Book Name:Aklaq-e-Mustafa Ki Jhalkiyan

1.   تم جہاں کہیں  بھی ہو،اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  سے ڈرتے رہا کرو، گُناہ سرزد ہوجائے تو نیکی کر لیا کرو ،وہ نیکی اُس گُناہ کو مِٹادے گی اور لوگوں کے ساتھ اچھے اَخْلاق کا برتاؤ کِیا کرو۔([1])

2.   چھوٹی سے چھوٹی نیکی کو بھی حقیر نہ جانا کرو، چاہے وہ نیکی یہی ہو کہ تم اپنے بھائی کے ساتھ مسکراتے چہرے کے ساتھ ملو۔([2])

3.   کل قیامت کے دن بندۂ مومن کے میزانِ عمل میں حُسنِ اَخْلاق سے زیادہ وزنی کوئی عمل نہیں ہوگا اور بے شک فُحش گوئی اور بد کلامی کو اللہ عَزَّ  وَجَلَّ    پسند نہیں فرماتا۔([3])

4.   دو خصلتیں ایسی ہیں جو مُنافق میں نہیں پائی جا سکتیں،اچھے اَخْلاق اور دِین کی سمجھ۔([4])

5.   اَکْمَلُ الْمُؤمِنِیْنَ اِیْمَانًا اَحْسَنُہُمْ خُلْقًاایمان میں زیادہ کامل وہ مومنین ہیں، جن کے اَخْلاق زیادہ اچھے ہوں۔([5])

6.   میرے نزدیک تم میں سب سے زیادہ پسندیدہ اور قیامت کے دن مجھ سے قریب تر وہ لوگ ہوں گے، جن کے اَخْلاق سب سے زیادہ اچھے ہوں گے۔([6])

 مُفَسِّرِ شَہِیر،حکیم الاُمَّت مفتی احمد یار خان نعیمی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں:اس کا تجربہ بارہا ہوا کہ ٭اچھے اَخْلاق والے کی دُنیا دوست ہوتی ہے،بُرے اَخْلاق والے کے سب دُشمن، گھر والے بھی اور باہر والے بھی٭اچھے اَخْلاق والے کی گھر اور باہر والے سب تعظيم اور خدمت کرتے ہيں،بُرے


 



[1] ترمذی ،کتاب البر و الصلۃ،باب ماجآء فی معاشرۃ الناس،۳/۳۹۷،حدیث:۱۹۹۴

[2] مسلم، کتاب ، باب استحباب طلاقۃ الوجہ عند اللقاء،ص۱۴۱۳،حدیث:۲۶۲۶

[3] ترمذی، کتاب البر و الصلۃ ،باب ماجآء فی حسن الخلق،۳/۴۰۳،حدیث:۲۰۰۹

[4] ترمذی،کتاب العلم،باب ماجاء فی فضل الفقہ علی العبادۃ،۴/۳۱۳،حدیث:۲۶۹۳

[5] ابو داؤد ، کتاب السنۃ،باب الدلیلالخ،۴/۲۹۲،حدیث:۴۶۸۲

[6] ترمذی، کتاب البر و الصلۃ ،ماجاء فی معالی الاخلاق،۳/۴۰۹ِ،حدیث:۲۰۲۵