Book Name:Faizan e Shaban
اَفْسوس صَدْ اَفْسوس! بعض نادان مُسَلمان اس رات کا اِحْترام کرنا تو دُور کی بات بلکہ جومُسَلمان بیمار،بوڑھے یا بچے گھروں میں محوِ آرام یاخُشُوع وخُضُوع کے ساتھ رَبّ تَعالیٰ کی بارگاہ میں حاضر ہوکر عبادت میں مشغول ہوتے ہیں،اُنہیں آتش بازی کے ذَرِیْعے تکلیف پہنچاتے اوران کی عبادت میں خَلَل کا سبب بنتے ہیں۔یادرکھئے! مُسَلمانوں کوستانا،ان کا دل دُکھانا اورانہیں طرح طرح سے اَذِیَّتیں پہنچانا یہ سب ناجائز وحرام اور جہنَّم میں لے جانے والے کام ہیں ، ذرا سوچئے !اس مُبَارَک رات میں جب سب کی مَغْفِرَت ہورہی ہوتو ہماری اِنہی ناپاک حرکتوں کی وَجہ سے ہماری بخشش کو روک دیا جائے،تواس وَقْت ہمارا کیا بنے گا۔ اس لئے اگر ہم سے دانِسْتہ یا غیر دانِسْتہ طور پر کسی مُسَلمان کی دل آزاری ہوئی یا کسی کا حق تَلَف کردیا،یا کسی کیلئے اپنے دل میں دُشمنی بٹھا لی ہے توشبِ بَرا ءَ ت آنے سے پہلے پہلے مُعافی تَلافی کرلیجئےاورآئندہ ان گُناہوں سے باز رہنے کی نِیَّت بھی فرمالیجئے کیونکہ زندگی کاکوئی بھروسا نہیں، کیا خبر اِسی سال ہماری مَوْت واقع ہوجائے اور ہم غَفْلت میں ہی پڑے رہیں۔
لہٰذاجلداَزْجلداپنےحُقُوق مُعاف کروالیجئے اورآتش بازی کے ذَرِیْعےعبادت گُزاروں، بیماروں اور شیرخواروں کو تکلیف پہنچانے سے تَوْبہ کرلیجئے ۔یادرکھئے!آتش بازی مُسَلمانوں کی نہیں بلکہ غیر مُسلموں کی اِیْجاد ہے ۔چُنانچہ مُفَسّرِشہیرحکیمُ الْاُمَّت حَضْرتِ مُفْتی احمد یار خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الْحَنَّان فرماتے ہیں : ’’آتَشبازی نَمرود بادشاہ نے اِیْجاد کی جبکہ اس نے حَضْرتِ سَیِّدُنا ابراہیم خَلِیْلُ اللہ عَلٰی نَبِیِّنَا وَ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو آگ میں ڈالا اور آگ گُلزار ہوگئی تو اس کے آدمیوں نے آگ کے اَنار بھر کر ان میں آگ لگا کر حَضْرتِ خَلِیْلُ اللہ عَلَیْہِ السَّلَام کی طرف پھینکے۔ (اسلامی زندگی ص،٦٣ ) (فیضان ِ سنت ،ص۱۳۹۶)
آتَشبازی کی یہ ناپاک رَسم اب مُسَلمانوں میں زور پکڑتی جارہی ہے ، مُسَلمانوں کا کروڑہا کروڑ روپیہ ہر سال آتَشبازی کی نَذْر ہوجاتا ہے اور آئے دِن یہ خبریں آتی ہیں کہ فُلاں جگہ آتَشبازی سے اِتنے