Safar-e-Meraj Or Ilm-e-Ghaib-e-Mustafa صلی اللہ تعالی علیہ وسلم

Book Name:Safar-e-Meraj Or Ilm-e-Ghaib-e-Mustafa صلی اللہ تعالی علیہ وسلم

میں نے سب کچھ پہچان لیا

حضرت سَیِّدُنامُعاذ بن جبل رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، حضورِ اقدس صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:میں نے اپنے رَبّ عَزَّ  وَجَلَّ کو دیکھا، اس نے اپنا دستِ قدرت میرے کندھوں کے درمیان رکھا، میرے سینے میں اس کی ٹھنڈک محسوس ہوئی، اسی وقت ہر چیز مجھ پر روشن ہوگئی اور میں نے سب کچھ پہچان لیا۔([1])

فرمانِ مُصْطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ ہے:میں نے اپنے رَبّ عَزَّ وَجَلَّکو بہترین صورت میں دیکھا۔(یعنی اس وقت میری اپنی صورت بہت اچھی تھی نہ کہ خدا ،کی جیسے کہا جاتا ہے کہ میں اچھے کپڑوں میں حاکم سے ملا،یعنی ملاقات کے وقت میرے کپڑے اچھے تھے،ورنہ رَبّ تعالیٰ صورت سے پاک ہے۔خیال رہے کہ حضو ر انورصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا ہم میں آنا بشری صورت میں ہے،اور رَبّ عَزَّ  وَجَلَّ سے ملنا نوری صورت میں۔انسان کا گھر کا لباس اورہوتا ہے اور کچہری کا اور،یہ غالبًا معراج کے واقعے کا ذکر ہے۔بعض نے خواب کا دیداربتایا ہے مگر پہلی بات زیادہ صحیح ہے۔حق یہ ہے کہ حضور عَلَیْہِ السَّلَام نے سر کی آنکھوں سے رَبّ کا دیدارکیا)حضورِ اکرم،نورِ مجسم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ فرماتے ہیں:اللہعَزَّ وَجَلَّنے (مجھ سے)پوچھا کہ مقرّب فرشتے کس چیز میں جھگڑتے ہیں؟(یعنی وہ کون سے اعمال ہیں جنہیں لے جانے اوربارگاہِ الٰہی میں پیش کرنے میں فرشتے جھگڑتے ہیں وہ کہتا ہے میں لے جاؤں اور یہ کہتا ہے میں)میں نے عرض کیا :مولیٰ تُو ہی جانے۔تواللہ عَزَّ  وَجَلَّ نے اپنا دستِ قدرت میرے دونوں  کندھوں کے درمیان رکھا، جس کی ٹھنڈک میں نے اپنے سینے میں پائی۔(یعنی رَبّ  عَزَّ  وَجَلَّ نے اپنی رحمت کے ہاتھ کو میری پشت پر رکھا اوراس کا فیضان میرے سینے اور دل پرپہنچا)تو جوکچھ آسمانوں اور زمین میں ہے وہ سب میں نے جان لیا۔([2])

حکیم الاُمَّت حضرت مفتی احمد یار خان  نعیمی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  فرماتے ہیں: یہ حدیث حضورِ انور


 

 



[1]  ترمذی،کتاب التفسیر،باب ومن سورۃ  ص،۵/۱۶۰،حدیث:،۳۲۴۶

[2]  دارمی،کتاب الرؤیا،باب فی رؤیۃالخ، ۲/۱۷۰،مرآۃ المناجیح،۱/۴۴۶