Book Name:Ilm-e-Deen Ki Fazilat Wa Ahmiyat
ہوئے انہیں عِلْمِ دِین سکھانے کی کوشش کرنی چاہیے، اپنی اولاد کی سنتوں کے مطابق تَرْبِیَت کرنا اس لیے بھی بہت ضروری ہےتا کہ انہیں نیک بنا کر اس جہنَّم سے بچایا جاسکے جس کا ایندھن آدمی اور پتھر ہیں۔ اللہ عَزَّ وَجَلَّ پارہ28 سُورۃُ التَّحْرِیم کی آیت نمبر 6 میں اِرْشادِ فرماتا ہے:
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا قُوْۤا اَنْفُسَكُمْ وَ اَهْلِیْكُمْ نَارًا وَّ قُوْدُهَا النَّاسُ وَ الْحِجَارَةُ عَلَیْهَا مَلٰٓىٕكَةٌ غِلَاظٌ شِدَادٌ لَّا یَعْصُوْنَ اللّٰهَ مَاۤ اَمَرَهُمْ وَ یَفْعَلُوْنَ مَا یُؤْمَرُوْنَ(۶)
تَرْجَمَۂ کنزالایمان:اے ایمان والو! اپنی جانوں اور اپنے گھر والوں کو اُس آگ سے بچاؤ جس کے اِیندھن آدَمی اور پتھّر ہیں، اس پر سَخت کرّے (یعنی طاقتور)فِرِشتے مُقرَّر ہیں جو اللہ کاحُکْم نہیں ٹالتے اور جو اُنہیں حُکْم ہووُہی کرتے ہیں۔
حضرتِ سیِّدُنا صَدرُا لْافاضِل مَولانا سَیِّدمحمد نعیم ا لدِّین مُراد آبادی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْہَادِی خَزائنُ الْعِرفان میں آیتِ مبارکہ کے اس حصے(یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا قُوْۤا اَنْفُسَكُمْ وَ اَهْلِیْكُمْ نَارًا) کے تَحت فرماتے ہیں:اللہ تَعَالٰی اوراس کے رَسُول صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی فرمانبرداری اِختیار کرکے، عِبادَتیں بجا لا کر،گُناہوں سے باز رہ کر اور گھر والوں کو نیکی کی ہِدایت اور بَدی سے مُمانَعت کرکے انہیں عِلْم و اَدَب سکھا کر (خود کو اور اپنے گھروالوں کو آگ سے بچاؤ!)
رَحمتِ عالَم، نورِ مُجسَّم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکافرمانِ مُعظَّم ہے: کُلُّکُمْ رَاعٍ وَّکُلُّکُمْ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِیَّتِہٖ،یعنی تُم سب اپنے مُتَعَلِّقین کے سردار و حاکِم ہو اورتُم سب سے روزِ قِیامت اس کی رَعِیَّت کے بارے میں پوچھا جائے گا۔(بخارِی،کتاب الجمعۃ،باب الجمعۃ فی القری والمدن ،۱/۳۰۹، حدیث :۸۹۳ ) اس حدیثِ پاک کے تَحت شارحِ بُخاری حضرت علّامہ مُفْتِی محمد شریفُ الحَق اَمْجَدی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرما تے ہیں: رَعِیَّت سے مُراد وہ ہے جو کسی کی نِگہبانی (یعنی نگرانی)میں ہو ۔ اس طرح عَوام سُلطان اور حاکِم کے، اَولاد ماں باپ کے، تلامِذہ اَساتذہ کے، مُریدین پِیر کے رِعایا ہوئے۔ یُونہی جو مال زَوجہ یا اَولاد یا نوکر کی