Faizan e Shaban

Book Name:Faizan e Shaban

        حَضْرتِ سیِّدُنا امام سُفْیان بِن عُیَیْنہرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  کا بیان ہے :جب میرے والِدصاحِب کا انتِقال ہوگیا تومیں نے بَہُت آہ وبُکا کی (یعنی خُوب رویا دھویا)اوراُن کی قَبْر پرروزانہ حاضِری دینے لگا،پھر رَفْتہ رَفْتہ کچھ کمی آ گئی۔ایک روزوالِدِ مرحُوم نے خواب میں تشریف لا کر فرمایا: اے بیٹے!تم نے کیوں تاخیر کی؟ میں نے پُوچھا :کیا آپ کو میرے آنے کا علم ہوجاتاہے ؟ فرمایا:'' کیوں نہیں، مجھے تُمہاری ہر حاضِری کی خبر ہو جاتی تھی اورمیں تمہیں دیکھ کر خُوش ہوتاتھا، نیز میرے پڑوسی مُردے بھی تمہاری دُعا سے راضی ہوتے تھے۔''چُنانچِہ اس خواب کے بعد میں نے پابندی سے والِد صاحِب کی قَبْر پرجانا شُرو ع کردیا۔  (شرحُ الصُّدور ص۲۲۷)(قبروالوں  کی 25 حکایات،ص:۱۴)

رُوحیں گھروں پر آکراِیصالِ ثواب کامُطالَبہ کرتی ہیں

    میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!مَعلوم ہوامَرنے والے اپنی قبروں پرآنے جانے والوں کوپہچانتے  ہیں اور انہیں زِندوں کی دُعاؤں سے فائِدہ پہنچتا ہے،جب زِندہ لوگوں کی طرف سے ایصالِ ثواب کے تحفے آنا بند ہوتے ہیں،تو ان کوآگاہی حاصل ہو جاتی ہے اوراللہ عَزَّ  وَجَلَّ انہیں اجازت دیتا ہے توگھروں پر جا کر اِیصالِ ثواب کا مُطالَبہ بھی کرتے ہیں۔ میرے آقا،اعلیٰ حَضْرتِ،امامِ اہلِسنّت ،مجَدِّدِ دین وملّت ،مَوْلانا شاہ امام احمد رضاخان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن  فتاوٰی رَضَویہ( مُخَرَّجہ )جلد9کےصَفْحَہ 650 پر نَقْل کرتے ہیں : مومِنین کی رُوحیں ہر (۱)شبِ جُمُعہ(یعنی جُمَعرات اور جمعہ کی درمِیانی رات)(۲)روزِ عید(۳) روزِ عاشُورا ء اور(۴) شبِ بَراءَت کو اپنے گھرآکر باہَر کھڑی رہتی ہیں اور ہر رُوْح غمناک بُلند آواز سے نِداکرتی(یعنی پُکارکر کہتی)ہے کہ اے میرے گھروالو!اے میری اَوْلاد!اے میرے قَرابت دارو! (ہمارے اِیْصالِ ثواب کی نیَّت سے)صَدَقہ (خَیْرات)کر کے ہم پر مِہربانی کرو۔(قبروالوں  کی 25 حکایات،ص:۱۰)

سرکارِ نامدار صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کا اِرْشادِ مشکبار ہے: مُردے کا حال قَبْر میں ڈوبتے ہوئے انسان کی مانِند ہے کہ وہ شدَّت سے انتِظار کرتا ہے کہ باپ یا ماں یا بھائی یاکسی دوست کی دُعا اس کو پہنچے اور