Namaz e Janaza Ka Tarika Hanafi - Janaza Ki Dua
February 27,2019 - Published 5 years ago
نَماز جنازہ کا طریقہ
کفن
چور:
ایک عورت کی نماز جنازہ میں ایک کفن چور بھی شامل ہوگیا اور
قبرستان ساتھ جاکر اُس نے قبر کا پتا محفوظ کرلیا۔ جب رات ہوئی تو اس نے کفن چُرانے کے لئے قبر
کھود ڈالی۔ یکایک مرحومہ بول اُٹھی: سُبْحٰنَ اللہ! ایک بخشش کا حقدار شخص بخشی ہوئی عورت کا کفن چُراتا ہے! سُن، اللہ پاک نے میری بھی مغفرت کردی اور اُن تمام لوگوں کی بھی جنہوں نے میرے جنازے کی نماز پڑھی
اور تو بھی اُن میں شریک
تھا۔ یہ سن کر اُس نے فوراً قبر پر مٹی ڈال دی اور سچے دل سے تائب
ہوگیا۔ (شُعَبُ الْاِیمان،7/8، حدیث:۹۲۶۱)
قبر
میں پہلا تحفہ:
سرکار صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سے کسی نے پوچھا: مومِن
جب قبر میں داخل ہوتا ہے تو اُس کو سب سے پہلا تحفہ کیا دیا جاتا ہے؟ ارشاد
فرمایا: اُس کی نمازِ جنازہ پڑھنے والوں کی مغفرت
کردی جاتی ہے۔ (شُعَبُ الْاِیمان ج۷، ص۸، حدیث:۹۲۵۷)
جنازے
کا ساتھ دینے کا ثواب:
حضرتِ سیِّدُنا داؤدعَلَیْہِ السَّلام نے بارگاہِ خداوندی میں
عرض کی: یااللہ پاک جس نے صرف تیری رضا کے لئے جنازے کا ساتھ دیا، اُس کی جزا کیا ہے؟ اللہ کریم نے فرمایا: جس دن وہ مرے گا تو فرشتے اُس کے جنازے کے ہمراہ چلیں گے اور میں اس کی مغفرت کروں
گا۔ (شَرْحُ الصُّدُورص۹۷)
اُحُد
پہاڑ جتنا ثواب:
حضرتِ سیِّدُنا ابوہریرہ سے روایت ہے کہ سرکارِ
مدینہ صَلَّی
اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا فرمان ہے: جو شخص ایمان کا تقاضا سمجھ کر اور حُصولِ ثواب کی نیّت سے اپنے گھر سے
جنازے کے ساتھ چلے، نَماز جنازہ پڑھے اور دَفن ہونے تک جنازے کے ساتھ رہے اُس کے
لیے دو قیراط ثواب ہے جس میں سے ہر قیراط اُحُد
پہاڑ کے برابر ہے اور جو شخص صرف جنازے کی نَماز پڑھ
کر واپس آجائے تو اس کے لیے ایک قیراط ثواب ہے۔ (مسلم، ص۴۷۲حدیث۹۴۵)
سرکار صَلَّی
اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے سب سے پہلا جنازہ کس کا پڑھا؟
نمازِ جنازہ کی ابتدا حضرتِ
سیِّدُنا آدم عَلَیْہِ السَّلام کےدور سے ہوئی ہے،
فرشتوں نے سیِّدُنا آدم عَلَیْہِ وَالسَّلام کے جنازہ مبارکہ پر چار تکبیریں پڑھی تھیں۔اسلام میں وجوبِ نمازِ جنازہ کا حکم مدینہ منورہ میں نازل ہوا۔ حضرتِ اَسعَد بن زُرار رَضِیَ اللہُ عَنْہ کا وِصال مبارک ہجرت کے بعد نویں مہینے کے آخر میں ہوا، یہ پہلے
