Book Name:Safar-e-Meraj Or Ilm-e-Ghaib-e-Mustafa صلی اللہ تعالی علیہ وسلم
کے سامنے پیش کیے، آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے دودھ کا پیالہ اُٹھالیا۔ یہ دیکھ کر حضرتِ جبریل عَلَیْہِ السَّلَام نے کہا کہ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فطرت (Nature) کو پسند فرمایا،اگر آپ شراب کا پیالہ اُٹھا لیتے توآپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی اُمَّت گمراہ ہو جاتی۔ پھر حضرت جبریل عَلَیْہِ السَّلَامآپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو ساتھ لےکرآسمان پرچڑھے، پہلےآسمان میں حضرت(سَیِّدُنا)آدم عَلَیْہِ السَّلَام سے،دوسرے میں حضرت(سَیِّدُنا)یحییٰ و حضرت(سَیِّدُنا) عیسیٰ عَلَیْہِمَا السَّلَام سے مُلاقات ہوئی اور کچھ گفتگو بھی ہوئی، تیسرے آسمان میں حضرت(سَیِّدُنا) یُوسف عَلَیْہِ السَّلَام،چوتھے آسمان میں حضرت(سَیِّدُنا) اِدْرِیْسعَلَیْہِ السَّلَام اورپانچویں آسمان میں حضرتِ (سَیِّدُنا)ہارون عَلَیْہِ السَّلَام اور چھٹےآسمان میں حضرت (سَیِّدُنا) مُوسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام ملے اورساتویں آسمان پر پہنچے تو وہاں حضرت(سَیِّدُنا)ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام سے مُلاقات ہوئی،وہ (فرشتوں کے قبلے)بیتُ المعمور سے پیٹھ لگائے بیٹھے تھے،جس میں روزانہ ستر ہزار(70000) فرشتے داخل ہوتے ہیں۔بوقتِ مُلاقات ہرپیغمبر نے”خوش آمدید!اے پیغمبرِ صالح“ کہہ کرآپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا اِسْتِقْبال کیا۔ پھر آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکوجنّت کی سیر کرائی گئی۔اس کے بعدآپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سِدْرَۃُالْمُنْتَہٰیپرپہنچے۔اس درخت پر جب اَنوارِ الٰہی کی بارش ہوئی تو ایک دَم اس کی صُورت بدل گئی اوراس میں رنگ برنگ کے اَنوار کی ایسی تجلّی (Rays of light)نظرآئی کہ جس کی کیفیتوں کو الفاظ میں بیان نہیں کیا جاسکتا۔ یہاں پہنچ کر حضرتِ جبریل عَلَیْہِ السَّلَام یہ کہہ کر ٹھہر گئے کہ اب اس سے آگےمیں نہیں بڑھ سکتا۔
جبریل ٹھہر کرسدرہ پر بولے جو بڑھے ہم ایک قدم جل جائیں گے سارے بال وپر اب ہم تو یہیں رہ جاتے ہیں
(وسائلِ بخشش،ص۲۸۸)
پھر اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو عرش بلکہ عرش کے اُوپر جہاں تک اللہعَزَّ وَجَلَّ