روئےزمین کا پہلا گھر
January 13,2017 - Published 7 years ago
حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہ وسلم نے فرمایا: اللہ تھا اور اس سے پہلے کچھ نہ تھا، اللہ تعالیٰ نے عرش اور پانی کوپیداکیاتو اس کا عرش پانی پر تھا( یعنی اس پانی اور عرش کے درمیان کوئی آڑ نہ تھی) پھر اس نے آسمان و زمین پیدا کیے اور لوح محفوظ میں ہر چیز لکھی۔ (بخاری،۴/۵۴۶،حدیث:۷۴۱۸)
یہ بات بھی یاد رہے کہ عرش اور پانی سب سے پہلے پیدا ہوئےپھر پانی میں حرکت پیدا ہوئی جس سے جھاگ پیدا ہوااوروہ جھاگ ایک عرصہ تک زمین کے اس حصے میں محفوظ رہا جہاں آج ’’خانہ کعبہ‘‘ ہے پھر اسی جھاگ کو پھیلادیا گیا وہ زمین ہے۔ (مراٰۃ،۵/۵۶۲، ملخصاً)
حضرت سیدنا امام مجاہد رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ فرماتے ہیں : اللہ عَزَّوَجَلَّ نے سب سے پہلے خانۂ کعبہ کو پیدا فرمایا پھر پوری زمین خانۂ کعبہ کے نیچے سے پھیلائی گئی۔ (تفسیر طبری،۳/۳۵۵،رقم:۷۴۲۷)
خانۂ کعبہ کی دوسری مرتبہ تعمیراوراس میں استعمال ہونےوالےپتھر
نبیٔ اکرم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہ وسلَّم کا فرمانِ معظّم ہے:جب اللہ عَزَّوَجَلَّ نے حضرت سیّدنا آدم علیہ السلام کو جنّت سے اُتارا تو ارشاد فرمایا: ’’میں تمہارے ساتھ ایک گھر اُتار رہا ہوں، اس کے گرد اسی طرح طواف کیا جائے گا جس طرح میرے عرش کے گرد طواف کیا جاتا ہے اور اس کے پاس اسی طرح نماز پڑھی جائے گی جس طرح میرے عرش کے گرد نماز پڑھی جاتی ہے۔‘‘ پھر جب طوفانِ نوح کا زمانہ آیا تو اسے اٹھا لیا گیا، انبیا ء کرام علیہم الصلٰوۃ والسلام اس کا حج تو کیا کرتے تھے مگر اس کی جگہ نامعلوم تھی ، پھر اللہ عَزَّوَجَلَّ نے حضرت سیدنا ابراہیم علیہ السلام پر اسے ظاہر فرمایا تو انہوں نے اسے پانچ پہاڑوں کے پتھروں سےتعمیر کیا: وہ پہاڑ (۱)جبل حراء(۲)جبلِ ثَبِيْر(۳)جبلِ لُبْنان (۴)جبل طور اور (۵)جبل خَير ہيں، لہٰذا تم سے جتنا ہو سکے اس سے نفع اٹھا لو ۔ ( الترغیب وا لترھیب،۲/۱۰۸، حدیث:۲۵)
کعبۂ مشرفہ کے چار گوشوں کے نام
(1) رُکنِ اَسْوَد:جُنُوب و مشرق (SOUTH EAST) کے کونے میں واقِع ہے، اِسی میں جنَّتی پتَّھر ’’حَجرِ اَسْوَد‘‘ نَصْب ہے۔
’’رکنِ اَسْوَد‘‘ کو دو عظمتیں حاصل ہیں: ایک یہ بناءِ ابراہیمی(یعنی حضرت ابراہیم علیہ السلام کی رکھی ہوئی بنیاد) پر ہے،دوسرے اس میں سَنگ (یعنی حجرِ)اَسْوَد واقع ہے، اس لیے اسے منہ یا ہاتھ لگا کر چومنا سنّت ہے۔
(2) رُکنِ عراقی : یہ عراق کی سَمْت شِمال مشرقی (NORTH-EASTERN) کونا ہے ۔
(3) رُکنِ شامی:یہ ملکِ شام کی سمت شمال مغرِبی (NORTH-WESTERN) کو نا ہے ۔
