Tarjuma Kanzul Irfan Ki Khususiyat o Afadiyat
April 25,2022 - Published 2 years ago
ترجمہ کنز العرفان کی خصوصیات و افادیت
ترجمۂ کنز العرفان کی افادیت بیان کرنے سے پہلے آئیے ہم اس بات کو سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں کہ :
* قرآنِ کریم کس قدر شان و عظمت والی آخری کتاب ہے؟
* فہمِ قرآن کریم کی کیا اہمیت و افادیت ہے؟ اس میں تفکر و تدبر کا کیا حکم ہے؟
کیوں کہ ترجمہ کا اصل مقصود بھی یہی ہے کہ اس کی مدد سےقرآن کریم کی عظمت دل میں اجاگر کرتے ہوئے قرآن کریم کا فہم حاصل کر کے اس میں تفکر و تدبر کیا جائے۔
قرآنِ کریم کی شان و عَظَمت
(1) بعض علماء نے قرآن کریم کے 90 نام بیان کیے ہیں اور ناموں کا زیادہ ہونا کسی بھی شے کی عظمت کی دلیل ہے۔
(2) قرآن کریم اللہ تبارک و تعالیٰ کی واضح دلیل ہے۔
(3) قرآن کریم اللہ تبارک و تعالیٰ کا نازل کیا ہوا نور ہے۔
(4) قرآنِ کریم کی مثل کلام بنانے سے مخلوق عاجز ہے۔
(5) یہ مبارک کلام باطل کی رسائی سے دور ہے۔
(6) یہ کلام مجید سیدھا اور مستقیم ، نہایت معتدل اور مصالحِ عباد پر مشتمل ہے۔
(7) اس کی حفاظت کرنے والا خود رب العالمین ہے اور قرآن پاک کا محفوظ رہنا نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلمکا بہت بڑا معجزہ ہے۔
(8) یہ کلامِ پاک جامع العلوم ہے کہ اس میں تمام اولین و آخرین کا علم موجود ہے۔
(9) یہ مبارک کلام مسلمانوں کے لیے ہدایت ، رحمت ، شفاء ، بشارت اورنصیحت ہے۔
(10) قرآنِ حکیم تمام مسلمانوں کے لیے عظمت و ناموری کا سبب ہے۔
(11) قرآن ِ پاک مؤثِر ترین کلام ہے کہ اسے سن کر خوف و خشیت کے پیکر لوگوں کے دل دہل جاتے ہیں۔
(12) الغرض!یہ بڑی برکت والی کتاب ہے تمام مسلمانوں کو چاہیے کہ اس کو سمجھ کر اس میں غور و فکر کرتے ہوئے اس پر عمل کریں اور پرہیز گار بن جائیں۔
(13) انسانیت کی کامیابی و فلاح اور اخروی نجات کا دار و مدار اسی کتاب پر ہے۔ اس میں زندگی کے ہر شعبےسے متعلق رہنما اصول موجود ہیں جن پر عمل کر کے انسان دنیا میں بھی کامیاب ہوسکتا ہے اور آخرت میں بھی کامیابی اس کا مقدر بنے گی۔
فہمِ قرآن اور تدبر فی القرآن کی اہمیت و افادیت
* قرآن کریم کو اس لیے نازل کیا گیا کہ :
(1) لوگ اس کے ذریعے اللہ تبارک و تعالیٰ سے ڈریں۔
(2) اس کی پیروی کر کے پرہیز گار بنیں۔
(3) کفر ، گمراہی اور جہالت کے اندھیرے سے نکلیں۔
(4) اللہ پاک کے وعدے ، وعید اور احکام لوگوں تک پہنچائیں۔
(5) لوگ اس مبارک کتاب میں غور و فکر کر کے نصیحت حاصل کریں۔
* اور یہ سب فہم قرآن کے بغیر ناممکن ہے علامہ اسماعیل حقی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اللہ پاک کی کتابوں سے مقصود ان کے تقاضوں کے مطابق عمل کرنا ہے نہ کہ فقط زبان سے بالترتیب ان کی تلاوت کرنا۔ (اگرچہ صرف تلاوت کے بھی بہت سے فضائل ہیں۔ )
(6) قرآن کریم الفاظ و معنیٰ دونوں کا مجموعہ ہے لہذا ہمیں اس کے الفاظ کے ساتھ ساتھ اس کے معانی پر بھی تدبر کرنا چاہیے ، صحابہ کرام کا بھی یہی عمل تھا کہ قرآن کریم کو الفاظ کے ساتھ ساتھ اس کے معنیٰ کو بھی سیکھتے تھے۔
