Book Name:Faizan e Shaban
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!اس مُبارَک رات میں اللہعَزَّ وَجَلَّ کی رحمتیں اپنے بندوں پر چَھماچَھم بَرستی ہیں،اس لیے اِس مُقدَّس رات میں زِیادہ سے زِیادہ عِبادت ورِیاضَت کا اِہْتِمام ،گُناہوں سے بچنے کااِنْتِظام اور کثرتِ دُرُود وسَلام کے ذَرِیعے اللہعَزَّ وَجَلَّ کی بارگاہ سے کثیر اِنْعام واِکْرام حاصل کرناچاہیے۔پہلے کے مَدَنی سوچ رکھنے والے مُسَلمان ان مُتَبرَّک اَیّام میں رَبُّ الاَنام عَزَّ وَجَلَّکی زِیادہ سے زِیادہ عبادت کرکے اُس کا قُرب حاصِل کرنے کی کوشِش کرتے تھے، مگر آج مُسَلمانوں کو نہ جانے کیا ہوگیا ہے کہ اِن مُبارَک اَیّام کی قَدر نہیں کرتے اور اپنا قیمتی وَقْت مَساجد میں گُزارنےیا نیک اِجْتِماعات میں شرکت کرنے کے بجائے فُضُولیات میں برباد کردیتے ہیں،حالانکہ اس رات اللہعَزَّ وَجَلَّ خاص تجلی فرماتا ہے اور اپنے بے شُمار بندوں کی بخشش ومَغْفرت فرماتا ہے ۔
اَمِیْرُالمؤمنین حَضْرتِ سیّدُنا علیُّ المُرتَضٰی،شیرِخدا کَرَّمَ اللہُ تعالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم سے مَروی ہے کہ نبیِّ کریم، رءُ وْفٌ رَّحیم عَلَیْہِ اَفْضَلُ الصَّلٰوۃِوَ التَّسْلِیم کا فرمانِ عظیم ہے :جب پندرَہ (15)شعبان کی رات آئے تو اِ اس میں قِیام (یعنی عبادت) کرو اور دن میں روزہ رکھو۔بے شک اللہ تعالیٰ غُرُوبِ آفتاب سے آسمانِ دُنیا پر خاص تجلّی فرماتا اور کہتا ہے: ’’ہے کوئی مجھ سے مغفِرت طَلَب کرنے والا کہ اُسے بَخْش دُوں!ہے کوئی روزی طَلَب کرنے والا کہ اُسے روزی دُوں!ہے کوئی مُصیبت زَدَہ کہ اُسے عافِیَّت عَطا کروں!ہے کوئی ایسا!ہے کوئی ایسا!اور یہ اُس وَقْت تک فرماتا ہے کہ فَجْرطُلُوع ہو جائے ۔ '' (سُنَنِ اِبن ماجہ ج۲ص۱۶۰حدیث ۱۳۸۸ دارا لمعرفۃ بیروت)(آقا کا مہینہ ،ص: ۱۴)