’’عراقی،شامی‘‘ کو ان دونوں میں سے کوئی عظمت حاصل نہیں کیونکہ یہ درمیان کعبہ میں ہیں،حطیم شریف بھی داخل کعبہ ہے اس لیے اسے چومنا سنّت نہیں۔ (مراٰۃ المناجیح،۴/۱۲۹)
(4) رُکنِ یَمانِی : یہ یَمَن کی جانِب مغرِبی(WESTERN)کو نا ہے۔ (رفیق الحرمین،ص60)
’’رکنِ یمانی‘‘ کو صرف ایک عظمت حاصل ہے بنیادِ ابراہیمی پر ہونا، اس لیے اسے صرف ہاتھ لگا کر چومنا سنّت ہے، منہ نہ لگانا بہتر(مرقات)۔
حدودِ حرم اور حجر اسود
حَرَم: مَکَّۂ مُعَظَّمہ زَادَہَا اللہُ شَرَفًا وَّتَعْظیمًا کے چاروں طرف مِیلوں تک اِس کی حُدُود ہیں اور یہ زمین حُرمَت و تَقَدُّس کی وجہ سے ’’حَرَم‘‘ کہلاتی ہے۔ ہر جانب اِس کی حُدُود پر نشان لگے ہیں۔ (رفیق الحرمین،ص64)
جب حضرت ابراہیم علیہ السلام نے خانہ کعبہ میں سنگ اسود نصب فرمایا تو یہ بہت چمکدار تھا جہاں تک اس کی روشنی پہنچی وہاں تک حدود حرم مقرر ہوئے،ان حدود پر مینارہ قائم کردیئے گئے ہیں سوائے جدہ اور جعرانہ کی جانب کے کہ اس طرف مینارہ نہیں یہ علامات حرم سب سے پہلے ابراہیم علیہ السلام نے قائم فرمائے،پھر اسماعیل علیہ السلام نے،پھر عدنان ابن اوسی نے،پھر قریش نے،پھر نبی کریم صلّی اللہ علیہ وسلّم نے فتح مکہ کے سال،پھر حضرت عمر نے،پھرحضرت عثمان نے،پھرحضرت امیر معاویہ نے اب تک امیر معاویہ(رضی اللہ عنہم اجمعین) کے قائم کردہ نشان موجود ہیں،یہ حدود ہر طرف یکساں نہیں،قریب تر حدِ مقامِ تنعیم ہے جہاں سے عمرہ کے احرام باندھے جاتے ہیں وہاں ہی مسجدِ حضرتِ عائشہ ہے۔ (مراٰۃ المناجیح،۴/۲۰۰)
کعبۃ اللہ کا پہلاریشمی غلاف:
حضرت عباس بچپن میں گم ہوگئے تھے تو آپ کی والدہ نے منت مانی تھی کہ الٰہی میرا عباس مل جاوے تو میں کعبہ کو ریشم کا غلاف پہناؤں،آپ مل گئے تو انہوں نے ریشمی غلاف کعبہ کو پہنایا آپ نے ہی (سب سے)پہلے ریشمی غلاف چڑھایا۔ (مراٰۃ المناجیح،۸/۴۷۱)
Allah kareem ka bahot shuker hy aur dua hy ki Allah kareem hamare murshed ko darazi-e- omer bil Khair aata fermai Ameen
I love dawat e islami..aj Ist time Zindagi Mai khana e kabbah ki information Mili jisko parhta hi Dil ko BHT sukuo b Mila .. اللہ پاک dawaislami ko abaad Rakhey..
ALLAH KAREEM MERAY HAZART SAHAB KO DUNYA AUR AKHRAT MAIN KAMYABI AUR KAMRANI ATTA FARMAY.
I Love Dawateislami
ماشاءاللہ عزوجل ...... ALLAH PAK ameer e ahlay sunnat ko salamat rakhay . ye sari baharen unen k dam say hn.
ماشاءاللہ عزوجل bht achi discussion.
مَا شَآءَاللہ عَزَّ وَجَلّ YA KHUDA HAJ PE BULA AAKE MAI KAABAA DAIKHOON, KAASH AIK BAAR MAI PHIR MEETHA MADINAH DAIKHOON
مَا شَآءَاللہ عَزَّ وَجَلَّ
I gain a lot of knowldege from it .
Allah Pak Hai.