صَحابی رَضِیَ
اللہُ عَنْہ کی میِّت تھی جس پر
نبِّی اکرم صَلَّی
اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے نمازِ جنازہ پڑھی۔ (ماخوذ از فتاوٰی
رضویہ، ج۵ ص۳۷۵)
نمازِ
جنازہ فرضِ کِفایہ ہے:
نمازِ جنازہ ’’فرضِ کفایہ‘‘ ہے
یعنی کوئی ایک بھی ادا کرلے تو سب بری الذمہ ہوگئے ورنہ جن جن کو خبر پہنچی تھی
اور نہیں آئے وہ سب گنہگار ہوں گے۔ اِس کے لئے جماعت شَرط نہیں، ایک شخص بھی پڑھ
لے تو فرض ادا ہوگیا۔ اس کی فرضیَّت کا انکار کفر ہے۔ (بہارِ شریعت ج۱ص۸۲۵)
نمازِ
جنازہ کے ارکان اور سنتیں:
نمازِ جنازہ میں دو رُکن اور تین
سنّتیں ہیں:
دو رُکن یہ ہیں: ﴿1﴾… چار بار ’’اللہُ
اَکْبَرْ کہنا ﴿2﴾… قِیام۔ (دُرِّمُختارج۳ص۱۲۴)
نَمازِ جنازہ میں تین سنتیں
ہیں: ﴿1﴾… ثَناء ﴿2﴾… دُرُود شریف ﴿3﴾… میت کے لئے دُعا۔ (بہارِ شریعت ج۱ص۸۲۹)
نَمازِ
جنازہ کا طریقہ (حنفی):
مقتدی اِس طرح نیت کرے: میں نیت کرتا ہوں اِس
جنازے کی نماز کی، واسطے اللہ پاک کے، دُعا اِس میّت کے لئے، پیچھے اِس امام
کے۔(فتاوٰی تاتارْخانِیَہ ج۲ص۱۵۳) اب امام و مقتدی پہلے کانوں تک ہاتھ اُٹھائیں
اور ’’اللہُ اَکْبَرْ‘‘ کہتے ہوئے فوراً حسبِ معمول ناف کے نیچے باندھ لیں اور ثَناء
پڑھیں۔ اس میں ’’وَتَعَالٰی
جَدُّکَ‘‘ کے بعد ’’وَجَلَّ ثَنَاؤُکَ وَلَا اِلٰـہَ غَیْرُکَ‘‘ پڑھیں پھر بِغیر ہاتھ
اُٹھائے ’’اللہُ اَکْبَرْ‘‘ کہیں، پھر دُرُودِ ابراہیم پڑھیں، پھربِغیر ہاتھ
اٹھائے ’’اللہُ اَکْبَرْ‘‘ کہیں اور دُعا پڑھیں (امام تکبیریں بُلند آواز سے کہے اور مقتدی آہستہ،
باقی تمام اَذکار امام و مقتدی سب آہستہ پڑھیں) دُعا کے بعد پھر ’’اللہُ اَکْبَرْ‘‘ کہیں اور ہاتھ لٹکا دیں پھر دونوں طرف سلام پھیر دیں۔ سلام
میں میت اور فرشتوں اور حاضِرین نماز کی نیت کرے، اُسی طرح جیسے اور نمازوں کے
سلام میں نیت کی جاتی ہے۔ یہاں اتنی بات زیادہ ہے کہ میّت کی نیت بھی کرے۔ (بہارِ شریعت ج۱ ص۸۲۹)
بالغ
مرد و عورَت کے جنازے کی دُعا:
اَللّٰھُمَّ اغْفِرْ لِحَیِّنَا وَمَیِّتِنَا وَشَاھِدِنَا وَغَائِبِنَا وَصَغِیْرِنَا وَکَبِیْرِنَا وَذَکَرِنَا وَاُنْثَانَا اَللّٰھُمَّ مَنْ اَحْیَیْتَہٗ مِنَّا فَاَحْیِہٖ
عَلَی الْاِسْلَامِ وَمَنْ تَوَفَّیْتَہٗ مِنَّافَتَوَفَّہٗ عَلَی الْاِیْمَانِ
ترجمہ: الہٰی! ہمارے ہر زندہ کو اور ہمارے ہر فوت شدہ کو اور ہمارے
ہر حاضر کو اور ہمارے ہر غائب کو اور ہمارے ہر چھوٹے کو بخش دے اور ہمارے ہر بڑے
