Aklaq-e-Mustafa Ki Jhalkiyan

Book Name:Aklaq-e-Mustafa Ki Jhalkiyan

کا مطالعہ اِنْ شَآءَ اللہعَزَّ  وَجَلَّ بہت مُفید ثابت ہوگا،یہ کتاب حضرت سَیِّدُنا امام طبرانی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کی عربی تصنیفمَکارِمُ الْاَخْلَاقکا اُردو ترجمہ ہے۔اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّ  وَجَلَّاِس کتاب میں اچھے اَخْلاق، نرم مِزاجی،عاجزی،لوگوں سے دَرْگُزر کرنے،اچھے اعمال بجالانے، لوگوں سے محبت کرنے اور دیگر کئی عادتوں اور عبادات کے فضائل وغیرہ کو بیان کِیا گیا ہے  لہٰذا آج ہی اِس کتاب کو مکتبۃُ المدینہ کے بستے سے ھَدِیَّۃً طَلَب فرما کر خُود بھی اس کا مُطالعہ فرمائیے اور دُوسرے اسلامی بھائیوں کو بھی اس کی ترغیب دلائیے۔مجلسِ تراجم کی طر ف سے اس کتاب کا2زبانوں"اِنگلش اورہِندی"میں ترجمہ بھی کیا جا چکا ہے۔دعوتِ اسلامی کی ويب سائٹ www.dawateislami.net سے اِس کتاب کو رِیڈ(يعنی پڑھا)بھی جا سکتا ہے،ڈاؤن لوڈ (Download)اور پرنٹ آؤٹ(Print Out) بھی کِیا جا سکتا ہے۔اِس کے علاوہ رسائل"میٹھے بول،اِحترامِ مُسلم"کا مطالعہ بھی بہت مُفید رہے گا۔اِنْ شَاءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                            صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

بیٹی کو اذیت دینے والےکو بھی مُعافی سے نوازدِیا

تاجدارِ رِسالت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی شہزادی حضرت سَیِّدَتُنا زَیْنَب رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا کو اُن کے شوہر ابُو الْعَاص بن ربیع رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے غَزوۂ بدر کے بعد مدینۂ مُنَوَّرہ کے لئے روانہ کِیا۔ جب قُرَیْشِ مکّہ کو اُن کی روانگی کا عِلْم ہوا تو اُنہوں نے حضرت سَیِّدَتُنازَیْنَب رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْھا  کا پیچھا کِیا حتّٰی کہ مقامِ ذِیْ طُویٰ میں اُنہیں پا لیا۔ ہَبَّار بن اَسْوَد نے حضرت سَیِّدَتُنا زَیْنَب رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا کو نیزہ مارا جس کی وجہ سے آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا اُونٹ سے گِر گئیں اور آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا کا حمل ضائع ہو گیا۔([1])

حضرت سَیِّدُنا جُبَیْربن مُطْعِم رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں:مقامِ جِعِرَّانَہ(جِیْ۔عِرْ۔رَانَہ)سے واپسی پر ہم رسولُ اللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے پاس بیٹھے تھے کہ اتنے میں رسولُ اللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ 


 



[1] سیرت نبویّۃ لابن ہشام،غزوۃ بدر الکبری،خروج زینب  الی المدینۃ،ص۲۷۱-۲۷۰ملخصاً