Fazail e Sadqaat

Book Name:Fazail e Sadqaat

تو ميں فُلاں(تیسرے شخص) کی طرح تَصَرُّفکرتا ،اُسے اُس کی نِیَّت کا بدلہ ملے گا اور اِن دونوں (تیسرے اور چوتھے شَخْص ) کا گُناہ برابر ہے۔(مرآۃ المناجيح شرح مشکاۃ المصابيح،ج۷،ص۹۹)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                 صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! دیکھا آپ نے کہ وہ لوگ جواپنے مال میں سے کچھ حِصّہ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کی رِضا کے لئے خَرْچ کرتے ہیں،اسی طرح وہ لوگ جو تنگ دستی کی وجہ سے مال تو خَرْچ نہیں کرسکتے، مگر اُن کی یہ تمنّا ہوتی ہے کہ اگر ہمارے پاس مال آیا تو ہم بھی راہِ خُدا میں خَرْچ کریں گے،تو ایسے خُوش نَصِیْبوں کے بارے میں حدیثِ پاک میں فرمایا گیا کہ وہ بہترین دَرَجے میں ہوں گے ۔اے کاش ! ہم بھی اُن خُوش نَصِیْبوں میں شامِل ہوجائیں اور اپنے اسلاف و بُزرگانِ دین رَحِمَہُمُ اللّٰہُ الْمُبِین کے نقشِ قَدَم پر چلتے ہوئے ذَوق و شَوق کے ساتھ صَدَقہ و خَیْرات کرنے والے بن جائیں ۔ہمارے بُزرگانِ دین رَحِمَہُمُ اللّٰہُ الْمُبِین  کے اندر صَدَقے کا ایسا جذبہ ہوا کرتا تھا کہ اگر اُن کے پاس کوئی سُوالی آتا تو وہ نُفُوسِ قُدْسِیہ ہرگز ہرگز اُسے تَہی دَسْت (خالی ہاتھ ) نہ لَوٹاتے،اگرچہ اُسے دينے کے بعد اپنے لئے کچھ بھی نہ بچے،یعنی اُنہیں اللہعَزَّ  وَجَلَّ پر اِس قَدَر کامِل یقین ہوتا تھا کہ نہ صرف اِضافی اَشْیاء بلکہ اپنی ضرورت کی چیزیں بھی صَدَقہ کر دِیا کرتے تھے۔آئیے اِس ضِمْن میں چند واقعات سُنتے ہیں ۔

جنّت میں گھر کی ضمانت

    ايک شَخْص خُراسان سے بَصْرہ آیا اور اُس نے مشہور ولیُّ اللہحضرتِ سَیِّدُنا حَبِيْب عَجَمِیْ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہکے پاس دس ہزار(10,000)دِرْہَم بطورِ اَمانت رکھے اور کہا کہ آپ میرے لئے بصرہ میں ایک گھر خریدیں تاکہ جب میں مکہ سے واپس آؤں تو اُس گھر میں رہوں (یہ کہہ کر وہ چلا گیا)۔اِسی دوران لوگوں کو آٹے کی مہنگائی کا سامنا کرنا پڑا تو حضرت حَبِيْب عَجَمِیْ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے اُن دِرْہَموں سے