کو اور ہمارے ہر مرد کو اور ہماری ہر عورت کو۔ الہٰی! تو ہم میں سے جس کو زندہ
رکھے تو اس کو اسلام پر زندہ رکھ اور ہم میں سے جس کو موت دے تو اس کو ایمان پر
موت دے۔ (اَلْمُستَدرَک لِلْحاکِم /1684، حدیث1366)
نابالغ
لڑکے کی دُعا:
اَللّٰھُمَّ اجْعَلْہُ لَنَا فَرَطًا وَّاجْعَلْہُ لَنَا اَجْرًا وَّذُخْرًا وَّاجْعَلْہُ لَنَا شَافِعًا وَّمُشَفَّعًا
ترجمہ: الٰہی! اس (لڑکے) کو ہمارے لئے آگے پہنچ کر سامان کرنے والا
بنادے اور اس کو ہمارے لئے اَجر (کا باعث) اور وقت پر کام آنے والا بنادے اور اس کو ہماری سفارش کرنے
والا بنادے اور وہ جس کی سفارش منظور ہوجائے۔ (کنزُالدّقائق ص52)
نابالغہ
لڑکی کی دُعا:
اَللّٰھُمَّ اجْعَلْہا لَنَا فَرَطًا وَّاجْعَلْہا لَنَا اَجْرًا وَّذُخْرًا وَّاجْعَلْہا لَنَا شَافِعَۃً وَّمُشَفَّعَۃً
ترجمہ: الٰہی! اس (لڑکی) کو ہمارے لئے آگے پہنچ کر سامان کرنے والی بنادے اور اس کو ہمارے
لئے اجر (کا باعث) اور وقت پر کام آنے والی
بنادے اور اس کو ہمارے لئے سفارش کرنے والی بنادے اور وہ جس کی سفارش منظور
ہوجائے۔
جُوتے
پر کھڑے ہوکر جنازہ پڑھنا:
جوتا پہن کر اگر نماز جنازہ پڑھیں تو جوتے اور
زمین دونوں کا پاک ہونا ضَروری ہے اور جوتا اُتار کراُس پر کھڑے ہوکر پڑھیں تو
جوتے کے تلے اور زمین کا پاک ہونا ضَروری نہیں۔ اعلیٰ حضرت، مولانا شاہ امام احمد
رضا خان رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ ایک سوال کے جواب میں ارشاد فرماتے ہیں: ’’اگر وہ جگہ پیشاب وغیرہ
سے ناپاک تھی یا جن کے جوتوں کے تلے ناپاک تھے اور اس حالت میں جوتا پہنے ہوئے
نماز پڑھی ان کی نماز نہ ہوئی، احتیاط یہی ہے کہ جوتا اُتار کر اُس پر پاؤں رکھ
کر نماز پڑھی جائے کہ زمین یا تَلا اگر ناپاک ہو تو نماز میں خلل نہ آئے۔‘‘ (فتاوٰی رضویہ )
غائبانہ
نَمازِ جنازہ نہیں ہوسکتی:
میت کا سامنے ہونا ضروری ہے، غائبانہ نمازِ
جنازہ نہیں ہوسکتی۔ امام میِّت کے سینے کے سامنے کھڑا ہونا مستحب ہے۔
جنازے
میں کتنی صَفیں ہوں؟
بہتر یہ ہے کہ جنازے میں تین صَفیں ہوں کہ حدیثِ
پاک میں ہے: ’’جس کی نَماز جنازہ تین صفوں نے پڑھی اُس
کی مغفرت ہوجائے گی۔‘‘ اگر کل سات ہی آدمی ہوں تو ایک امام بن جائے اب پہلی صف میں
تین کھڑے ہوجائیں دوسری میں دو اور تیسری میں ایک۔ (غُنْیہ، ص588) جنازے میں پچھلی صف
تمام صفوں سے افضل ہے۔ (دُرِّمُختار ج۳ص131)
مزید معلومات کے لئے رسالہ ’’نماز
جنازہ کا طریقہ‘‘ کا مطالعہ فرمائیں۔