Aklaq-e-Mustafa Ki Jhalkiyan

Book Name:Aklaq-e-Mustafa Ki Jhalkiyan

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                            صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!سُنا آپ نے کہ ہمارے میٹھے میٹھے آقا صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ عَفْو و دَرْگُزر اور خُلقِ عظیم کے كيسے اعلیٰ مقام پر فائز ہیں،یقیناً آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ مالک و مختار ہیں اگر چاہتے تو ہَبَّار بن اَسْوَد کے لئے ہلاکت کی دُعا فرمادیتے، تو اللہ تعالٰی اسے صفحۂ ہستی سے مٹادیتا، مگر آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ایسا کچھ نہ کِیا،ذرا غور کیجئے کہ رحیم و کریم آقا صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے بے مثال فضل و احسان اور خُلقِ عظیم سے ہر خاص و عام متاثر تھا،کیوں؟ وه اس لئے کہ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ تمام جہانوں کیلئے رحمت بناکر بھیجے گئے اور خُلقِ عظیم  کے باکمال منصب سے نوازے گئے ہیں،آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ ہی کے درسے  دکھ درد دینے والےمجرموں میں مُعافی کے پروانے تقسیم کئے جاتے اور ظلم و زیادتی کے بدلے میں دُعائیں دی جاتی ہیں،چُنانچہ

قوم کے لئے دُعائے ہدایت

غزوہ اُحُد میں جب مدینے کے سلطان،رحمتِ عالمیان صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے مبارَک دندان (کے کچھ حصے )کوشہید اور چہرۂ انور کو زخمی کر دِیا گیا تو آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ان لوگوں کے لئے اس طرح دُعافرمائی :اَللّٰھُمَّ اھْدِ قَوْمِیْ فَاِنَّھُمْ لَا یَعْلَمُوْنَ یعنی اے اللہ عَزَّ  وَجَلَّ میری قوم کو ہدایت عطا فرما کیونکہ یہ لوگ مجھے جانتے نہیں۔([1])

حق کی راہ میں پتھر کھائے خُوں میں نہائے طائف میں

جان کے دُشمن خون کے پیاسوں کو بھی شہرِ مکّہ میں

 

دِین کا کتنی محنت سے کام آپ نے اے سُلطان کیا

عام مُعافی تم نے عطا کی کتنا بڑا اِحسان کیا

 (وسائِل بخشش مُرمّم،ص197)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                            صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد


 

 



[1]شفاء،الجزء الاول،اما الحلم،۱/۱۰۵ملتقطاً