Book Name:Aashiqon ka Hajj

کاش! سر کے بَل چل کے آتا:

        منقول ہے کہ حضرت عبدُاللہ اِبنِ مَسروق رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ(جوخَلیفہ )ہارونُ الرَّ شىد کے وزىر (تھے، انہیں )جب اللہ عَزَّ  وَجَلَّ نے تَوبہ کى توفىق عطا فرمائى تو وہ گُناہوں سے توبہ کرکے  مکَّہ شریف  کے لىے روتے ہوئے پىدل ننگے پاؤں رَوانہ ہوئے۔  جب حَرم کے شىوخ(پیشواؤں) نے سُنا کہ وزىر مکَّہ مىں پہنچنے والے ہىں،اِنہیں سَلام کرنے کے لىے مکۂ مُکَرَّمہ(زَادَہَا اللّٰہُ شَرَفًاوَّتَعْظِیْماً )سے باہرجمع ہوئے اُنہوں نے دىکھا کہ وزىر صاحب کى شکل و صورت بدلی ہوئی ہے، بال پَراگندہ (یعنی بکھرے ہوئے) اور خاک آلُود،جسم اور چہرہ نِہاىت مىلا کُچىلا ہے،مشائخ نے تَعَجُّب کرتے ہوئے ہارون رشىد کے وَزىر سے پُوچھا: آپ نے مَساکىن کى طرح  شکل بنا کر بغىر جُوتے کے جنگلوں اورمىدانوں مىں پىدل سفر کىوں فرماىا؟ اُنہوں نے جواب دىا: آپ بتائىں اىک بندہ جب اپنے مَولا کے دروازے پر حاضرى دے اس کى کىا کىفىَّت ہونى چاہىے؟ مىں پِىادَہ (پیدل)چل کر حاضر ہوا ہوں،حق تو ىہ تھا کہ سَر کے بَل چل کرآتا۔ ( البحر العمىق، ص ۳۱۹)

حرم کی زمیں اور قدم رکھ کے چلنا

اَرے سَر کا مَوقع ہے او جانے والے

                                                    (حدائقِ بخشش ص:۱۵۸)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!           صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو! دیکھاآپ نے کہ حضرت سَیِّدُنا عبدُاللہ بن مَسْروق رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہجب  سَفرِِمکّہ کیلئے روانہ ہوئے تو اِنْتہائی خَسْتہ حالت میں ننگے پاؤں سُوئے حَرَم چل پڑے، جب وَجہ پُوچھی گئی تو کتنا پیاراجواب عَطا فرمایا کہ جب ایک غُلام اپنے مَولا کی بارگاہ میں حاضِر ہوتو حق  تویہ ہے کہ سَر کے بَل چل کر آئے ، میں تو پھر بھی پِیادَہ(پیدل) حاضر ہوا ہوں۔ یقیناًاس عظیمُ الشّان بارگاہ کے