Book Name:Safar-e-Meraj Or Ilm-e-Ghaib-e-Mustafa صلی اللہ تعالی علیہ وسلم
بِجَاہِ النَّبِیِ الْاَمِیْن صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ
اللہ کرم ایسا کرے تجھ پہ جہاں میں اے دعوتِ اسلامی تیری دُھوم مچی ہو!
(وسائلِ بخشش مرمم ،ص۳۱۵)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!ماہِ رجَبُ المرجب میں شہیدانِ دعوتِ اسلامی کی یادیں بھی وابستہ ہیں۔ آئیے اُن شہیدانِ دعوتِ اسلامی کا ذکرِ خیر سُنتے ہیں: دَرْاصْل تبلیغِ قرآن وسنّت کی عالمگیر غیر سیاسی تَحریک دعوتِ اسلامی کی بڑھتی ہوئی شان و شوکت سے بوکھلا کربعض دُشمنوں نے 25 رَجَبُ الْمُرَجَّب ۱۴۱۶ھ پیر کی رات تقریباً 12بجے مرکزُ الاولیاء (لاہور)میں شَیخِ طریقت ،امیرِ اَہلسنّت ،بانیِ دعوتِ اسلامی ابوبلال حضرتِ مولانا محمد الیاس عطّار قادِری رَضَویدَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہکی جان لینے کی ناکام کوشش کی، مگر”جسے خدا رکھے اسے کون چکھے“دُشمن کا منصوبہ خاک میں مل گیا اور اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے سُنّتوں کی مزید خدمت لینے کے لئے اپنے پیارے حبیب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے سچے عاشق کو آنچ نہ آنے دی، البتہ اس فائرنگ کے نتیجے میں آپ کے دو(2) قریبی مبلغینِ دعوت اسلامی الحاج اُحد رضا عطّاری قادری رضوی اور محمد سجاد عطّاری قادری رضوی جامِ شہادت نوش کر گئے۔
شیخ طریقت، امیر اہلسنّت دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے اس موقع پر بِسمِ اللہِ کے 19 حروف کی نسبت سے 19 اَشعار پر مشتمل ایک کلام بھی تحریر فرمایا تھا آئیےاس کے چند اَشعار سُنتے ہیں:
اچانک دُشمنوں نے کی چڑھائی یَارسُولَاللہ ہوئے دو جاں بحق اسلامی بھائی یَارسُولَاللہ
مِرا دشمن تو مجھ کو ختم کرنے آ ہی پہنچا تھا میں قرباں تم نے میری جاں بچائی یَارسُولَاللہ
شہیدِ دعوتِ اسلامی سجّاد و اُحُد آقا رہیں جنّت میں یکجا دونوں بھائی یَارسُولَاللہ
نہیں سرکار! ذاتی دشمنی میری کسی سے بھی مِری ہے نفس و شیطاں سے لڑائی یَارسُولَاللہ