Ilm-e-Deen Ki Fazilat Wa Ahmiyat

Book Name:Ilm-e-Deen Ki Fazilat Wa Ahmiyat

کامیابی وکامرانی کا باعث ہے یہاں تک کہ بڑے بڑے دنیا داروں کو وہ مقام و مرتبہ نہیں ملتا جوعلم کے شیدائیوں کو باآسانی حاصل ہوجاتا ہے۔لہٰذا ہمیں چاہئے کہ علمِ دین خود بھی سیکھیں اوراپنی اولاد کی اچھی تربیت کے لئے انہیں بھی دین کا علم سکھائیں،یاد رکھئے! مرنے کے بعدنیک اعمال کے علاوہ دیگر چیزیں کچھ کام نہیں آئیں گی، یہ مال و دولت، بینک بیلنس، عالیشان بنگلے، بڑی بڑی گاڑیاں دنیوی مقام و مرتبہ سب یہیں رہ جائےگا، قبر میں ان میں سے کچھ بھی ساتھ نہ جائےگا، میرے آقا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشادفرمایا: جب انسان فوت ہوجاتا ہے تو اس کے اعمال منقطع ہو جاتے ہیں، سوائے تین کے (1)صدقَۂ جاریہ (2) ایسا علم جس سے فائدہ اُٹھایا جائے،(3) نیک اولاد جو اس کے لیے دعا کرتی ہے۔([1])

فقدانِ علم کا نقصان

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!معلوم ہوا کہ صدقۂ جاریہ، اشاعتِ علمِ دین اور نیک اولاد ایسے اعمال ہیں کہ مرنے کے بعد بھی ان کا ثواب پہنچتا رہتا ہے۔لہٰذا اپنے بچوں کو دینی تعلیم دلوانےکیلئے کمر بستہ ہوجائیےاورانہیں جامعاتُ المدینہ میں داخل کروائیے۔فی زمانہ  بُرائیوں میں سب سے بڑی برائی جَہالت ہےجومعاشرے کی  دیگر برائیوں میں سرفہرست ہے گھر بار کا معاملہ ہویا کاروبار کا، دوست احباب کا ہویا رشتے دار کا ، نکاح کا ہو یا اولاد کی  اچھی تربیت کا،غرض کیا حقوقُ اللہاورکیا حقوقُ العباد، زندگی کے ہر شعبے میں جہاں بھی جس انداز سے بھی خرابیاں پائی جارہی ہیں اگر ہم سنجیدگی سے اس کے بارے میں غور کریں تو یہ بات ہم پر آشکار ہوجائے گی کہ اس کا بنیادی اور سب سے نمایاں سبب عِلْمِ دِیْن سے دُوری ہے۔عِلْمِ دِیْن کے فُقدان اور درست رہنمائی سے محرومی کے باعث نہ صرف معاملات و اخلاقیات میں بلکہ عقائدو عبادات تک میں طرح طرح کی برائیاں اور خرابیاں نہایت تیزی کے ساتھ بڑھتی جارہی ہیں جن کے سدِّ باب کے لئے محض علمِ دین حاصل کر لینا ہی کافی نہیں بلکہ اپنے علم پر عمل کرنا اور اس کے


 



[1]مسلم،کتاب الوصیة،باب ما یلحق الانسان من الثواب بعد وفاته، ص ۸۸۶، حدیث:۱۶۳۱