مہمان نوازی نہ صرف ہمارے پیارے آقا صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی سُنّت ِمُبارکہ ہے بلکہ دیگر انبیائے کِرام علٰی نَبِیِّنا وعلیہم الصلٰوۃ و السَّلَام کاطریقہ بھی ہےچنانچہ ابوالضَّیفان حضرتِ سیِّدُنا اِبراہیم خلیلُ اللہ عليه السَّلام بہت ہی مہمان نواز تھےاور بغیر مہمان کے کھانا تَناوُل نہ فرماتے(یعنی نہ کھاتے) تھے۔فرمانِ مصطفےٰ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّمہے:جس گھر میں مہمان ہو اُس میں خیرو برکت اُونٹ کی کوہان سے گرنے والی چھڑی سے بھی تیز آتی ہے۔ (ابن ماجہ،ج4،ص51، حدیث: 3356) مہمان نوازی کی نیّتیں: ٭رِضائے اِلٰہی کیلئے مہمان نوازی کرتے ہوئے پُر تَپاک ملاقات کے ساتھ ساتھ خوش دِلی سے کھانا یا چائے وغیرہ پیش کروں گا٭مہمان سے خدمت نہیں لوں گا ٭اِتِّباعِ سُنّت میں مہمان کو دروازے تک رُخْصت کرنےجاؤں گا۔ (ثواب بڑھانے کے نسخے،ص11) سنّتیں، آداب اور حکمتیں: ٭جب مہمان آئے تو اُس کی خدمت کرے، فرمانِ مصطَفٰےصلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّمہے:مہمان نوازی کرنے والے کو عرش کا سایہ نصیب ہوگا۔(تمہید الفرش،ص18) ٭مہمان نوازی میں جلدی کی جائے کہ یہاں جلدی کرنا شیطانی کام نہیں۔ (حلیۃ الاولیاء،ج8،ص82،رقم:11437)٭جب مہمان آئے تو اُس کی خدمت میں تنگ دِلی کا مُظاہَرہ نہ کرے کہ فرمانِ مصطَفٰےصلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّمہے:جب کسی کے یہاں مہمان آتا ہے تو اپنا رِزْق لے کر آتا ہے اور جب اُس کے یہاں سے جاتا ہے تو صاحِبِِ خانہ کے گُناہ بخشے جانے کا سبب ہوتاہے۔(کنزالعمال، جز9، ج5،ص107،حدیث:25831)٭جب مہمان کَم ہوں توميزبان كو چاہئے کہ مہمانوں کے ساتھ مل کر کھانا کھائے۔ حکمت: اِس سے اُن کی دل جوئی ہو گی۔قُوتُ الْقُلوب میں ہے: جو شخص اپنے بھائیوں کے ساتھ کھاتا ہے اُس سے حساب نہ ہو گا۔( قوت القلوب،ج2،ص 306) ٭ میزبان کے لئےمُسْتَحَب ہے کہ کھانے کے دوران کبھی کبھا ر بِلا اِصرار مہمان سےکہے:اور کھائیے! حکمت: یوں مہمان زیادہ رغبت اور مزے سے کھاتا ہے لیکن اِس میں اِصرار کرنا بُرا ہے۔ (بستان العارفین،ص61) ٭مہمان جب جانے کی اجازت مانگے تو میزبان اُسے روکنے کے لئے اِصرار نہ کرے۔ حکمت: ہو سکتا ہے مہمان کوئی ضَروری کام چھوڑ کر آیا ہو، زبردستی روک لینے کی صورت میں اُس کا نقصان ہوسکتا ہے۔حضرتِ سیِّدُنا اِمام محمدبن سِیْرینرحمۃ اللہ تعالٰی علیہفرماتےہیں:اپنے بھائی کا اِحتِرام اِس طرح نہ کرو کہ اُسے بُرا معلوم ہو۔ (بستان العارفین،ص61) ٭میزبان پر لازم ہے کہ دعوت کی جگہ یا کہیں اور بھی گانے باجے وغیرہ کا اِہتِمام ہرگزہرگزہرگز نہ کرے کہ یہ گناہ کے ساتھ ساتھ مذہبی مہمانوں کی شِرکت میں بھی رُکاوٹ بنے گا۔ ٭جب کھاکر فارغ ہوں تو مہمانوں کے ہاتھ دُھلائے جائیں۔ ٭ایک ہی دسترخوان پر امیروں اور غریبوں کو ایک جیساکھانا پیش کرنا چاہئے۔ مہمان کےلئےمَدَنی پھول:مہمان پر چار باتیں لازم ہیں: (1) جہاں بٹھایا جائے وہیں بیٹھے(2) میزبان کی اِجازت کے بغیر وہاں سے نہ اُٹھے (3) جو کچھ پیش کیا جائے اُس پر راضی رہے(4)جب واپَس جائے تو میزبان کے لئے دُعا کرے۔(عالمگیری،ج5،ص344)
