Allah Walon Kay Ikhtiyarat

Book Name:Allah Walon Kay Ikhtiyarat

بھی سیکھنے کو ملا کہ کبھی بھی کسی کی جائیداد و مال  پر ناحق  قابض نہیں ہونا چاہیے ۔اللہ عَزَّ  وَجَلَّ پارہ 2سُوْرَۃُ الْبَقَرہ آیت نمبر188میں ارشاد فرماتا ہے:

وَ لَا تَاْكُلُوْۤا اَمْوَالَكُمْ بَیْنَكُمْ بِالْبَاطِلِ

 

تَرْجَمَۂ کنز الایمان : اور آپس میں ایک دوسرے کے مال نا حق نہ کھاؤ

        میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو! اس آیتِ مُبارکہ  میں ناجائز طریقے سے کسی کا مال کھانے کو حرام قرار دیا گیاہے ۔ اس کی مختلف صورتیں ہیں: کسی کا مال غصب کرلینا، کسی کا مال لُوٹ لینا،  لَہْو ولَعِب کے نتیجے میں دوسرے کا مال لے لینا، جیسے جُوئے کے ذریعے مال حاصل کرنا، یا گانے والی کا گانا بجا کر اس کی اُجرت لینا، رِشوت لینا، دُوسرے کے مال میں خیانت کرنا، یہ آیت ان تمام اقسام کے کاموں کو شامل ہے۔( تفسیر البغوی،پ۲،سورة البقرة،تحت الآیة:۱۸۸، ۱/ ۱۱۴ )

افسوس صد افسوس !آج کل مسلمان اپنے اَنْجام سے بے خوف ہوکر ظلم وزیادتی کرنے ، دھمکیاں دے کر لوگوں سے رقم کا مُطالبہ کرنے،ان کے مال وجائیداد پر قبضہ کرنے، چوری،ڈکیتی   دہشت گردی اورقتل و غارتگری جیسےگناہوں میں مبتلا ہوکرنہ جانے کس کس طرح مسلمانوں کے حقوق پامال کررہے ہیں۔یادرکھئے!ظلم کا انجام بہت ہی بھیانک اور خطرناک ہے، ظالم شَخْص  آخرت میں تو عذاب کا شکار ہوتا ہی ہے ،لیکن یہ بھی دیکھنے میں آتا ہے کہ ایساشخص دنیا میں بھی کئی دردناک حالات سے دوچار ہوتا ہے۔  حضرتِ ابوموسیٰ اشعری رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، سرکارِ مدینہ، قرارِ قلب و سینہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا: بے شک اللہ عَزَّ  وَجَلَّ ظالم کو مہلت دیتا ہے،یہاں تک کہ جب اس کو اپنی پکڑ میں لیتا ہے تو پھر اس کو نہیں چھوڑتا۔ یہ فرما کر سرکارِ نامدار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے پارہ 12 سورۂ ہُود کی آیت نمبر 102 تلاوت فرمائی: