Tahajjud Ki Namaz Kay Fazail

March 28,2019 - Published 5 years ago

Tahajjud Ki Namaz Kay Fazail

فضائل تہجّد

تہجد بہت ہی افضل و اعلیٰ نماز ہے۔ نمازپنجگانہ کے بعد یہ نماز بہت اعلیٰ ہے،یہ ایک حقیقت ہے کہ رات کو آرام کی نیند چھوڑ کر بستروں سے الگ ہونا انسانی طبیعت پر کافی گراں گزرتا ہے؛ اس لیے اللہ پاک نے فرض نماز کے بعد رات کی پچھلی گھڑی میں عبادت کرنے کو افضل قرار دیا۔آئیے قرآن و حدیث کی روشنی میں اس کی فضیلت کو جانتے ہیں۔

تہجد کی فضیلت میں قرآنی آیات:

تہجد صلوۃاللیل کی ایک قسم ہے۔ فرق صرف اتنا ہے کہ اس کےلیےسونا شرط ہےچنانچہ اللہ پاک نے قرآن مجید میں اپنے بندوں کے اوصاف میں ارشاد فرمایا: وَالَّذِیۡنَ یَبِیۡتُوۡنَ لِرَبِّہِمْ سُجَّدًا وَّ قِیٰمًا ﴿۶۴ ترجمۂ کنز الایمان: اور وہ جو رات کا ٹتے ہیں اپنے رب کے لئے سجدے اور قیام میں۔ ایک مقام پر یوں ارشاد فرمایا: تَتَجَافٰی جُنُوۡبُہُمْ عَنِ الْمَضَاجِعِ یَدْعُوۡنَ رَبَّہُمْ خَوْفًا وَّ طَمَعًا ترجمۂ کنز الایمان: ان کی کروٹیں جدا ہوتی ہیں خواب گاہوں سے اوراپنے رب کو پکارتے ہیں ڈرتے اورامید کرتے۔

جن لوگوں سے خدا خوش ہوتا ہے:

حضرت سیِّدُنا عبْدُاللہ بن مسعود رَضِیَ اللہُ عَنْہ سے روایت ہے کہ حضورسرورِ کونین صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے ارشاد فرمایا:ہمارا رب دو شخصوں سے بہت خوش ہوتا ہے، ایک وہ شخص جو اپنے بستر، اپنے لحاف، اپنے پیاروں، اپنے گھر والوں کے درمیان سے کود کر نماز کے لئے کھڑا ہو، رب تبارک وتعالیٰ فرماتا ہے:اے میرے فرشتو! میرے اس بندے کو دیکھو کہ اپنے بستر اور لحاف سے اپنے پیاروں اور گھر والوں کے درمیان سے نماز کے لئے اٹھ کھڑا ہوا، میرے ثواب کی رغبت کرتے اور میرے عذاب کا خوف کرتے اور ایک وہ شخص جو اللہ کی راہ میں جہاد کرے تو اپنے ساتھیوں کے ساتھ بھاگ جائے پھر غور کرے کہ اس پر بھاگنے میں کیا عذاب ہے اور لوٹنے میں کیا ثواب ہے تو لوٹ پڑے حتی کہ اس کا خون بہادیا جائے تو رب تعالیٰ فرشتوں سے فرماتا ہے: میرے بندے کو دیکھو میرے ثواب میں رغبت اور میرے عذاب سے خوف کرتے ہوا لوٹ پڑا حتّٰی کہ اس کا خون بہاد یا گیا۔ (معجم کبیر)

تہجد کے متعلق فرامین مصطفٰے:

﴿01﴾بے شک رات میں ایک ایسی ساعت ہے جس میں مسلمان بندہ جباللہ کریم سے دنیا وآخرت کی کوئی بھلائی مانگتاہے تو اللہکریماسے وہ بھلائی ضرور عطا فرماتاہے اوریہ ساعت ہر رات میں ہوتی ہے۔ (صحیح مسلم (

﴿02﴾حضرتِ سیدناابوہریرہ رَضِیَ اللہُ عَنْہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا، ’’رمضان کے بعد سب سے افضل روزے اللہ پاک کے مہینے محرم کے ہیں اور فرض نمازکے بعد سب سے افضل نماز رات میں پڑھی جانے والی نماز ہے۔ ‘‘ (صحیح مسلم )

﴿03﴾حضرتِ سیدنا ابو مالک اشعری رَضِیَ اللہُ عَنْہ سے روایت ہے کہ رحمت والے نبی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا ، ’’بے شک جنت میں کچھ ایسے محلات ہیں جن میں آرپار نظر آتاہے، اللہ پاک نے وہ محلا ت ان لوگوں کیلئے تیار کئے ہیں جو محتاجوں کو کھانا کھلاتے ہیں ،سلام کو عام کرتے اور رات کو جب لوگ سورہے ہوں تو نماز پڑھتے ہیں۔‘‘(صحیح ابن حبا ن)

