Allah Walon Kay Ikhtiyarat

Book Name:Allah Walon Kay Ikhtiyarat

میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو!اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کے نیک بندوں سے بُغْض رکھنا ،ان کی  شان  میں بے ادبی کرنا ،انہیں طرح طرح سے سَتانا ،ان کے مال وجائیداد پر قابض ہوکر انہیں تکلیف پہنچانا، سراسر نادانی اور دنیا وآخرت کی  بربادی کا سبب ہے۔ان  نُفوسِ قُدسیہ کی شان وعظمت توایسی بُلند وبالا ہے کہ اگر کسی مُعاملے میں سب  لوگ ان کے خلاف گواہی دینے کیلئےمُتحد ہوجائیں ،مگر اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  ان کی صداقت واَمانت کی  گواہی کیلئے ضرور کوئی سبب پیدا فرمادیتاہے، جس سے ان کی شان وعظمت اور عزّت وشُہرت لوگوں  کے دلوں میں  مزید اُجاگر ہوجاتی ہے ،جیساکہ

زمین نے گواہی دی:

ایک شخص نے حاکمِ شہر کی عدالت میں حضرت بابافریدُالدّین مسعود  گنج شکر رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کی زمین پر مِلکیَّت کاناجائز  دعویٰ کردیا ،چنانچہ  حاکِم نے آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہکے پاس پیغام بھیجا کہ زمین کی ملکیَّت کا ثُبوت پیش کریں، آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے فرمایا: لوگوں سے پوچھ لوکہ  یہ زمین کس کی ہے؟ حاکِم جواب سے مطمئن نہ ہوا اور ثبوت پیش کرنے کا تقاضا کیا۔حضرت بابافریدُالدّین گنج شکر رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے فرمایا :میرے پاس نہ تحریری ثبوت ہے نہ کوئی گواہ، اگر تحقیق دَرکار ہے تو زمین کے اسی خِطے سے پوچھ لو۔ حاکم یہ جواب سُن کر سخت حیران ہو ا،لہٰذا خود اُسی قِطعہ اَراضی پر گیا،یہاں تک کہ  لوگوں کا جَمِّ غَفیر(بہت بڑاہجوم) ہوگیا۔ حاکم نےزمین سے  دریافت کیا : اے زمین ! بتا تیرا مالک کون ہے ؟ زمین نے بآوازِ بلند کہا: میں عرصۂ دراز سے حضرت بابا فرید گنج شکر (رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ)کی ملکیَّت میں ہوں۔ یہ سنتے ہی حاکِم اور تمام حاضرین حیران رہ گئے ۔ (سیر الاقطاب مترجم ، ص ۱۹۴)

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!اس حکایت سے معلوم ہوا کہ اللہ والے  زمین پر بھی تَصرَُّف فرماسکتے ہیں اورضرورت پڑنے پر زمین کو حکم فرماکر اسے اپنے حق میں گواہ بنا لیتے ہیں نیز یہ مدنی پھول