Imam Ahmed Raza Khan aur Bidat e saiyah ka Rad
December 08,2018 - Published 5 years ago
امام احمد رضا خانرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی
عَلَیْہاور رسومات و بدعاتِ سیئہ کا رد
انیسویں صدی اپنے نصف مراحل طے کر چکی تھی ۔ ہندوستان کے
مسلمانوں میں ہندوانہ و مشرکانہ رسوم کے علاوہ بھی کئی رسمیں رواج پا چکی تھیں ۔درد
مند مسلمان اضطراب کی کیفیت میں تھے ۔اسلامی
تعلیمات سے دوری نے ان کو غیروں کا غلام بنا دیا
تھا۔ آئے دن ہندو مسلمانوں پر مذہبی حملے
کرتے رہتےاور ان کے ایمان و عقیدہ کو
مشکوک بنانے کی ہرممکن کوشش کرتے ۔ایسے
ناگفتہ بہ حالات میں امام احمد رضا فاضل بریلوی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہکا وجودِمسعود اللہ پاک کی طرف سےکسی نعمت سے کم نہیں تھا۔ آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہنے اپنے قلم کے ذریعہ ان
بدعات اور رسومات کا قلعہ قمع کیا ۔جس کی چند مثالیں پیش خدمت ہیں۔
تعزیہ کے متعلق:
دور حاضر میں محرم الحرام کے مہینہ میں مسلمانوں کی ایک بڑی
تعداد تعزیہ داری میں انٹرٹینمنٹ (Entertainment) کرتی نظر آتی ہے۔سیِّدی اعلیٰ حضرت امام اہلسنّت مولانا
شاہ امام احمد رضا خانرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہسے ایک بار پوچھا گیا
کہ تعزیہ داری میں لہو و لعب(یعنی کھیل کود) سمجھ کرجائے
تو کیسا ہے؟ آپ نے جواب میں فرمایا : نہیں جانا چاہیے ناجائز کام میں جس طرح جان و
مال سے مدد کرے گا یونہی سواد (گروہ) بڑھا کر بھی مددگار ہوگا، ناجائز بات کا تماشہ دیکھنا بھی
ناجائز ہے۔فتاوی رضویہ کی جلد 29 میں سیِّدی اعلیٰ
حضرت امام اہلسنّت مولانا شاہ امام احمد رضا خان رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے تعزیہ کا چڑھاوا کھانے سے بھی منع فرمایا۔
موجودہ فال نامے باطل
ہیں:
سیِّدی اعلیٰ حضرت امام اہلسنّت مولانا شاہ امام احمد رضا
خانرَحْمَۃُ
اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہسے سوال ہوا کہ فال کیا ہے ؟ جائز ہے یا نہیں؟ آپ نے جواب میں فرمایا :فال ایک قسم کا استخارہ ہے ، استخارہ کی اصل کتب
احادیث میں بکثرت موجود ہے مگر یہ فالنامے جو عوام میں مشہوراوراکابر کی طرف منسوب
ہیں بے اصل وباطل ہیں اور قرآن عظیم سےفال کھولنا منع ہے۔واللہ تعالٰی اعلم۔(فتاوٰی
رضویہ)
مزارات کے متعلق
تنبیہ:
ایک جگہ سیِّدی اعلیٰ حضرت امام اہلسنّت مولانا شاہ
امام احمد رضا خان رَحْمَۃُ اللہِ
تَعَالٰی عَلَیْہ سے سوال ہوا کہ :حُضُوْر! بزرگانِ دِین کے اَعْرَاس میں جو
اَفعال ناجائِز ہوتے ہیں ان سے ان حضرات کو تکلیف ہوتی ہے؟آپ نے فرمایا:بِلاشُبہ
اور یہی وجہ ہے کہ اِن حضرات نے بھی تَوَجُّہ کم فرمادی ورنہ پہلے جس قَدَرفُیُوض
ہوتے تھے وہ اب کہاں؟؟(ملفوظاتِ اعلی حضرت)
سیدی اعلیٰ حضرت امام اہلسنّت
مولانا شاہ امام احمد رضا خان رَحْمَۃُ
اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہنے مزارات پر چادر چڑھانے کے متعلق فرمایا
کہ:جب چادر موجود ہواور وہ ہنوز پرانی یا خراب نہ ہوئی کہ
بدلنے کی حاجت ہو بیکار چادر چڑھانا
فضول ہےبلکہ جو دام اس میں صرف کریں ولیُّ اللہ کی روح مبارک کو ایصال ِثواب کے لیے
محتاج کو دیں۔(احکام شریعت)
شادی بیاہ کی رسومات بد کا رد:
سیِّدی اعلیٰ حضرت امام اہلسنّت مولانا شاہ امام احمد رضا خان رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی
عَلَیْہنے شادی بیاہ میں ہونے والی ناجائز رسومات کا سختی سے رد فرمایا اور آپ نے شادی کی رسوماتِ