﴿04﴾جو شخص رات میں بیدار ہواور اپنے اہل کو جگائے پھر دونوں دو دو رکعت پڑھیں تو کثرت سے یاد کرنے والوں میں لکھے جائیں گے۔ (مستدرک للحاکم)

﴿05﴾میری امت کے بہترین لوگ حامِلینِ قرآن اور رات کو جاگ کر اللہپاک کی عبادت کرنے والے ہیں۔ (الترغیب والترہیب)

﴿06﴾رسول اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ایک مرتبہ صحابہ کرام رِضْوَانُ اللہِ عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن میں سے کسی کو ارشاد فرمایا: لَاتُکْثِرِالنَّوْمَ بِا للَّیْلِ فَاِنَّ کَثْرَۃَالنَّوْمِ بِاللَّیْلِ تَدْعُ صَاحِبَہٗ فَقِیْراً یَوْمَ الْقِیَامَۃِ یعنی رات کو زیادہ نہ سویا کرو کیونکہ رات کو بہت سونے والابروز ِقیامت (نیکیوں کے سلسلے میں ) فقیر ہو گا۔ (تذکرۃُ الحفّاظ)

تہجد اور بزرگان دین:

حضرت سیِّدُناامام جنید بغدادی رحمۃ اللہ علیہ کو بعد ِوصال کسی نے خواب میں دیکھا تو پوچھا ، اے ابو القاسِم! (بعد ِوفات آپ کے ساتھ کیا معاملہ ہوا ؟)کچھ ارشاد فرمائیے۔ فرمایا ’’علمی اَبحاث اور علمی نِکات کی باریکیاں کام نہ آئیں مگر رات کی تنہائی میں ادا کی جانے والی نماز(تہجد) نے خوب فائدہ پہنچایا۔(بیٹے کو نصیحت)

حضرتِ سیِّدُنا حسن بصری رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہسے پوچھاگیا : ’’تہجد گزار لوگو ں کے چہرے دیگر لوگو ں سے زیادہ خوبصورت کیوں ہوتے ہیں ؟‘‘ تو آپ نے فرمایا : ’’وہ اللہ پاک کے لئے تنہائی اختیار کرتے ہیں تو اللہ پاک انہیں اپنے نور کا لباس پہنا دیتا ہے ۔‘‘(بحر الدموع)

امام جلال الدین سیوطیرَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہنمازِ تہجد با قاعدگی سے ادا فرمایا کرتے تھے، اگرکبھی رہ جاتی تو اتنے پریشان ہوتے یہاں تک کہ بیمار پڑجاتے ۔(مدنی آقا کے روشن فیصلے)

ہمت کیوں نہیں ہوتی؟

حضرت سیِّدُنا عبْدُاللہ بن مسعود رَضِیَ اللہُ عَنْہ کی بارگاہ میں عرض کی گئی: ہم رات کو نماز کے لئے قیام نہیں کرپاتے ہیں۔ ارشاد فرمایا: تمہارے گناہوں نے تمہیں اپاہج بنا دیا ہے۔

حضرت سیِّدُنا حسن بصریرَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ سے عرض کی گئی: ہم سے رات کا قیام نہیں ہوپاتا۔ فرمایا: گناہوں نے تمہارے پاؤں میں بیڑیاں ڈال دی ہیں۔

قارئین کرام!تہجد کی نماز ایک بہت ہی قیمتی اور افضل نماز ہے ،بلکہ فرائض کے بعد اِس سے زیادہ بہتر کوئی نماز نہیں ، اِس لئے کہ رات کے اندھیرے میں جب لوگ سورہے ہوتے ہیں اور غفلت کا ماحول ہوتا ہے اور نفس بھی کسی طرح بستر چھوڑنے پر راضی نہیں ہوتا ایسے میں جب کوئی شخص اپنی نیند اور آرام و راحت کو چھوڑ کر اللہ کے حضور کھڑا ہوتا ہے تو یہ بندے کی جانب سے بہت بڑی قربانی ہوتی ہے اور جب قربانی بڑی ہوتو رب کی مہربانی بھی بڑی ہوتی ہے ۔اِسی لئے احادیثِ طیّبہ کے مطابق یہ نماز بندے کیلئے اللہ پاک کے سب سے زیادہ قُرب کا باعث بنتی ہے۔اللہ پاک ہمیں نماز تہجد کی پابندی نصیب فرمائے۔آمین بجاہِ سید الاوّلین الآخرین صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم۔مزید معلومات کے لئے اس لنک (تہجد کے فضائل) پر کلک کریں۔

Comments (0)
Security Code