* قرآن پاک میں تدبر و تفکر ، فہم قرآن کریم کا حق ہے ، قرآنِ کریم میں 45 سے زائد جگہوں پر تفکر و تدبر کرنے اور عقل استعمال کرنے (فہم) کے حوالے سے آیات مبارکہ بیان ہوئی ہیں۔
(1) ’’سمجھ‘‘کے لیے یوں تو قرآن مجید نے فہم و فکر اور عقل و فقہ کے قبیل کے تمام ہی الفاظ استعمال کیے ہیں۔ فہمِ قرآن کے لیے وسیع ترین اصطلاححضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی ایک طویل حدیث میں قرآن کے بارے میں آخری نبیصلی اللہ علیہ وسلمکے یہ الفاظ مروی ہیں :
وَلَا یَشْبَعُ مِنْہُ الْعُلَمَاءُ وَلَا یَخْلُقُ عَنْ کَثْرَۃِ الرَّدِّ وَلَا تَنْقَضِیْ عَجَائِبُہٗ (رواہ الترمذی حدیث نمبر2906)
’’ علماء کبھی اس کتاب سے سیر نہ ہو سکیں گے‘ نہ کثرت و تکرارِ تلاوت سے اس کے لطف میں کوئی کمی آئے گی اور نہ ہی اس کے عجائبات کا خزانہ کبھی ختم ہو سکے گا۔ ‘‘
(2) فہمِ قرآن کے لیے جو اصطلاح قرآن میں سب سے زیادہ استعمال ہوئی ہے وہ ذکر و تذکر کی ہے۔ چنانچہ قرآن کریم میں جابجا ذکر‘ ذکریٰ اور تذکرہ کے الفاظ مذکور ہوئے ہیں۔ یہ اصطلاح درحقیقت فہم قرآن کی اوّلین منزل کا پتہ بھی دیتی ہے اور اس کی اصل غایت اور حقیقی مقصود کا سراغ بھی اس سے ملتا ہے‘ اور ساتھ ہی اس سے اس حقیقت کی طرف بھی رہنمائی ہوتی ہے کہ تعلیماتِ قرآنی نفس انسانی کے لیے کوئی اجنبی چیز نہیں ہیں بلکہ یہ درحقیقت اس کی اپنی فطرت کی ترجمانی ہے اوراس کی اصل حیثیت ’’یاددہانی‘‘ کی ہے‘ نہ کہ کسی نئی بات کے ’’سکھانے‘‘ کی۔ قرآن تمام ذی شعور انسانوں کو جنہیں وہ’’اُولُوا الْاَلْبَابِ‘‘اور’’قَوْمٌ یَّعْقِلُوْنَ‘‘قرار دیتا ہے ‘تفکر اور تعقل کی دعوت دیتا ہے اور اس کا اوّلین میدان خود آفاق و انفس کو قرار دیتا ہے جو آیاتِ الٰہی سے بھرے پڑے ہیں۔ ساتھ ہی وہ انہیں آیاتِ قرآنی میں بھی تفکر و تعقل کی دعوت دیتا ہے اور کہتا ہے کہ :
كَذٰلِكَ نُفَصِّلُ الْاٰیٰتِ لِقَوْمٍ یَّتَفَكَّرُوْنَ (یونس : ۲۴)
’’ہم غور کرنے والوں کیلئے اسی طرح تفصیل سے آیات بیان کرتے ہیں۔ (کنز العرفان)‘‘
(3) قرآن کریم کے حقوق میں سے ایک حق پڑھنا ، پڑھ کر سمجھنا بھی ہے اور ظاہر ہے کہ کلامِ الٰہی نازل ہی اس لیے ہوا ہے اور اس پر ایمان کا لازمی تقاضا یہ ہے کہ اس کا فہم حاصل کیا جائے پھر ’’فہم ِقرآن‘‘ کوئی سادہ اور بسیط شے نہیں‘بلکہ اس کے بے شمار مدارج و مراتب ہیں اور ہر انسان علم کے اس اتھاہ و ناپیدا کنار سمندر سے اپنی فطری استعداد‘ ذہنی ساخت‘ طبیعت کی اُفتاد پھر اپنی اپنی سعی و جہد‘ محنت و مشقت‘ کدوکاوش اور تحقیق و جستجو کے مطابق حصہ پا سکتا ہے‘ حتیٰ کہ کوئی انسان خواہ کیسی ہی اعلیٰ استعداد کا مالک کیوں نہ ہو اور کتنی ہی محنت و کاوش کیوں نہ کر لے‘ پھر چاہے پوری کی پوری عمر قرآن پر تدبر و تفکر میں بسر کر دے‘ یہ ممکن ہی نہیں ہے کہ کسی بھی مرحلے پر پہنچ کر وہ سیر ہو جائے اور یہ محسوس کرے کہ قرآن کا فہم کماحقہ ٗ اسے حاصل ہو گیا ہے‘ اس
لیے کہ خود سچے اور آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلمنے قرآن کے بارے میں فرمایا ہے کہ وَلَا تَنْقَضِیْ عَجَائِبُہٗ یہ ایک ایسا خزانہ ہے جس کے عجائبات کبھی ختم نہ ہوں گے اور جس پر غور و فکر سے انسان کبھی فارغ نہ ہو سکے گا۔
