Book Name:Islam Main Aurat Ka Maqam

اس پر ترجیح نہ دے تو اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  اسے جنت میں داخل کرے گا۔(ابودا و، ۴/۴۳۵،حدیث۵۱۴۶)

(1)           ارشاد فرمایا:بیٹیوں  کو بُرا مت کہو ،میں  بھی بیٹیوں  والا ہوں۔بے شک بیٹیاں  تو بہت محبت کرنے والیاں،غمگسار اور بہت زیادہ مہربان ہوتی ہیں۔(فردوس الاخبار،۲/۴۱۵،حدیث:۷۵۵۶)

(2)           ارشاد فرمایا:جو شخص 3 بیٹیوں یا بہنوں کی اس طرح پرورش کرے کہ ان کو ادب سکھائے اور ان سے مہربانی کا برتاؤ کرے یہاں تک کہاللہعَزَّ  وَجَلَّ  انہیں بے نیاز کردے (مثلاً ان کا نکاح ہو جائے ) تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنّت واجب فرما دیتا ہے۔یہ ارشادِ نبوی سن کر ایک صحابیرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے عرض کی،یارسول اللہصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ !اگر کوئی شخص 2 لڑکیوں کی پرورش کرے؟تو ارشاد فرمایا: اس کے لئے بھی یہی اَجر و ثواب ہے۔ (راوی فرماتے ہیں)یہاں تک کہ اگر لوگ ایک(بیٹی) کا ذکر کرتے توآپصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ اس کےبارےمیں بھی یہی فرماتے۔(شرح السنہ، کتاب البر والصلۃ، باب ثواب کافل الیتیم، ۶/۴۵۲، الحدیث: ۳۳۵۱)

(3)           ارشاد فرمایا:جب کسی کے ہاں  لڑکی پیدا ہوتی ہے تو اللہ عَزَّ  وَجَلَّ اس کے گھر فرشتوں  کو بھیجتا ہے جو آکر کہتے ہیں:اے گھر والو! تم پر سلامتی ہو۔پھر فرشتے اس بچی کو اپنے پروں  کے سائے میں  لے لیتے ہیں  اور اس کے سر پر ہاتھ پھیرتے ہوئے کہتے ہیں  کہ یہ ایک کمزور جان ہے، جو ایک کمزور جان  سے پیدا ہوئی ہے،جو شخص اس کمزور جان کی پرورش کی ذمہ داری لے گا تو قیامت تک مددِ خدا اس کے شاملِ حال رہے گی۔(مجمع الزوائد،کتاب البر والصلۃ،باب ماجاء فی الاولاد،۸/۲۸۵،حدیث: ۱۳۴۸۴)

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!مکی مدنی سلطان،رحمتِ عالمیان صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے نہ صرف اپنے اِرشادات سے بیٹی کے حقیقی مقام کو اُجاگر فرمایا ہے بلکہ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اپنے کردار سے بھی ہمیں یہی سکھایا ہے کہ  ایک عقلمند باپ کو اپنی بیٹی کے ساتھ کس طرح کا سُلوک