Allah Walon Kay Ikhtiyarat

Book Name:Allah Walon Kay Ikhtiyarat

خواہِش ہے۔ جب ہم لوگ حاضِرِ خدمت ہوئے تو آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہنے حضرتِ سیِّدنا حُسین بن منصور حَلّاج رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کے اَشعار اور مُناجات لکھوا کر میرے لئے تیّار رکھے تھے جو مجھے عطا فرما دیئے۔ دوسرے دَرویش کے پیٹ پر ہاتھ پھیرا اُس کی تِلّی کی تکلیف دُور ہوگئی ۔ تیسرے سے فرمایا: صابُونی حلوہ شاہی درباروں کی غذا ہے، مگر آپ نے لباسِ صُوفیا پہن رکھا ہے! دو میں سے ایک چیز اختیار کیجئے۔([1])

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! دیکھاآپ نے اللہ عَزَّ وَجَلَّکی عطا سے اَوْلیاء ُاللہ لوگوں کے دِلوں کے اَحوال جان لیتے ہیں، جبھی تو حضرتِ سیِّدُنا شَیخ ابنِ مَعْلارَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے بِغیر پوچھے حُضُور داتا گنج بَخش حضرتِ سیِّدُنا علی ہجویری رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہاوران کے اَحباب کی دِلی مُراد یں بیان کر دیں اور دو کی مُراد یں پوری فرما کر تیسرے کو اِصلاح کا مَدَنی پھول عنایت فرمایا ۔معلوم ہواکہ  جب  اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے ولی کی بارگاہ میں حاضری ہو تو دل  سنبھالنا چاہیے اورتاحیات  ان اولیائے کرام  کی عقیدت و مَحَبَّت کو دل میں قائم رکھنا چاہیے، ایسانہ ہوکہ بندہ کچھ عرصہ ان کی صحبت میں رہ کر  ان سے  تربیت پاکرانہی کو حقیر جاننے  لگے ،اگر کوئی ایسا کرے یا دل میں بھی ایسا سوچے تو ان اولیائے کرام کے فیضان سے محرومی کے ساتھ ساتھ سخت نُقصان بھی  اُٹھاتاہے، جیساکہ  

مرشد سے بداعتقادی کے سبب  چہرہ سیاہ ہوگیا

حضرت سیدنا جنید بغدادی رَحْمَۃُ  اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کا ایک مُرید کچھ بد اعتقاد ہو گیا اور سمجھا کہ اسے بھی مَقامِ معرِفت حاصل ہوگیا ہے،اب اسے مرشِد کی ضَرورت نہیں رہی۔ لہٰذا وہ خاموشی سے حضرت سَیِّدُناجنید بغدادیرَحْمَۃُ  اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کی بارگاہ سے مُنہ موڑ کر چلا گیا۔ پھر ایک دن یہ دیکھنے اور آزمانے آیا کہ کیا حضرت سَیِّدُنا جنید بغدادی رَحْمَۃُ  اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  اس کے دل کے خیالات سے آگاہ ہیں یا نہیں؟


 



[1] کشف المحجوب،باب آدابھم فی الصحبۃ فی الاقامۃ ،ص ۳۸۴