Book Name:Faizan e Shaban
(روح البیان ۸/۴۰۳، سورۃ الدخان، تحت الآٓیۃ ۳، ملتقطا)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! دیکھا آپ نے اس رات میں عبادت کرنے کے کس قَدر فضائل ہیں، ہمیں بھی نہ صِرْف ان مُبارَک راتوں میں قِیام کی عادت بنانی چاہیے بلکہ فرائض وواجبات کی اَدائیگی کے ساتھ ساتھ جس قدر آسانی ہونفلی عبادات کی بھی عادت بنانی چاہیے ۔ہمارے اَسلافِ کرام رَحِمَہُمُ اللہُ السَّلام کا یہ معمول تھا کہ وہ دن میں روزہ رکھتے اور راتیں قیام میں گُزارتے تھے۔
منقول ہے کہ سرکارِ غوثِ اعظم اور سَیِّدُنا امام اَعْظَم رَحِمَہُمَا اللّٰهُ الاَکْرَم نے چالیس (40)بَرَس عشاءکے وُضو سے نمازِ فَجْراَدا فرمائی۔اورحُضُور سَیِّدُنا غوثُ الاَعْظم عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِالْاَکرَم نے پچیس (25)بَرَس،اللہعَزَّ وَجَلَّ کی عِبادت کرتے ہوئے عِراق شریف کے جنگلات میں گُزاردیئے۔ ( بہجة الاسرار ، ذکر فصول من کلامہ مرصعاً بشیئ من عجائب ،ص ١١٨)اَوْلیائے کِرام رَحِمَہُمُ اللّٰہُ السَّلَام نے کئی کئی بَرَس مُسلسل روزے بھی رکھے روزانہ تین تین سو(300،300)،پانچ پانچ سو(500،500) اورہزار ہزار(1000،1000) نَوافل اَدا کیے۔روزانہ پُورا قُرآنِ پاک تلاوت کرلیتے، کئی کئی ہزار مرتبہ دُرودِ پاک پڑھا کرتے۔ اَلْغَرض وہ پاکیزہ ہستیاں اس دُنیا کو آخِرت کی کھیتی سمجھ کر اس میں خُوب اچھے اچھے کام کیا کرتیں تھیں۔اگر ہم بھی جنَّت کی اَعلیٰ نعمتوں سے مَحْظوظ(لطف اندوز) ہوناچاہتے ہیں تو ہمیں بُزرگان ِ دین رَحِمَہُمُ اللہُ الْمُبِیْن کے طریقے پر چلتے ہوئے، فکرِ آخرت کرتے ہوۓ اور گُناہوں سے بچتے ہوۓ نیک اعمال کی کثرت کرنی ہوگی۔
بنادے مجھے نیک نیکوں کا صَدقہ گُناہوں سے ہردَم بچا یاالٰہی
عبادت میں گُزرے مری زِندگانی کرم ہو کرم یاخُدا یاالٰہی
مُسلماں ہے عطارؔ تیری عَطا سے ہو اِیمان پر خاتِمہ یاالٰہی