Jo paband e shariyat nahi wo wali nahi

Jo Paband e Shariat Nahi Wo Wali Nahi

September 27,2018 - Published 6 years ago

Jo Paband e Shariat Nahi Wo Wali Nahi

جو پابندِ شریعت نہیں وہ ولی نہیں

ولی کسے کہتے ہیں؟ جواب: اللہ پاک کے وہ محبوب و مقبول بندے جو اللہ و رسول صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہِ وَسَلَّمَ کی محبت میں اپنی خواہشوں کو فنا کر دیتے ہیں اورہر وقت خدااوررسول صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہِ وَسَلَّمَ کی اطاعت وفرمانبرداری میں مصروف رہتے ہیں، اولیاء اللہ کہلاتے ہیں۔ اس تعریف کو پڑھ کرآپ یہ سوچ رہےہوں گے کہ ولایت ملتی کیسے ہے؟ تو اس کا آسان سا جواب یہ ہے: ولایت محض اللہ تعالٰی کاتحفہ ہے رب کریم اپنے نیک بندوں کو اپنے خاص فضل سے عطا کرتا ہے۔ ہاں عبادت گزاری کبھی کبھار اس کا ذریعہ بن جاتی ہے اور بعض تو ماں کے پیٹ سے ہی ولی پیدا ہوتے ہیں۔

محترم قارئین!ولی کے لئے علم ضروری ہے،خواہ وہ ظاہری طور پر حاصل کرے یاولایت کے مرتبہ پر پہنچنے سےپہلے اللہ پاک اسے اپنے پاس سے خاص علم و فضل عطا کردے، کیونکہ علم کے بغیر آدمی ولی نہیں ہوسکتا۔ جہاں تک شریعت کی پابندی کی بات ہے تو یہ بات ہمیشہ ذہن میں رہے کہ کوئی ولی کتنا ہی بڑا کیوں نہ ہو کبھی بھی شریعت کے احکامات کی پابندی سے آزاد نہیں ہوسکتا، بلکہ ولی تو ہوتا ہی وہ ہے جو احکام شرعیہ کی مکمل پاسداری کرتا ہے، جو خود کو شریعت سے آزاد سمجھ کر دعوی ولایت کرے تو یقیناً وہ شخص گمراہ بددین تو ہے مگر ولی کسی صورت نہیں، ولی کی پہچان اس حدیث قدسی سے ہوتی ہے۔ چنانچہ:

نبی کریم  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہِ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: 

پیارے آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہِ وَسَلَّمَ فرماتے ہیں کہ اللہ پاک نے ارشاد فرمایا:کوئی بندہ میرے فرائض کی ادائیگی سے بڑھ کر کسی اور چیز سے میرا قرب حاصل نہیں کرسکتا۔(فرائض کے بعد) نوافل سے مزید میرا قرب حاصل کرتا جاتا ہے یہاں تک کہ میں اسے محبوب بنا لیتا ہوں تو میں اس کے کان بن جاتا ہوں جن سے وہ سنتا ہے اور اس کی آنکھ بن جا تا ہوں جن سے وہ دیکھتا ہے اور اس کے ہا تھ بن جا تا ہوں جن سے وہ پکڑتا ہے اور اس کے پاؤں بن جا تا ہوں جن سے وہ چلتا ہے اور اگر وہ مجھ سے سوال کرے تو میں اسے ضرور عطا کرتا ہوں۔ (بخاری، کتاب الرقاق، ۴/۲۴۸،حدیث ۶۵۰۲)

سُبْحٰنَ اللہ!مذکورہ حدیث پاک سے چند باتیں آسانی سے سمجھ آتی ہیں۔

·فرائض و واجبات کی پابندی اللہ کریم کا قرب پانے کا ذریعہ ہے۔

·حدیث پاک میں جہاں کان،آنکھ،ہاتھ اور پاؤں بننے کا ذکر ہے اس سے مراد یہ ہے کہ اللہ کریم ان بندوں کو خاص قوتیں اور اختیارات عطافرماتا ہےجن کی بدولت یہ وہ دیکھتے ہیں جو عام انسان نہیں دیکھ پاتے یہ وہ سن لیتے ہیں جو عام انسان نہیں سن پاتے ان کے ہاتھوں سے ایسی ایسی باتیں صادر ہوتی ہیں جو ایک عام انسان سے نہیں ہو سکتیں اور یہ مہینوں کے سفر پل بھر میں طے کر لیتے ہیں جو کہ عام انسان سے ممکن ہی نہیں اس طرح کے اور بہت سے ایسے اعمال ان سے صادر ہوتے ہیں جو عام لوگوں کی عقل میں نہیں آتے،عرف عام میں اسی کو کرامت بهی کہتے ہیں۔

· اللہ پاک ان کی دعائیں قبول کرتا ہے۔

·یہ اللہ والے شکر کی ایسی کیفیت کو جانتے ہیں جو نعمتوں کو دوام بخشتی ہے۔ زندگی کے کسی بھی لمحے خود کو اللہ پاک کی اطاعت اور خوشنودی کے راستے سے نہیں ہٹنے دیتے، اللہ پاک کی نعمتوں پر شکر اور آزمائشوں پر صبر کرتے ہیں۔

