Book Name:Ghos-e-Pak ka Kirdar
ذَخیرہ اِکٹھا کریں اور گُناہوں کے اِرْتکاب سے پرہیز کریں۔اس مَقصدِ عظیم میں کامیابی حاصل کرنے کے لئے دل میں خوفِ خدا کا ہونا بھی بے حد ضروری ہے ۔ کیونکہ جب تک یہ نعمت حاصل نہ ہو، گُناہوں سے فرار اور نیکیوں سے پیارتقریباً ناممکن ہے۔ہمارے غوثِ پاک رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہکثرت سے اللہعَزَّ وَجَلَّ کی عبادت ورِیاضت کرنے کے باوجود کس قدر خوفِ خدارکھنے والے تھے ۔آئیے! سُنتے ہیں، چُنانچہ
حضرت سَیِّدُناشیخ سَعدِی شِیرازِی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں کہ ''مسجدُ الحرام میں کچھ لوگ کعبۃُ اللہشریف کے قریب عبادت میں مصروف تھے ۔ اچانک اُنہوں نے ایک شخص کو دیکھا کہ دیوار ِ کعبہ سے لپٹ کر زاروقطار رو رہا ہے اور اس کے لبوں پر یہ دُعا جاری ہے ،''اے اللہ عَزَّ وَجَلَّ ! اگر میرے اعمال تیری بارگاہ کے لائق نہیں ہیں تو بروزِ قیامت مجھے اندھا اُٹھانا ۔'' لوگوں کو یہ عجیب وغریب دُعا سُن کر بڑا تَعَجُّب ہوا ،چُنانچہ اُنہوں نے دُعا مانگنے والے سے اِسْتِفْسار کیا ،''اے شیخ ! ہم تو قیامت میں عافیت کے طلب گار ہیں اور آپ اندھا اُٹھائے جانے کی دُعا فرما رہے ہیں ، اس میں کیا راز ہے ؟'' اس شخص نے روتے ہوئے جواب دیا ،'' میرا مطلب یہ ہے کہ اگر میرے اعمال اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی بارگاہ کے لائق نہیں تو میں قیامت میں اس لئے اندھا اُٹھایا جانا پسند کرتا ہوں کہ مجھے لوگوں کے سامنے شرمندہ نہ ہونا پڑے ۔'' وہ سب لوگ اس عارفانہ جواب کو سُن کر بے حد متأثر ہوئے، لیکن اپنے مُخاطب کو پہچانتے نہ تھے ، اس لئے پوچھا ،'' اے شیخ ! آپ کون ہیں ؟'' اس نے جواب دیا ،''میں عبدُالقادر جیلانی ہوں ۔''(خوفِ خدا،ص ۱۱۹،گلستان ِ سعدی،ص۴۵ )
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!دیکھا آپ نے کہ حُضُورغوثِ اعظم دستگیر(دَستْ۔گِیْر) رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے محبوب اورمُقرَّب ولی ہونے کے باوُجُود،اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی خُفْیہ تدبیر سے کس قدر ڈرتے تھے ،جب ولیوں کے سردار کا یہ حال ہے توذرا غور فرمایئے کہ ہم گنہگاروں کو اللہ عَزَّ وَجَلَّ سے کتنا ڈرنا