* فہمِ قرآن کی دو صورتیں ہیں :
(4) ایک یہ ہے کہ : علمِ تفسیر پر خوب مہارت تامہ حاصل کر کے قرآن کریم کو سمجھا جائے اور سمجھنے کے ساتھ ساتھ اس سمجھے ہوئے کو علمائے کرام کو بھی چیک کروایا جاتا رہے کہ جو اس سے سمجھ آئی کیا وہ درست بھی ہے یا نہیں؟ اہل علم کے لیے یہ طریقہ زیادہ مفید ہے۔
(5) دوسری صورت یہ ہے کہ : اپنی زبان میں لکھا ہوا مستند ترجمۂ قرآن پڑھا جائے جیسا کہ اردو میں شیخ الحدیث و التفسیر مولانا مفتی محمد قاسم عطاری قادری دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ العالیہ کا عمدہ و آسان ترجمہ بنام “ کنز العرفان “ ہے۔ عام مسلمانوں کے لیے فہمِ قرآن کریم کا یہی طریقہ زیادہ مفید ہے۔
* آئیے ! اب ترجمہ “ کنز العرفان “ کی خصوصیات ملاحظہ کرتے ہیں :
کنز العرفان کی خصوصیات و افادیت
(1) ترجمۂ کنز العرفان شیخ الحدیث و التفسیر علامہ مولانا مفتی محمد قاسم قادری دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ العالیہ نے تین ماہ کے قلیل عرصے میں ترجمۂ “ کنزُ الایمان “ کی روشنی میں تحریر فرمایا۔
(2) عند الضرورت تفاسیر معتبرہ سے بھی مدد لی گئی۔
(3) عام فہم انداز میں ترجمہ پیش کیا گیا ہے جس سے وہ افراد جو اردو بہت کم سمجھتے ہیں وہ بھی اس سے مستفید ہوسکتے ہیں۔ آسان ہونے کے ساتھ ساتھ اس بات کا خیال بھی رکھا گیا ہے کہ عوامی لغت ، بازاری بولی سے بچت ہو۔
(4) آج کل مستند اور آسان تراجم قرآن ملنا بہت مشکل ہے آج کے دور میں سب اردو تراجم پر فائق مستند ترجمہ اعلی حضرت کا ترجمہ کنز الایمان ہے ۔ ترجمہ کنز الایمان اپنے دور کے مطابق فصیح و بہترین ترجمہ ہے مگر وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اردو بولنے سمجھنے میں کمزوری کے سبب آج کے دور میں مستند و مفصل و سہل ترین ترجمہ کنز العرفان ہے جس سے ہر خاص و عام مستفیض ہو سکتا ہے۔
(5) چونکہ ترجمۂ “ کنزُ العرفان “ ترجمۂکنزُ الایمان کی روشنی میں لکھا گیا ہے جو اُردو کے تمام تراجِم پر فائق(یعنی فوقیت رکھتا)ہے۔ لہذا جو خصوصیات کنز الایمان شریف کی ہیں وہی کنز العرفان شریف کی بھی ہیں ، چنانچہ شیخِ طریقت ، امیرِ اَہلسنّت ، با نی دعوتِ اِسلامی ، حضرت علامہ مولانا ابوبلال محمد الیاس عطارقادِری رَضَوی ضیائی دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ العالیہ ترجمہ کنز الایمان کے بارے میں فرماتے ہیں کہ : یہترجَمہتحتَ اللَّفظہونے کے ساتھ ساتھ مختلف مُستند تفاسیر کا مجموعہ بھی ہے ، جہاںکنزُ الایمانکے ہر ہر لفظ سےربُّ الْاَرْبابعَزَّوَجَلَّکے اِحترام و آدابکے سونتے پھوٹتے ہیں ، وہاں شاہِ خیرالانامصلی اللہ علیہ وسلم کی تعظیم و اکرام کے چشمے بھی اُبل رہے ہیں ، مَعارفِ قرآنی اور الفتِ ربّانی و شَہَنشاہِ زَمانیصلی اللہ علیہ وسلم سے اپنےقلوب کو نورانی بنانے کیلئےکنزُالایمانشریف کا مطالَعہ بے حد مفیدہے۔
* ترجمۂ “ کنزُ العرفان “ ترجمۂکنزُ الایمان کی طرح درج ذیل خصوصیات کا حامل ہے :
