی وَقْت حاصل ہوں گے جب ہم ہرمُعاملے میں تمام انبیا عَلَیْہِمُ السَّلَام  خُصُوصاًسَیِّدُالاَنْبیا،محمدِ مُصطفٰےصَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی تَعْظِیْم وتَوقیر کو اپنے اِیمان کا حصّہ سمجھیں گے اوران کی معمولی توہین سے  بھی بچنے کی کوشش  کریں گے۔اللہ  پاک نے آدابِ نبوی سکھاتے ہوئے جہاں  بارگاہِ رسالت میں آواز بُلند کرنے سے منع فرمایا،وہیں آپ صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کوعام اَنْداز میں پُکارنے کی بھی مُمانعت فرمائی ہے ۔چُنانچہ پارہ 18،سُوْرَۃُ النُّوْر کی آیت نمبر 63 میں اِرْشاد ہوتا ہے:

لَا تَجْعَلُوْا دُعَآءَ الرَّسُوْلِ بَیْنَكُمْ كَدُعَآءِ بَعْضِكُمْ بَعْضًاؕ- (پارہ:۱۸، النور:۶۳)

تَرْجَمَۂ کنز العرفان:(اے لوگو!) رسول کے پکارنے کو آپس میں ایسا نہ بنالو جیسے تم میں سے کوئی دوسرے کو پکارتا ہے۔

صَدْرُالاَفاضِل،حضرت علامہ مولانا سَیِّدمُفتی محمد نعیمُ الدِّین مُرادآبادی رَحْمَۃُ اللہِ  عَلَیْہ فرماتے ہیں:(اس آیت کے)ایک معنیٰ مُفسِّرین نے یہ بھی بیان فرمائے ہیں کہ(جب کوئی) رسول صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکو نِدا کرے(یعنی پُکارے)تو اَدَب و تکریم اور تَوْقِیْروتعظیم کے ساتھ آپ(صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ)کے مُعظَّم(تعظیم کے لائق)اَلْقاب سے نرم آواز کے ساتھ عاجزی والےلہجہ میں”یَانَبِیَّ اﷲ! یَارَسُوْلَ اﷲ! یَاحَبِیْبَ اﷲ!“کہہ کر۔ (تفسیر خزائن العرفان، پارہ:۱۸، سورۃ النور:تحت الآیۃ:۶۳ملخصاً)

حضرت  عَبْدُاللہ بن عباس رَضِیَ اللہُ  عَنْہُ اِرْشاد فرماتے ہیں: پہلے حُضُور (صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ)کو یَا مُحَمَّدُ،یَا اَبَالْقَاسِم کہا جاتا،جب اللہ کریم نے اپنے نبی،مکی مدنی صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی تعظیم کو اس سےمُمانَعت فرمائی ، توصحابۂ کرامعَلَیْہِمُ الرِّضْوَان یَا نَبِیَّ اللہ ، یَا رَسُوْلَ اللہ کہا کرتے ۔(دلائل النبوۃ لابی نعیم   ، الفصل الاول    ،الجزء الاول   ص۱۹)