Book Name:Faizan e Shaban
ہمارے پیارے آقا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ بھی اس مہینے میں خُوب خُوب عِبادَت فرماتے تھے۔حَضْرتِ سَیِّدہ عائشہ صدّیقہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا فرماتی ہیں کہ (ایک بار )شَعْبانُ الْمُعَظَّمکی پندرہویں شب کو تاجدار ِ مدینہ ، قرارِ قلب و سینہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے مجھ سے فرمایا : مجھے اس رات میں عبادت کرنے کی اِجازت دو ۔ میں نے عرض کی :جی ہاں،میرے ماں باپ آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ پرقربان ہوں ۔اس کے بعدآپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نےقیام فرمایا اورجب آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سجدے میں تشریف لے گئے تو بہت طَوِیْل سَجْد ہ فرمایا ۔مجھے یہ گُمان ہوا کہ شاید حُضُورِ اَنْور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی رُوح قَبْض کرلی گئی ہے، تو میں نے اپنا ہاتھ آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے قدمِ مُبارَک پر رکھ کر اَندازہ کیا تو حرکت معلوم ہونے سے میں بے حد خُوش ہوئی ۔ (شعب الایمان ،۳/۳۸۴، حدیث:۳۸۳۷)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!دیکھا آپ نے کہ پیارے آقا، مکی مَدَنی مُصْطَفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ محبوبِ خدا ہیں اورسَیِّدُ الْمَعْصُومِیْن ہونے کے باوُجُود اس مُبارَک رات میں کس قَدر عِبادَت کیا کرتے تھے ۔ہمیں بھی اس رات میں آتش بازی اور اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی ناراضی والے کاموں سے بچتے ہوئے خُوب خُوب عِبادَت کرنی چاہیے ۔
مَنْقُول ہے کہ جو اس مُبَارَک رات میں سو(100) رَکعت پڑھے،اللہ عَزَّ وَجَلَّ اس کی طرف 100 فِرِشتے بھیجتا ہے، ان میں سے 30 اسے جنَّت کی خُوشخبری سُناتے ہیں،30 اسے جہنَّم کی آگ سے بچاتے ہیں ، 30 فِرِشتے اس کی دُنْیَوِی آفات کوٹالتے ہیں اور 10 فِرِشتے اسے شیطان کے مَکْر و فَریب سے بچاتے ہیں ۔(حاشیۃ الصاوی علی الجلالین،۵/ ۱۹۰۸،سورہ الدخان ، تحت آیۃ ۴)
اَمِیْرُالمُؤمنینحَضْرتِ سیّدُنا علیُّ المُرْتضیٰ کَرَّمَ اللّٰہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم فرماتے ہیں کہ میں نے شہنشاہِ