ہمیں حدیث پاک سے کیا سبق ملا؟

محترم قارئین کرام! جیساکہ مذکورہ حدیث پاک سے ہمیں معلوم ہوا کہ اللہ کریم اپنا قرب اسے عطافرماتا ہے جو نیک، متقی اور فرمانبردار ہو، اب ہم اس حدیث پاک کے تناظر میں دور حاضر میں ان لوگوں کا جائزہ لیں جو خود کو اللہ کا ولی تو کہتے ہیں مگر ہمیں ان میں وہ صفات اور نشانیاں نظر نہیں آتیں جو ایک اللہ کےولی میں ہونی چاہییں جیساکہ نماز، روزہ نیکی کی دعوت دینا برائی سے منع کرنا اور شریعت کے تمام احکامات پر ہمیشہ کار بند رہنا، ہر قسم کے غیر شرعی کاموں سے خود کو بچائے رکھنا، غیر محرم خواتین سے میل جول نہ رکھنا، رقص و سرور کی محافل سے اجتناب کرنا اور اپنی زندگی کو اطاعت خداوندی اور خدمت خلق میں گزارانا وغیرہ اورتمام قسم کے شیطانی کاموں سے دور رہنا، اللہ کے بندوں کی مدد کرنا وغیرہ۔

دور حاضر کے نام نہاد ولی:

مگر دور حاضر میں ولایت کا دعویٰ کرنے والے نام نہاد لوگ نہ تو نماز پڑھتے ہیں نہ پڑھنا آتی ہے، نہ شریعت پر عمل کرتے ہیں نہ یہ معلوم ہے کہ شریعت ہے کیا؟ ان جیسوں نے اسلام کو بدنام کر رکھا ہے،پیری مریدی کے نام پر غیر محرم خواتین کو قریب کر کے اپنی شیطانی خواہشات کو پورا کرتے ہیں،لوگوں کو اپنے فریب کے جال میں پھنسا کر نذرانے کے نام پر بھاری رقوم ہتھیاتے ہیں، اپنے غلیظ مقاصد کی خاطر اپنے گمراہی کے اڈوں کو آستانوں کے نام سے منسوب کرتے ہیں۔ یاد رکھئے! ایسے لوگ خود تو برباد ہوتے ہی ہیں دوسروں کو بھی برباد کردیتے ہیں اور یہی نہیں بلکہ ان کی وجہ سے دین اسلام کی بھی بدنامی ہوتی ہے اور ا س میں کسی نہ کسی طرح ہمارا بھی قصور ہے کہ ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ یہ شخص نماز تک نہیں پڑھتا اس کے باوجود ہم اپنی مرادوں کے لئے ایسوں کےپا س جاتے اور لوگوں کو بھی ترغیب دلاتے ہیں اور یہ نام نہاد پیر اور ان کے پاس جانے والے لوگ اسلام کو ناقابل تلافی نقصان پہنچاتے ہیں۔ لہٰذا ایسے لوگوں سے اپنا دین وایمان، مال و متاع اور عزت وآبرو محفوظ رکھیں اورآنے والی نسلوں کو بھی ان جیسے لوگوں کی نشاندہی کروائیں تاکہ وہ جعلی پیروں فقیروں کے غلیظ مقاصد کا نشانہ نہ بنیں۔

ہم کہاں جائیں؟

بلاشبہ جہاں اس طرح کے جعلی پیر فقیر لوگوں کو لو ٹ رہے ہیں وہیں اس کرۂ ارض پر اللہ کے سچے ولی فیض لٹا رہے ہیں، جن کی صحبت لاکھوں افراد کو گناہوں بھری زندگی سے نیکیوں کی طرف راغب کرچکی ہے۔ دور حاضر میں ہی ایک علمی، روحانی اور مذہبی شخصیت شیخ طریقت، امیر اہلسنت، بانئ دعوت اسلامی حضرت علامہ مولانا ابو بلال محمدالیاس عطار قادری دَامَتْ بَرْکَاتُہُمُ الْعَالِیَہْ کی ذات سچے اللہ والوں کی ایک مثال ہے، جن کے اصلاح امت کے جذبے نے لاکھوں لوگوں کو قرآن وسنت کا پابند اور اللہ ورسول سے محبت کرنے والا بنا دیا، آئیے آپ بھی اس مردِ حق، ولی کامل، عاشقِ صادق کے کاروان’’دعوت اسلامی‘‘ میں شامل ہوکر اپنی اور ساری دنیا کے لوگوں کی اصلاح کے لیے کمر بستہ ہو جائیے۔

اس موضوع پر مزید معلومات حاصل کرنے کے لئےمکتبہ المدینہ کی مطبوعہ کتاب’’شریعت و طریقت ‘‘ کا مطالعہ فرمائیں۔

Comments (5)
Security Code

Islamic Sister

ماشاءاللہ عزّوجل

fiaz

ماشاء اللہ عزّوجل

Abul Kalaam

ما شاء اللہ عزوجل

Aslam Qadri

ماشاءاللہ عزّوجل

kashif

ما شاء اللہ عزوجل