Home ≫ Al-Quran ≫ Surah Al Qasas Ayat 48 Translation Tafseer
Tarteeb e Nuzool:(49) | Tarteeb e Tilawat:(28) | Mushtamil e Para:(20) | Total Aayaat:(88) |
Total Ruku:(9) | Total Words:(1585) | Total Letters:(5847) |
{فَلَمَّا جَآءَهُمُ الْحَقُّ مِنْ عِنْدِنَا: پھر جب ان کے پاس ہماری طرف سے حق آیا۔} اس سے پہلی آیت میں بیان کیا گیا کہ خوف کے وقت کافر کہیں گے کہ اے ہمارے رب!تونے ہماری طرف کوئی رسول کیوں نہ بھیجا تاکہ ہم تیری آیتوں کی پیروی کرتے اور اس آیت میں رسولِ کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو بھیجے جانے کے بعد کفارِ مکہ کا حال بیان کیا جا رہا ہے ،چنانچہ ارشاد فرمایا کہ جب کفارِمکہ کے پاس ہماری طرف سے محمد مصطفٰی صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ تشریف لائے تو انہوں نے کہا: اس نبی (صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ) کو اس جیسا کیوں نہ دیدیا گیا جیسا (حضرت) موسیٰ (عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام) کو دیا گیا تھا؟ یعنی انہیں قرآنِ کریم یکبارگی کیوں نہیں دیا گیا جیسا کہ حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو پوری توریت ایک ہی بار میں عطا کی گئی تھی؟ یا اس کے یہ معنی ہیں کہ سرکارِ دو عالَم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو عصا اور روشن ہاتھ جیسے وہ معجزات کیوں نہ دیئے گئے جو حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو دئیے گئے تھے؟اس کا پس ِمنظر یہ ہے کہ یہودیوں نے کفارِ قریش کو پیغام بھیجا کہ وہ نبی کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے سے معجزات طلب کریں ۔جب کفارِ قریش نے ایسا کیا تو اس پر یہ آیت نازل ہوئی اور فرمایا گیا کہ جن یہودیوں نے یہ سوال کرنے کا کہا ہے کیا وہ خود روشن نشانیوں کے باوجود حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے اور جو انہیں اللہ تعالیٰ کی طرف سے دیا گیا ہے اس کے منکر نہ ہوئے اور جب یہ خود اس کے منکر ہیں جو حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو دیا گیا تو کس منہ سے اس کا مطالبہ سیّد المرسَلین صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے کرنے کا کہہ رہے ہیں ۔بعض مفسرین فرماتے ہیں کہ کفارِ قریش تمام انبیاء ِکرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے منکر تھے اور جب انہوں نے (یہودیوں کے کہنے پر) رسولِ کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام جیسے معجزات طلب کئے تو ا س پر اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا’’ کیا کفارِ مکہ نے اس کا انکار نہیں کیا تھا جو حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو دیا گیا اورجب یہ حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو دئیے جانے والے معجزات کے منکر ہیں تو پھر ان جیسے معجزات کا مطالبہ کیوں کر رہے ہیں !( تفسیرکبیر، القصص، تحت الآیۃ: ۴۸، ۸ / ۶۰۵-۶۰۶، خازن، القصص، تحت الآیۃ: ۴۸، ۳ / ۴۳۵، ملتقطاً)
{قَالُوْا سِحْرٰنِ: انہوں نے کہا تھا کہ یہ دو جادو ہیں ۔} مکہ کے مشرکین نے مدینہ کے یہودی سرداروں کے پاس قاصدبھیج کر دریافت کیا کہ محمد مصطفٰی صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے بارے میں سابقہ کتابوں میں کوئی خبر ہے؟ انہوں نے جواب دیا کہ ہاں ! حضور اقدس صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی نعت و صفت ان کی کتاب توریت میں موجود ہے۔ جب یہ خبر کفارِ قریش کو پہنچی تو وہ توریت اور قرآن کے بارے میں کہنے لگے کہ یہ دونوں جادو ہیں اور ان میں سے ایک دوسرے کی مددگار ہے ۔ قرآن مجید کی ایک دوسری قراء ت کے اعتبار سے معنی یہ ہوں گے کہ کفار نے کہا کہ حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اورحضرت محمد صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ دونوں جادو گر ہیں اور ان میں سے ایک دوسرے کا مُعین و مددگار ہے۔ مزید کفارِ مکہ نے یہ کہا کہ بیشک ہم تورات کے بھی منکر ہیں اور قرآن کے بھی ،حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کا بھی انکار کرتے ہیں اور محمد مصطفٰی صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا بھی۔( خازن، القصص، تحت الآیۃ: ۴۸، ۳ / ۴۳۵)
Copyright © by I.T Department of Dawat-e-Islami.