بد کے بارے میں پورا ایک رسالہ بنام ہَادِیُ النَّاسِ فِیْ رُسُوْمِ
الْاَعْرَاسِ تحریر فرمایا اسی رسالہ میں ایک مقام پر آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی
عَلَیْہ آتش بازی کے بارے میں فرماتے
ہیں:’’آتش بازی جس طرح شادیوں اور شبِ برأت میں رائج ہے بے شک حرام
اور پورا جرم ہے کہ اس میں تضییعِ مال (مال برباد کرنا) ہے۔ قرآنِ مجید میں ایسے
لوگوں کو شیطان کے بھائی فرمایا‘‘۔ اللہ تعالیٰ
نے فرمایا: ترجمہ کنزالایمان: اور فضول نہ اڑابےشک اڑانے والے(فضول خرچی کرنے
والے) شیطانوں کے بھائی ہیں اور شیطان اپنے رب کا بڑا ناشکرا ہے۔(پ: ۱۵، آیت :۲۷)
اورایسی شادیاں جن میں ناچ گانے ،بے حیائی
و فحاشی پائی جاتی ہے ان کے متعلق اعلیٰ حضرت امام اہلسنّت مولانا شاہ امام احمد
رضا خان رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ یوں تحریر فرماتے
ہیں:’’جس شادی میں یہ حرکتیں ہوں مسلمانوں پر
لازم ہے کہ اس میں ہر گز شریک نہ ہوں۔ اگر نادانستہ شریک ہوگئے تو جس وقت اس قسم
کی باتیں شروع ہوں یا ان لوگوں کا ارادہ معلوم ہو سب مسلمان عورتوں پر لازم ہے کہ
فوراً فوراً اسی وقت اٹھ جائیں اوراپنی جو رو، بیٹی، ماں، بہن کو گالیاں نہ
دلوائیں، فحش نہ سنوائیں ،ورنہ یہ بھی ان ناپاکیوں میں شریک ہوں گے اور غضبِ الہٰی
سے حصہ لیں گے۔ وَالْعِیَاذُ بِاﷲِرَبِّ الْعَالَمِیْن۔ زنہار زنہار! اس معاملے میں حقیقی بہن
بھائی بلکہ ماں باپ کی بھی رعایت ومروت روانہ رکھیں کہ لَاَ طَاعَۃَ لِاَحَدٍ فِیْ مَعْصِیَۃِ اللّٰہِ تَعَالیٰ۔‘‘( اللہ تعالیٰ کی نافرمانی میں کسی کی فرماں
برداری نہیں۔) (فتاوٰی رضویہ)
ہمارے معاشرہ میں ایک رسمِ بد میت کا کھانا بھی ہے جس کے
متعلق سیِّدی اعلیٰ حضرت امام اہلسنّت مولانا شاہ امام احمد رضا خان رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی
عَلَیْہ نے ایک رسالہ جَلِیُّ الصَّوْت لِنَھْیِ الدَّعْوَۃِ اَمَامَ
مَوْت لکھا
۔اور اس میں فرمایا
:میت کے گھر پر کھانے کی دعوت شرعاً ممنوع ہے اور اس کی تمام صورتوں کو واضح کردیا۔ایک مقام پرآپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے سوئم و تیجاسے متعلق سوال کے جواب میں فرمایا’’
جو کچھ تقسیم کیا جائے محتاجوں کو دیا
جائے‘‘اور آگے فرماتے ہیں کہ’’غنی لوگ اس میں سے نہ لیں ، باقی جوبیہودہ باتیں
لوگوں نے نکالی ہیں مثلاً اس میں شادی کے
سے تکلفات کرنا، عمدہ عمدہ فرش بچھانہ، یہ باتیں بیجاہیں۔‘‘(فتاوٰی رضویہ)
تاش و شطرنج کھیلنا :
آج ہم دیکھتے ہیں کہ مسلمانوں
کی ایک بڑی تعداد گلیوں ،چوک چوراہوں،
ہوٹلوں اور گھر کی بیٹھکوں میں ایک تعداد تاش و شطرنج کھیلتے نظر آتی ہےسیِّدی
اعلیٰ حضرت امام اہلسنّت مولانا شاہ امام احمد رضا خان رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ سے پوچھا گیا کہ تاش و شطرنج کھیلنا کیسا ہے؟
آپ نے فرمایا دونوں ناجائز ہیں اور تاش زیادہ گناہ وحرام
کہ اس میں تصاویر بھی ہیں۔(فتاوٰی رضویہ)
قارئین کرام!
سیِّدی
اعلیٰ حضرت امام اہلسنّت مولانا شاہ امام احمد رضا خان رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہنے معاشرہ میں پیدا ہونے والی بدعات و رسومات کا سختی سے تعاقب کیا اور اس کے روک تھام کےلیے ہرممکن کوشش کی۔اس کی معلومات کےلیے
ملفوظاتِ اعلیٰ حضرت اور احکامِ شریعت کا مطالعہ بے حد مفید ہے ۔اللہ پاک ہمیں فیض ِرضا سے مالا مال
فرمائے۔ آمین
سیر ت
اعلیٰ حضرت کے حوالے سے مزید معلومات حاصل کرنے کے لئے کتاب حیات
اعلیٰ حضرت کا مطالعہ فرمائیں۔
Jabardast blog bhot sari malumat mili.