Book Name:Faizan e Shaban
صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ !میں نے خیال کیا تھا کہ شاید آپ اَزواجِ مُطَہَّرات(مُ۔طَہْ۔ہَرات)میں سے کسی کے پاس تشریف لے گئے ہوں گے۔ تو فرمایا:''بیشک اللہ تعالیٰ شَعْبان کی پندرَہویں رات آسمانِ دُنیا پر تجلّی فرماتا ہے ،پس قَبیلہِ بنی کَلب کی بکریوں کے بالوں سے بھی زِیادہ گُنہگاروں کو بَخش دیتا ہے۔'' (سُنَنِ تِرمِذی ج۲ص۱۸۳حدیث ۷۳۹ دارالفکر بیروت) (فیضان ِ سنت ،ص۱۳۹۳)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!شبِ بَرَاءَ ت میں اِسلامی بھائیوں کا قبرِستان جانا سُنَّت ہے (مگراسلامی بہنو ں کو شرعاً اس کی اجازت نہیں وہ گھر میں رہ کر ہی عبادت اور ایصالِ ثواب کریں)اسلامی بھائی قَبْرستان جاکراپنےمرحُومین کےلیے ایصال ِ ثواب اوردُعائے مَغْفِرت کریں کہ اس سے مُردوں کو اُنْسیَّت حاصل ہوتی ہے اوراگر ان کےلیے دُعائے مَغْفِرت نہ کی جائے تومغموم ہوجاتے ہیں چنانچہ
قبرِستان کے مُردے خواب میں آپہنچے!
ایک صاحِب کا معمول تھاکہ وہ قَبرِستان میں آکر بیٹھ جاتے اور جب بھی کوئی جَنازہ آتا،اس کی نماز پڑھتے اور شام کے وَقْت قبرستان کے دروازے پر کھڑے ہوکراِس طرح دُعائیں دیتے: ''(اے قَبْر والو!)خداتم کو اُنْس عطاکرے ،تمہاری غُربت پررَحم کرے،تمہارے گُناہ مُعاف فرمائے اور نیکیاں قَبول کرے۔''وُہی صاحِب فرماتے ہیں: ایک شام (بوقتِ رُخْصت )میں اپنا قبرِستان والا معمول پُورا نہ کرسکا، یعنی انہیں دُعائیں دیئے بِغیر ہی گھر آگیا۔میرے خواب میں ایک کثیر مخلوق آگئی!میں نے ان سے پُوچھا : آپ لوگ کون ہیں اور کیوں آئے ہیں؟ بولے: ہم قبرِستان والے ہیں، آپ نے عادَت کرلی تھی کہ گھر آتے وَقْت ہم کو ہَدیّہ(یعنی تُحْفَہ)دیتے تھے اورآج نہ دیا۔ میں نے کہا: وہ ہدیّہ(ہَ۔دی۔یہ)کیا تھا؟ تو اُنہوں نے کہا :وہ ہَدیّہ دُعاؤں کا تھا۔ میں نے کہا : اچّھا ،اب یہ ہَدیّہ میں تم کو پھر سے دوں گا۔ اس کے بعد میں نے اپنے اِس معمول کو کبھی ترک نہ کیا۔ (شرحُ الصُّدور ص۲۲۶)(قبروالوں کی 25 حکایات،ص:۹)
مرحوم والِد صاحِب نے خواب میں آ کر کہا کہ......