اعلیٰ حضرت کی بعض منفرد عادتیں

اسلامی طریقے

اعلیٰ حضرت کی بعض منفرد عادتیں

آصف خان عطاری مدنی

ماہنامہ صفر المظفر1439

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! یقیناًاوليائے کرام ، بزرگانِ دین کے اخلاق وعادات کامطالعہ کرنے سے عمل کا جذبہ پیدا ہوتا ہےلہٰذا اعلیٰ حضرت ، امامِ اہل سنّت ، امام احمدرضا خان  علیہِ رحمۃُ  الرَّحمٰن  کی چندعاداتِ کریمانہ پیشِ خدمت  ہیں :

(1)اعلیٰ حضرت  علیہ رحمۃ ربِّ العزت  غریبوں کی دعوت قبول فرمالیتے تھے اگر وہاں آپ کے مزاج کے مطابق کھانا نہ ہوتاتو میزبان پر اس کا اظہار نہ فرماتے بلکہ خوشی خوشی تناول فرمالیتے۔ (حیاتِ اعلیٰ حضرت ، 1 / 123 ، ملخصاً)   (2)ہمیشہ غریبوں کی امداد کرتے ، انہیں کبھی خالی ہاتھ نہ لوٹاتے بلکہ آخِری وقت بھی عزیزو اقارب کو وصیّت فرمائی کہ غُرَباکاخاص خیال رکھنا ، اُن کو خاطِرداری  سے اچھے اچھے اور لذیذ کھانے اپنے گھر سے کِھلایا کرنا اور کسی غریب کو مُطْلق نہ جِھڑکنا۔ (تذکرۂ امام احمدرضا ، ص14) (3)کارڈ یا کھلے خط میں بسم اللہ الرحمٰن الرحیم یا آیتِ کریمہ یا اسمِ جلالت ’’ اللہ ‘‘ یا   نامِ  اقدس’’محمد‘‘ىا درود شریف بخیالِ بےحرمتی لکھنے سے منع فرماتے۔ اعدادِ ’’بسم اللہ‘‘ دائیں طرف سے لکھتے۔ (4)محفلِ مِیلاد شریف میں شروع سے آخِر تک اَدَباً دو زانو بیٹھے رہتے ، فقط صلوٰۃ و سلام پڑھنے کے لئے کھڑے ہوتے۔ یوں ہی وَعظ فرماتےاور چار پانچ گھنٹے تک  کامل دو زانو ہی مِنبر شریف پر رہتے۔ (حیاتِ اعلیٰ حضرت ، 1 / 98) (7)آپ  رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کا سونے  کا انداز بھی انوکھا تھا ، عام لوگوں کی طرح نہ سوتے بلکہ سوتے وَقت ہاتھ کے اَنگوٹھے کو شہادت کی اُنگلی پر رکھ لیتے تاکہ اُنگلیوں سے لفظ ’’اللّٰہ‘‘بن جائے اور  پاؤں پھیلا کر کبھی نہ سوتے بلکہ دا  ہنی (یعنی سیدھی) کروٹ لیٹ کر دونوں ہاتھوں کو ملا کر سر کے نیچے رکھ لیتے اور پاؤں مبارَک سمیٹ لیتے ، اِس طرح جسم سے لفظ ’’محمّد‘‘ بن جاتا۔                                                            (حیاتِ اعلیٰ حضرت ، 1 / 99 مفہوماً)

نامِ خدا ہے ہاتھ میں ، نامِ نبی ہے  ذات میں

مہرِ غلامی ہے پڑی ، لکھے ہوئے ہیں   نام  دو

کاش! ہم غلامانِ اعلیٰ حضرت کو بھی آپ کی ان مبارک اداؤں پر عمل کی سعادت نصیب ہو جائے۔

 جلوسِ فاروقی

امیرُ المومنین حضرت سیدنا عمر فاروقِ اعظم  رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ  کے یومِ عرس  یکم محرم الحرام کے موقع پر شیخِ طریقت  امیرِ اہلِ سنت  دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ   نے  فاتحہ خوانی اور ایصالِ ثواب کی ترکیب فرمائی نیز مدنی پھول بھی عنایت فرمائے۔ محرم الحرام کی پہلی رات ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماع کے بعد اور مدنی مذاکرے سے پہلے عالمی مدنی مرکز فیضانِ مدینہ باب المدینہ (کراچی)میں “ جلوسِ فاروقی “ کا سلسلہ بھی ہوا۔

اعلیٰ حضرت اور  زائرینِ مدینہ

اعلیٰ حضرت امام احمدرضا   رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کو مدینۂ منورہ زاد ہَااللہ شرفاً وَّ تعظیماً سے بے انتہامحبت تھی اسی محبت کاثمرہ تھا کہ جہاں آپ کے دل میں مدینۂ منورہ  کا ادب تھا وہیں آپ زائرِ مدینہ کی بھی بےحدتعظیم فرمایا کرتے ، جب کوئی صاحب حجِ بیتاللہ شریف کر کے آپ کی خدمت میں حاضر ہوتے تو ان سے پہلے یہ پوچھتے کہ سیدِ عالم  صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہٖ وسلم  کی بارگاہِ بیکس پناہ میں حاضری دی؟اگر وہ ہاں کہتے تو فوراً ان کے قدموں کوچوم لیتے اور اگر کہتے کہ نہیں تو پھر اس کی جانب توجہ نہ فرماتے۔

(حیاتِ اعلیٰ حضرت ، 1 / 193)

(سوانحِ امام احمد رضا ص118-119)

 

 

 

 


Share

Articles

Comments


Security Code