Share
Articles
تیمّم میں تین فرض ہیں: (1)نیّت (2) پورے چہرے پرہاتھ پھیرنا (3) دونوں ہاتھوں کا کُہنیوں سمیت مسح کرنا۔
لباس: اللہ تعالیٰ کی عظیم نعمت ہے جو انسانی جسم کو سردی، گرمی اورماحول کی آلودگی سے بچاتا ہے۔اللہ تعالیٰ ارشادفرماتا ہے: وَّ جَعَلَ لَكُمْ سَرَابِیْلَ تَقِیْكُمُ الْحَرَّ (پ14،النحل :81)
ظاہر ی صفائی میں ایک چیز انسان کے ناخن بھی ہیں۔ اسلام میں 40 دن کے اندر اندر ناخن تراشنے کا حکم ہے اور بلاعذرِ شرعی 40 دن سے زائد کردینا ناجائز وگناہ ہے۔
چھینک کا جواب ایک مرتبہ واجِب ہے، دوسری بار چھینک آئے اور وہ اَلْحَمْدُلِلّٰہِ کہے تو دوبارہ جواب واجِب نہیں بلکہ مُستَحَب ہے۔(عالمگیری،ج5،ص326)
جب بھی کسی مسلمان سے ملاقات ہوتو اسے ان الفاظ سے سلام کیا جائے :اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَۃُ اللّٰہِ وَبَرَکَاتُہٗ اورجسے سلام کیا جائے وہ جواب میں کہے : و َعَلَیْکُمُ السَّلَامُ وَرَحْمَۃُ اللّٰہ وَبَرَکَاتُہٗ
جب دو اسلامی بھائی آپس میں ملیں تو پہلے سلام کریں اور پھر دونوں ہاتھ ملائیں کہ بوقت ملاقات سلام و مصافحہ کرنا سنّتِ صحابہ(علیہم الرضوان) ہے بلکہ سنّتِ رسول اللہ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہے۔(مراٰۃ المناجیح، ج6،ص355 )
مہمان نوازی نہ صرف ہمارے پیارے آقا صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی سُنّت ِمُبارکہ ہے بلکہ دیگر انبیائے کِرام علٰی نَبِیِّنا وعلیہم الصلٰوۃ و السَّلَام کاطریقہ بھی ہے
کھانا اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی بہت ہی پیاری نعمت ہے،اس میں ہمارے لئے طرح طرح کی لذّت بھی رکھی گئی ہے۔اچھی اچھی نیّتوں کے ساتھ شریعت وسنّت کے مطابق حلال کھاناکارِثواب ہے۔
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!اگرہم اللہ کے پیارے نبی صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی سنّتوں پر عمل کریں تو اچھی نیت کے صدقے ثواب کے حق دار بھی قرار پائیں گے اور کام میں بھی برکت ہوگی۔
اللہ تعالٰی کی بے شُمارنِعْمتوں میں سے ایک عظیم اورپیاری نعمت پاؤں بھی ہیں۔یقیناً سرکارِ مدینہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی حیاتِ طَیِّبہ زندگی کے ہرشعبے میں ہماری رہنمائی کرتی ہے
اللہ عَزَّوَجَلَّ کی بے شمار نعمتوں میں سے پانی ایسی عظیم نعمت ہے کہ جس کے بغیر انسان كا زندہ رہنادُشوار ہے۔اس لیے کیوں نہ ہم پانی کو نبیِّ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّم کی تعلیمات کے مطابق استعمال کریں
Comments