Book Name:Buzurgan e Deen Ka jazba e Islah e Ummat
قُرآن کی تِلاوت کرتا تو ہَر سُننے والا گُناہوں سے تائب ہوجاتا تھا اور اُس کے گھر میں ہر روز ایک پِیالہ شورْبے کا اور دو2روٹیاں (رِزْقِ حَلال سے)پہنچ جاتیں،کسی کو(بھی) مَعلُوم نہیں تھا کہ یہ کون رَکھ جاتا ہے اور عُتْبَہ غُلام کی ساری زِنْدَگی ایسا ہی ہوتا رہا۔(مکاشفۃ القلوب،ص۶۷بتغیر قلیل)
زَبان ِ وَلی میں وہ تاثِیر دیکھی
بَدَلْتی ہَزاروں کی تَقْدیر دیکھی
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!سُنا آپ نے کہ حضرت سَیِّدُنا حَسَن بَصْریرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کا اَندازِ تبلیغ بھی کتنا شاندار تھا اورآپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کس قَدَر مُؤَثَّر اَنداز میں وَعْظ و نَصِیْحَت کے ذَرِیعے مَخلوقِ خُدا کی اِصْلاح کا عظیم فَرِیْضَہ سَراَنجام دیا کرتے تھے کہ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے اپنی نِگاہِ وِلایَت سےایک گُناہگار شَخْص کے باطِن کوایسا چَمکادِیا کہاللہ عَزَّ وَجَلَّ نے اُسےبھی نہ صِرْف یہ کہ دَرَجَۂ وِلایَت سے سَرْفَراز فرمایا بلکہ وِصَال سے قَبْل عالیشان اِنعام و اِکرام سے بھی نَوازا،بَیان کردَہ وَاقِعے میں بِالخُصُوص اُن مُبَلِّغِیْن کے لئے مَدَنی پھول مَوْجُود ہیں جو یہ کہتے ہیں کہ ہم نے بَیان تو کِیا مگر سُننے والوں پر اَثَر اَنداز نہیں ہُوا، مَدَنی قافِلے میں سَفَر کے لئے کوئی تَیَّار نہیں ہُوا ،کسی نے اُٹھ کر مَدَنی قافِلے میں سَفَر کی نِیَّت کرکے نام تک نہیں لِکھوایا ،یہاں کے اِسلامی بھائی بَہُت سَخْت دِل ہیں، اِن کے دل پر بات اَثَر نہیں کرتی ہے وغیرہ۔یاد رکھئے!اِس قِسم کی بات و ہی کرسکتا ہے جو خُود کو قابِلِ اِصْلاح تَصَوُّر نہ کرتا ہو۔ اپنے آپ کو اِصْلاح شُدہ سمجھنا یقینا ًنادانی ہے۔
شَیْخِ طَرِیْقَت،اَمِیْرِ اَہلسُنّت،بانیِ دَعوتِ اِسلامی حضرت علّامہ مَوْلانا ابُو بلال محّمد الیاس عطّارقادِرِی رَضَوِی ضِیائی دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ فرماتے ہيں:” لوگوں پردَرْس و بَیان کا اَثَر نہ ہو تو اُن کو سَخْت دل سمجھنے یا کہنے کی بجائے اپنے اِخْلاص کی کمی تَصَوُّر کرکے اِسْتِغْفَار کریں۔“ہمارا کام فَقَط دوسرے اِسلامی بھائیوں تک