Book Name:Aklaq-e-Mustafa Ki Jhalkiyan

          میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!ہمارے پیارے نوُری آقا صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے اچھے اَخْلاق  کی برکتیں جس طرح باہر والوں کو نصیب ہوتی تھیں،اسی طرح  گھر اور خاندان والوں کے ساتھ بھی اچھے اَخْلاق کا برتاؤ کرنے میں آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا کوئی ثانی نہ تھا۔

اُمُّ المؤمنین حضرتِ سَیِّدَتُنا عائشہ صدّیقہرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا سے سوال ہوا کہ کیا نبیِ کریم، رؤفٌ رَّحِیْم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم  گھر میں کام کرتے تھے؟ فرمایا:ہاں آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم اپنے نعلین مُبارَک خُود گانٹھتےاور کپڑوں میں پیوند لگاتے اوروہ سارے کام کِیا کرتے تھے جومرداپنے گھروں میں کرتے ہیں۔([1])

اِس روایت میں شوہروں کیلئے گھریلو معاملات سے مُتَعَلِّق بے شُمار مدنی پھول موجود ہیں ۔عموماً گھر میں شوہر کا مزاج اپنی بیوی پر حکم چلانے کا ہوتا ہے۔ معمولی کام کیلئے بھی اسے تنگ کِیا جاتا ہے، حالانکہ کئی کام شوہر بہ آسانی خُود بھی کرسکتا ہے، لیکن ذرا سا ہِلنا وہ اپنی شان کے خلاف سمجھتا ہے اَور تو اَور اگر بیوی اُس کے وہ کام کربھی دے تو سو سو نخرے کرتا ، طرح طرح کے نَقص نکالتا اور خوامخوا ہ اس کے چکّر لگواتا ہے مثلاً کھانا سامنے رکھا جائے تو نمک یا مِرچ مصالحے کے کم زیادہ ہونے پر تبصرہ آرائی کرنےلگتا ہے اور اگر سب برابر ہوں تو ذائقے کے بارے میں نکتہ چینی پر اُتر آتا ہے اور اگر اِس کی بھی گنجائش نہ ہوتو پھر اِس طرح کی باتیں بناتا ہے”وہ کیوں نہیں پکایا ؟یہ کیوں پکالیا ؟اِس کا تو دل ہی نہیں چاہ رہا  ،لے جاؤ میرے سامنے سے اُٹھا کر،میرے لئے ابھی ابھی فلاں چیز پکا دو“ وغیرہ وغیرہ ۔اسی طرح اگر کپڑوں پر اِستری کردی جائے تو کہتا ہے یہ والا جوڑا کیوں اِستری کردیا ؟ یہ نہیں پہنوں گا،ابھی ابھی فُلاں جوڑا اِستری کردو، پانی پیش کِیا جائے تو کہتا ہے میں اس گلاس میں نہیں پیؤں گا ،کانچ کے گلاس میں لے کر آؤ،کانچ کے گلاس میں دِیا جائے تو کہتا ہے اس قدر ٹھنڈا یا اتنا گرم پانی کیوں لے آئی ؟جا ؤ اور اس میں دوسرا پانی مِلاکر


 



[1] مسند امام احمد ،۹/ ۵۱۹،حدیث: ۲۵۳۹۶