Book Name:Aklaq-e-Mustafa Ki Jhalkiyan

اَخْلاق والا ہر جگہ سزا ہی پاتا ہے۔(مراٰۃ المناجيح،۵/۱۶۷،بتغیر قلیل)لہٰذا  اگر ہم چاہتے ہیں کہ لوگ ہم سے محبت کریں،ہماری بات تَوَجّہ سے سُنیں اور کوئی بھی ہم سے بیزار نہ ہو تو ہمیں چاہئے کہ ہم ہر مسلمان سے خُوش اَخْلاقی سے پیش آئیں،بدقسمتی سےایک تعداد ایسی ہے جو اِس مُعاملے میں بھی پستی کا شکار ہیں ،مالداروں یا پڑھے لکھوں کے ساتھ تو پھر بھی حُسنِ سُلوک کا مظاہرہ کِیا جاتا ہے، مگر غریبوں ،اَن پڑھوں یا کم پڑھے لکھوں کے ساتھ تو بداَخْلاقی اور بد تمیزی کی اِنْتہا کردی جاتی ہے، بالخصوص اپنے گھر کے اَفْراد کے ساتھ تو اَخْلاقیات کا عُموماً لحاظ نہیں کِیا جاتا ،بعض لوگ باہر والوں کے ساتھ تو  حُسنِ اَخْلاق سے پیش آتے ہیں مگر گھر میں آتے ہی نہ جانے اُنہیں کیا ہوجاتا ہے کہ حُسنِ اَخْلاق،عاجزی و مِلنْساری بُھلا کر شیر  چیتے کی طرح دھاڑتے اور رُعب جماتے ہیں،حالانکہ یہ ہمارے پیارے آقا،مکی مدنی مُصطفیٰ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی تعلیمات کے سَراسَر خلاف ہے کیونکہ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَتو بڑے چھوٹے، امیر و غریب حتّٰی کہ غُلاموں سے بھی حُسنِ سُلوک کا برتاؤ فرمایا کرتے تھے ۔

حضرت سَیِّدُنا اَنَس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ   فرماتے ہیں کہ حُسنِ اَخلاق کے پیکر،سب نبیوں کے سرورصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ غُلاموں کی دعوت کو بھی قَبول فرمالیا کرتے تھے۔جَوکی روٹی اور سادہ کھانے کی دعوت پیش کی جاتی  تو آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ اسے قَبول فرمالیتے۔غریب اَفْراد بیمار پڑتے تو اُن کی عیادت فرماتے،غریب اور نادار لوگوں کو صُحْبت کا شَرَف بخشتے اور اپنے اَصْحاب رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُم اَجْمَعِیْن  کے دَرْمیان مِل   جُل کر نِشَسْت فرماتےتھے ۔

اُمُّ الْمُؤمِنِیْن حضرتِ سَیِّدَتُنا عائشہ صدِّیْقہ طیّبہ طاہِرَہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا  کا بیان ہے کہ حُضُور تاجدارِ دو عالَم،شاہِ آدم و بنی آدم،رسولِ مُحتشم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکبھی کبھی اپنے پیچھے سواری پر اپنے کسی خَادِم کو بھی بٹھا لیا کرتے تھے۔([1])


 



[1] سیرتِ مصطفی ، ۶۰۷ ملتقطاً بتغیر قلیل