Eid Ki Namaz Ka Tarika Hanafi Urdu
March 05,2019 - Published 5 years ago
نماز عید کا طریقہ
دنیاکے تمام
انسان مختلف مذاہب سے وابستہ ہیں اس کائنات میں پائے جانے والے تمام مذاہب میں سب سے بڑا مذہب اسلام ہے۔دینِ اسلام نے زندگی کے ہر شعبے کی طرح خوشی اور غم کے موقع پر بھی اپنے ماننے والوں
کی رہنمائی فرمائی ہے ہر مذہب میں خوشی کا
مخصوص دن اور تہوار ہوتا ہے یونہی مذہب اسلام میں دو بڑے خوشی کے تہوار آتے ہیں
جنہیں ”عید الفطر اور عید الاضحیٰ“ کہا جاتا ہے، ان دونوں دنوں میں مسلمان اپنے رب
کریم کا مہمان ہوتا ہے جبھی ان دنوں کا روزہ رکھنا بھی جائز نہیں۔
نَمازِ
عِید کا طریقہ (حنفی)
پہلے اس طرح نیّت کیجئے : ’’ میں نیّت کرتا ہوں دو رکعت نماز عیدُالْفِطر ( یا عیدُالْاَضْحٰی ) کی ، ساتھ چھ
زائد تکبیروں کے ، واسطے اللہ پاک کے ، پیچھے اس
امام کے‘‘ پھر کانوں تک ہاتھ اُٹھائیے اور اللہ ُاَکْبَر کہہ کر حسبِ معمول ناف کے نیچے باندھ لیجئے اور ثناء
پڑھئے ۔ پھر کانوں تک ہاتھ اُٹھائیے اوراللہُ
اَکْبَر کہتے ہوئے لٹکا دیجئے۔ پھر ہاتھ کانوں تک اٹھائیے اوراللہُ اَکْبَر کہہ کر لٹکا دیجئے ۔ پھر کانوں تک ہاتھ اٹھائیے اوراللہُ اَکْبَر کہہ کر باندھ لیجئے یعنی پہلی تکبیر کے بعد ہاتھ باندھئے
اس کے بعد دوسری اور تیسری تکبیر میں لٹکائیے اور چوتھی میں ہاتھ باند ھ لیجئے ۔
اس کو یوں یادرکھئے کہ جہاں قیام میں تکبیر کے بعد کچھ پڑھنا ہے وہاں ہاتھ باندھنے
ہیں اور جہاں نہیں پڑھنا وہاں ہاتھ لٹکانے ہیں۔ پھر امام تَعَوُّذاور تَسْمِیَہ آہِستہ پڑھ کر اَلحَمدُ شریف اور سورۃ جہر ( یعنی بُلند
آواز ) کیساتھ
پڑھے ، پھر رُکوع کرے ۔ دوسری رکعت میں
پہلے اَلحَمدُ
شریف اور سُورۃ جہر کے ساتھ پڑھے ، پھر تین بار کان تک ہاتھ اٹھا کراللہُ اَکْبَر کہئے اور ہاتھ نہ باندھئے اور چوتھی باربغیر ہاتھ اُٹھا
ئے اللہ اَکْبَر کہتے ہوئے رُکوع
میں جائیے اور قاعِدے کے مطابق نماز مکمل کرلیجئے ۔ ہر دو تکبیروں کے درمیان تین
بار ’’سُبْحٰنَ اللہ‘‘ کہنے کی مِقدار چُپ کھڑا رَہنا ہے۔ (بہارِ شریعت ج۱ص۷۸۱ دُرِّمُختار ج۳ص۶۱ وغیرہ)
عید
کی ادھوری جماعت ملی تو۔۔۔؟
پہلی رکعت میں امام کے تکبیریں کہنے کے بعد مقتدی شامل ہوا
تو اسی وقت(تکبیر تحریمہ
کے علاوہ مزید) تین تکبیریں کہہ
لے اگر چِہ امام نے قراءت شروع کر دی ہواور اگر اس نے تکبیریں نہ کہیں کہ امام
رُکوع میں چلا گیا تو کھڑے کھڑے نہ کہے بلکہ امام کے ساتھ رُکوع میں جائے اور
رُکوع میں تکبیر یں کہہ لے اور اگر امام کو رُکوع میں پایا اور غالِب گمان ہے کہ
تکبیریں کہہ کر امام کو رُکوع میں پالے گا تو کھڑے کھڑے تکبیریں کہے پھر رُکوع میں
جائے ورنہاللہُ اَکْبَر کہہ کر رُکوع
میں جائے اور رُکوع میں تکبیریں کہے پھر اگر اس نے رکوع میں تکبیریں پوری نہ کی
تھیں کہ امام نے سر اُٹھالیا تو باقی ساقط ہو گئیں ( یعنی بَقِیَّہ تکبیریں
اب نہ کہے) اور اگر امام کے
رُکوع سے اُٹھنے کے بعد شامل ہوا تو اب تکبیریں نہ کہے بلکہ (امام کے سلام
پھیرنے کے بعد) جب اپنی ( بقیہ ) پڑھے اُس وقت کہے۔ اور رکوع میں جہاں تکبیرکہنا
بتایا گیا اُس میں ہاتھ نہ اُٹھائے اور اگر دوسری رکعت میں شامل ہوا تو پہلی رکعت
کی تکبیریں اب نہ کہے بلکہ جب اپنی فوت شدہ پڑھنے کھڑا ہو اس وقت کہے۔ دوسری رکعت
کی تکبیریں اگر امام کے ساتھ پاجائے فَبِھا ( یعنی
تو بہتر) ۔ ورنہ اس میں بھی وُہی تفصیل ہے جو پہلی رکعت کے بارے
میں مذکور ہوئی۔ (بہارِ شریعت ج۱ص۷۸۲، دُرِّمُختار ج۳ص۶۴، عالمگیری ج۱ص۱۵۱)
اللہپاک ہماری مغفرت فرمائے اور ہمیں حقیقی عید نصیب ہو
جائے۔ نمازِ عید کےحوالے سے مزید معلومات مکتبۃ المدینہ کے شائع کردہ رسالے”نماز
عید کا طریقہ“ میں ملاحظہ فرمائیں۔
مزید معلومات کے لئے رسالہ نماز
عید کا طریقہ کا مطالعہ فرمائیں۔