میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!جب د و اسلامی بھائی آپس میں ملیں تو پہلے سلام کریں اور پھر دونوں ہاتھ ملائیں کہ بوقت ملاقات سلام و مصافحہ کرنا سنّتِ صحابہ(علیہم الرضوان) ہے بلکہ سنّتِ رسول اللہ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہے۔(مراٰۃ المناجیح، ج6،ص355 ) مُصافَحہ اورمُعانَقہ کی نیّتیں ہاتھ ملانے کی سنت کو زندہ رکھوں گا،سنّت کے مطابق دونوں ہاتھوں سے بلاحائل مصافحہ کروں گا،مصافحہ کے دوران دُرود شریف پڑھوں گا،معانقہ (یعنی گلے ملنے) کی سنّت ادا کروں گا۔ سنتیں، آداب اور حکمتیں ٭حضرت قتادہ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہنے حضرت سیّدنا انس رضی اللہ تعالٰی عنہ سے پوچھا:کیا صحابۂ کرام علیہم الرضوان آپس میں مصافحہ فرمایا کرتے تھے؟ تو حضرت انس (رضی اللہ تعالٰی عنہ) نے جواب دیا: ہاں۔(بخاری،ج4،ص177، حدیث:6263) ٭جب دو دوست آپس میں ملتے، مُصافَحَہ کرتے اور نبی صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم پر دُرُودِ پاک پڑھتے ہیں تو ان دونوں کے جدا ہونے سے پہلے پہلے دونوں کے اگلے پچھلے گناہ بخش دیئے جاتے ہیں۔(شعب الایمان،ج 6،ص471، حدیث: 8944) ٭ہاتھ ملاتے وقت درود شریف پڑھ کر ہو سکے تو یہ دعا بھی پڑھ لیجئے: یَغْفِرُ اللّٰہُ لَنَا وَ لَکُم (یعنی اللہ عَزَّوَجَلَّ ہماری اور تمہاری مغفِرت فرمائے) مصافحہ کرتے وقت جو دعا مانگی جائے وہ قبول ہوتی ہے جیساکہ حدیثِ پاک میں ہے: دو مسلمان ہاتھ ملانے کے دَوران جو دعا مانگیں ،قَبول ہوگی یہاں تک کہ ہاتھ جدا ہونے سے پہلے پہلے دونوں کی مَغْفِرَت ہو جائے گی۔(مسند احمد،ج 4،ص286،حدیث:12454ماخوذاً) حکمت آپس میں ہاتھ ملانے سے دُشمنی دور ہوتی ہے۔(101مدنی پھول،ص7)٭دونوں طَرَف سے ایک ایک ہاتھ ملانا سنّت نہیں، مصافحہ دو ہاتھ سے کرنا سنّت ہے،بعض لوگ صِرف اُنگلیاں ہی آپس میں ٹکڑا دیتے ہیں یہ بھی سنّت نہیں۔(101مدنی پھول،ص8) ٭مُصافَحَہ کرتے (یعنی ہاتھ ملاتے) وقت سنّت یہ ہے کہ ہاتھ میں رومال وغیرہ حائل نہ ہو اور ہتھیلی سے ہتھیلی ملنی چاہئے، ہرایک اپنا داہنا ہاتھ دوسرے کے دہنے سے یوں ملائے کہ ہرایک کا دہنا ہاتھ دوسرے کے دونوں ہاتھوں کے درمیان میں ہو۔(ماخوذازبہارِ شریعت،ج3،ص471)٭مصافحہ کرتے ہوئے ایک دوسرے کے انگوٹھے کو معمولی سا دبانا چاہئے۔(بہارشریعت،ج3،ص471ماخوذاً) حکمت انگوٹھے میں ایک رَگ ہے کہ اس کے پکڑنے سے محبت پیدا ہوتی ہے۔ (ماخوذ اَز بہارِ شریعت،ج3،ص471) ٭بعض لوگ مصافحہ کرنے کے بعد خود اپنا ہاتھ چوم لیاکرتے ہیں یہ مکروہ ہے۔(بہارِ شریعت،ج3،ص472) ٭معانقہ (یعنی گلے ملنا) سنّت ہے۔ (ماخوذ اَز فتاویٰ رضویہ،ج8،ص614) ٭نبیِّ کریم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے حضرت سیّدنا جعفر بن ابی طالب رضی اللہ تعالٰی عنہ کا استقبال کیا اور ان سے معانقہ فرمایااوردونوں آنکھوں کے درمیان بوسہ دیا۔ (ابوداؤد،ج 4،ص455، حدیث: 5220) ٭بعد نمازِ عیدین مسلمانوں سے معانقہ کا رواج ہے اور یہ بھی اظہارِخوشی کا ایک طریقہ ہے۔یہ معانقہ بھی جائز ہے ،جبکہ محلِّ فتنہ نہ ہو مثلاً امردخوبصورت سے معانقہ کرنا کہ یہ محلِّ فتنہ ہے۔(بہارِ شریعت،ج3،ص471)
Comments