Book Name:Aklaq-e-Mustafa Ki Jhalkiyan

کے دروازے سے ہَبَّار بن اَسْوَد(جس  نے ابھی تک اسلام قبول نہ کِیا تھا)داخل ہوا(اور بیٹھ گیا)،صحابۂ کِرام رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمْ اَجْمَعِیْن نے عرْض کی:یارَسُوْلَاللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ!ہَبَّار بن اَسْوَد (آیا ہے)۔ اِرشاد فرمایا:میں نے اِسے دیکھ لیا ہے۔ایک شخص اُسے مارنے کے لئے کھڑا ہوا تو نبیِ مکرم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اُسے بیٹھنے کااشارہ کِیا۔ہَبَّار نے کھڑے ہوکر کہا،اے اللہ (عَزَّ  وَجَلَّ)کے نبی(صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ)!آپ پر سلامتی ہو،میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ تعالٰی کے علاوہ کوئی معبود نہیں اورمیں گواہی دیتا ہوں کہ محمد(صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ) اللہ(عَزَّ  وَجَلَّ)کے رسول ہیں۔ یارَسُوْلَ اللہ (صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ)!میں آپ سے بھاگ کر کئی شہروں میں گیا اور میں نے چاہا کہ عَجَمِیّوں(یعنی غیر عربیوں) کے مُلکوں میں جاکر رہوں، پھر مجھے آپ کی نرْم دِلی، صِلَۂ رِحمی نیز جہالت کا برتاؤ کرنے والے سے آپ کا دَرْگُزر کرنا یاد آگیا۔اے اللہ(عَزَّ  وَجَلَّ)کے نبی(صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ)!ہم شِرک میں مبتلا تھے پھر اللہ(عَزَّ  وَجَلَّ) نے آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کےوسیلے سے ہمیں ہدایت دی اور ہمیں ہلاکت سے نَجات بخشی، لہٰذا آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ میری جہالت اور میری اُس بات سے جس کی آپ تک خبر پہنچی ہے ،دَرْگُزر فرمائیں کیونکہ میں اپنے بُرے کام کا اِقرار اور اپنےگناہ کا اِعتِراف کرتا ہوں۔

رحیم و کریم آقا صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اِرشاد فرمایا:جاؤ میں نے تمہیں مُعاف کردِیا۔اللہ تعالٰی نے تم پر اِحسان کِیا ہے کہ اُس نے تمہیں اِسلام کی ہدایت دے دی اور اِسلام پچھلے تمام گُناہوں کو مِٹادیتا ہے۔([1])

سو بار تِرا دیکھ کے عفْو اور تَرَحُّم

برتاؤ تیرے جبکہ یہ اَعدا سے ہیں اپنے

ہم نیک ہیں یا بد ہیں پھر آخر ہیں تمہارے

 

ہر باغی و سرکش کا سر آخر کو جُھکا ہے

اَعدا سے غُلاموں کو کچھ اُمّید سِوا ہے

نسبت بہت اچھی ہے اگر حال بُرا ہے

 


 

 



[1]الاصابہ،حرف الہاء،الہاء بعدہاالباء،۶ /۴۱۲-۴۱۳