(6) ترجمہ کرتے ہوئےاللہ عزوجل و رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ایسے محتاط ترین الفاظ استعمال کیے گئے ہیں جس سے نقص کا پہلو نہ نکل سکے مثلاً آیت کریمہ “ اَللہُ یَسْتَہۡزِئُ بِہِمْ “ کا ترجمہ کچھ یوں کیا گیا ہے “ اللہ ان کی ہنسی مذاق کا انہیں بدلہ دے گا۔ “ جبکہ دیگر تراجم کو دیکھا جائے تو معاذ اللہ مذاق کی نسبت اللہ رب العالمین کی طرف کی گئی ہے۔ اسی طرح ایک اور آیت کریمہ “ وَ وَجَدَکَ ضَآلًّا فَہَدٰی “ کا خوبصورت ترجمہ کچھ یوں کیا گیا ہے “ اور اس
نے تمہیں اپنی محبت میں گم پایا تو اپنی طرف راہ دی “ جبکہ معاذ اللہ دیگر تراجم میں ضالاً کی نسبت رحمۃ للعالمین صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف کی گئی ہے جس کی نفی خود قرآن حکیم نے بیان فرمائی ہے چنانچہ فرمایا : مَا ضَلَّ صَاحِبُکُمْ وَمَا غَوٰی ترجمۂ کنز العرفان : اور تمہارے صاحب نہ بہکے اور نہ ٹیڑھا راستہ چلے۔ (سورہ نجم آیت نمبر2)
(7) مسلک اہلسنت مذہبِ حق کا عکاس ہے۔
(8) اصحاب تاویل و اہل تفویض کے مذاہب کی رعایت کی گئی ہے۔
(9) زبان کی روانی اور سلاست میں بہت عمدہ ہے۔
(10) قرآن کریم کے اصل منشاء و مراد پر دلالت کرنے والا ہے۔
(11) آیاتِ ربانی کے انداز و خطاب کو احسن انداز میں لوگوں تک پہنچاتا ہے۔
(12) قرآن ِ کریم کے مخصوص محاوروں کی نشاندہی کرتا ہے۔
(13) انبیائے کرام علیھم السلام ، صحابہ کرام علیھم الرضوان کی حرمت و عظمت کا محافظ ہے۔
(14) قرآن کریم کو آسانی سے سمجھنے کے لیے مختلف جگہوں پر عنوانات قائم کیے گئے ہیں۔
(15) نفسِ ترجمہ کے علاوہ مطلب سمجھنے کے لیے وضاحت حاشیہ بنام “ افہام القرآن “ کے تحت بیان کردی گئی ہے۔
(16) ترجمہ کرتے ہوئے اس بات کا خیال رکھا گیا ہے کہ بات مکمل اور قابل فہم ہو اس کے لیے موقع کی مناسبت سے بریکٹ میں بھی الفاظ کا اضافہ کیا گیا ہے۔
(17) شیخِ طریقت ، امیرِ اَہلسنّت ، با نی دعوتِ اِسلامی ، حضرت علامہ مولانا ابوبلال محمد الیاس عطارقادِری رَضَوی ضیائی دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ العالیہ فرماتے ہیں : مفتی اہلسنت محمد قاسم صاحب اطال اللہ عمرہ نے ترجمہ کنز العرفان کو ترجمہ کنز الایمان کی روشنی میں مزید کچھ آسان کر کےمرتب کیا ہے۔ ترجمہ کرتے ہوئے تفسیرات کو بھی پیش نظر رکھنا ہوتا ہے صرف عربی زبان سیکھ کر کوئی ترجمہ کرلے تو مترجم ایسی ٹھوکر کھائے گا کہ اٹھ بھی نہیں سکے گا تفسیر پر نظر ہونا بہت ضروری ہے(اور یہ ترجمہ تفسیرات کو سامنے رکھتے ہوئے مرتب کیا گیا ہے ترجمے سے مترجم کی صلاحیتوں کا بھی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ اللہ پاک نے مفتی صاحب کو کس قدر صلاحیتوں سے نوازا ہے اللہ پاک انہیں مزید برکتیں عطا فرمائے آمین۔ )
(18) یہ (ترجمۂکنزُ العرفان)تفسیر صراط الجنان (10 جلدوں پر مشتمل تفسیر) کا مختصر ہے ، کنز الایمان کے ساتھ ساتھ یہ ترجمہ بھی ہر گھر میں ہونا چاہیے کنز العرفان اپنے گھر میں رکھیے میرے پاس بھی ہے الحمدللہ۔
(19) دعائے عطار :
“ یا اللہ پاک جو کوئی اپنے گھر میں ایک کنز العرفان رکھے اس سے پہلے اس کو موت مت دینا جب تک تیرے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم کا دیدار نہ کرلے۔ آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم “
تخصص فی الفقہ للبنات
بنتِ ریاض حسین
12 April 2022,Tuesday