Book Name:Aashiqon ka Hajj

        میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو!حرمینِ طَیِّبَیۡن کی زِیارت کیلئے جانا نصیب کی بات ہے ۔اس لیے جب بھی یہ پُر مُسرَّت موقع مُیَسَّر آئے تو نِہایت عقیدت و اَدَب کے ساتھ سَراپا عِجْز ونیاز کے پیکر بن کر یہ مُقدَّس سفر کیجئے! راہ میں پیش آنے والی مُشکلات پر صَبْر، صَبْر اور صَبْر اور پھر بھی صَبْر ہی سے کام لیجئے! خُوب خُوب  گُناہوں سے بچئے! مکمل عاجزی و اِنکساری کے پیکر بن کر اس سفر کی برکتیں سمیٹئے!حضرتِ سیِّدُنااِمام محمد باقِر رَحۡمَۃُ اللہِ تَعَالیٰ عَلَیۡہجب حج کے لئے مکّۂ مکرَّمہ زَادَ ہَااللہُ شَرَفًاوَّ تَعۡظِیۡمًاتشریف لے گئے اور مسجِدُ الحرام میں داخِل ہوئے تو بیتُ اللّٰہ شریف کو دیکھا تو رونے لگے حتّٰی کہ رونے میں آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کی آواز بُلند ہوگئی، کسی نے عَرْض کی:یا سیِّدی! سب لوگوں کی نظریں آپ کی طرف لگ گئی ہیں،اِس قَدَر زور سے گِریہ وزاری نہ فرمایئے۔فرمایا:’’کیوں نہ روؤں!شایداللہ عَزَّ  وَجَلَّ میرے رونے کے سبب مجھ پر رَحْمت کی نظر فرما دے اور میں بروزِ قِیامت اُس کی بارگاہ میں کامیاب ہوجاؤں ۔‘‘پھر آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے طَواف کیا اور’’ مَقامِ ابراہیم‘‘پرنَماز پڑھی جب سَجدے سے سَر اُٹھایا تو سجدے کی جگہ آنسوؤں سے تَرتھی۔(رَوضُ الرَّیاحین ص۱۱۳)

وہی سر برسرِ محشر بلندی پائے گا جو سر

یہاں دنیا میں ان کے آستانے پر جھکا ہوگا

                                                                        (وسائل ِ بخشش ،ص: ۱۸۲)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

بیان کا خُلاصہ:

        میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو! آج ہم نے سُنا کہ  عاشقانِ رسول  کا سَفرِ حج کرنے کا اَنداز کیسا ہوتا تھا۔  وہ جب سَفرِ حج کےلیے روانہ ہوتے تو نہایت رِقّتِ قلبی کے ساتھ ، اپنے گُناہوں کو یاد کرتے ، لَرزاں و تَرساں اس بارگاہِ والا تبار میں حاضر ہوتے۔ لباس پَھٹا ہوا، سَر مٹی سے اَٹا ہوا، فقیروں مسکینوں