Book Name:Ilm-e-Deen Ki Fazilat Wa Ahmiyat
احادیثِ مبارکہ میں علمِ دین کے فضائل
احادیثِ مبارکہ میں عِلْمِ دِین سیکھنے کے ڈھیروں فضائل بَیان ہوئے ہیں، آئیے ان میں سے تین (3) احادیثِ مبارکہ سنئے اور اپنے دل میں علم دین کی اہمیت اجاگر کیجئے اور اپنے بچوں رشتہ داروں اور عزیزوں کو عِلْمِ دِیْن کی طرف راغب کیجئے،چنانچہ فرمانِ مصطفے صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ ہے :
- جوشخص طلبِ علم کے لیے گھر سے نکلا تو جب تک واپس نہ ہو،اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی راہ میں ہے۔ (ترمذی،کتاب العلم،باب فضل طلب العلم،الحدیث:۲۶۵۶،ج۴،ص۲۹۴)
- جو کوئی اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے فَرائِض کے مُتَعَلِّق ایک یا دو یاتین یا چاریا پانچ کلمات سیکھے اور اسے اچّھی طرح یاد کر لے اور پھر لوگوں کو سکھائے تو وہ جنّت میں داخِل ہو گا۔(اَلتَّرغِیب وَالتَّرہِیب ج۱ ص ۵۴ حدیث ۲۰ )
- اللہ عَزَّ وَجَلَّ قِیامت کے دن بندوں کو اٹھائے گا پھر عُلَما کوعلیحدہ کرکےان سے فرمائے گا: اے عُلما کے گروہ! میں تمہیں جانتا ہوں اسی لیے تمہیں اپنی طرف سے علم عطا کیا تھا اور تمہیں اس لیے علم نہیں دیا تھا کہ تمہیں عذاب میں مُبْتَلا کروں گا۔ جاؤ! میں نے تمہیں بخش دیا۔(جامع بیان العلم و فضلہ، الحدیث:۲۱۱،ص۶۹)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!مَعْلُوم ہواکہ عِلْمِ دِین حاصل کرنا ،اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی رضا کا سبب، بخشش و نجات کا ذریعہ اور جنت میں داخلے کاضامن ہے۔عِلْمِ دِین کے فضائل کی تو کیا بات ہے ! صَدرُ الشَّریعہ حضرتِ علّامہ مولانامفتی محمد امجد علی اعظمی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ اِرْشاد فرماتے ہیں: علم ایسی چیز نہیں جس کی فضیلت اور خوبیوں کے بیان کرنے کی حاجت ہو، ساری دنیاہی جانتی ہے کہ علم بہت بہتر چیز ہے اس کا حاصل کرنا بلندی کی علامت ہے۔ یہی وہ چیزہے جس سے انسانی زندگی کامیاب اور خوشگوار ہوتی ہے اور اسی سے دنیا وآخرت بہتر ہوجاتی ہے۔ (اس علم سے)وہ علم مُراد ہے جو قرآن و حدیث سے حاصل