Book Name:Ghos-e-Pak ka Kirdar

چاہیے کہ ہمارے تو دن رات گُناہوں اوررَبّ تعالیٰ کی نافرمانی میں بسر ہوتے  ہیں،یاد رکھئے!خوفِ خدا عَزَّ  وَجَلَّ کامطلب یہ ہے کہ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کی بے نیازی ،اس کی ناراضی، اس کی گرفت اور اس کی طرف سے دی جانے والی سزاؤں کا سوچ کر انسان کا دل گھبراہٹ میں مبُتلاہوجائے۔(ماخوذ من احیاء العلوم ،کتاب الخوف والرجاء ،ج ۴ ) اب ذراہم اپنے حال پر غور کریں کہ کیا خوفِ خدا کے وقت ہماری بھی یہی کیفیت ہوتی ہے؟  کیا اس کی ناراضی سے ہمیں بھی  ڈر لگتا ہے؟ کیا اس کی طرف سے  دی جانے والی سزاؤں کا سوچ کر ہمارا دل بھی گھبراہٹ میں مبُتلا ہوتا ہے؟ اگر ایسا نہیں ہے تو اس کا مطلب ہے کہ ہم اللہ عَزَّ  وَجَلَّ سے جیسا ڈرنا چاہیے اس طرح نہیں ڈرتے ۔ لہٰذا اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کا حقیقی خوف دل میں بیدارکرنے کیلئے  2فرامینِ مصطفےٰ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سنتے ہیں :

1.   جس مؤمن کی آنکھوں سے اللہ تعالٰیکے خوف سے آنسو نکلتا ہے، اگرچہ مکّھی کےسَر کے برابر ہو ، پھر وہ آنسو اُس کے چہرے کے ظاہری حصّے تک پہنچے،اللہ تعالیٰ اُسے جہنّم پر حَرام کر دیتا ہے ۔“(شعب الایمان ،باب فی الخوف من اللہ تعالیٰ ، ۱/۴۹۰، حدیث:۸۰۲ )

2.   جب مومن کا دل اللہ تعالیٰ کے خَوف سے لَرَزْتا ہے، تو اُس کی خطائیں اس طرح جَھڑتی ہیں، جیسے درخت سے پتےّ جَھڑتے ہیں۔“(شعب الایمان ،باب فی الخوف من اللہ تعالیٰ ، ۱/۴۹۱،حدیث: ۸۰۳ )

اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  ہمیں اپنا حقیقی خوف نصیب فرمائے اور اپنی رضاوالے کام کرنے  کی سعادت نصیب فرمائے۔

 اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِ الْاَمِیْن صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ 

تیرے ڈر سے سَدا تَھر تَھراؤں

 

خوف سے تیرے آنسو بہاؤں

کَیْف ایسا دے، ایسی ادا کی

 

میرے مولیٰ تُو خَیْرات دیدے

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد